ملک بھر میں 8 کروڑ انورٹر پنکھوں کی تقسیم، کتنی بجلی بچائے جا سکے گی؟

اردو نیوز  |  Jun 24, 2025

پاکستان بھر میں بجلی کی بچت کے پروگرام کے لیے شروع کی جانے والی انورٹر پنکھوں کی سکیم اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظوری حاصل کر لی ہے۔  20 جون کو لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بھی اپنی حدود میں انورٹر پنکھوں کی منظوری دے دی ہے۔

اس سکیم کے تحت ملک بھر میں آٹھ کروڑ پرانے پنکھوں کو انورٹر ٹیکنالوجی والے پنکھوں سے تبدیل کیا جائے گا۔ کئی ماہ سے زیرِغور رہنے والی یہ سکیم اب ان منظوریوں کے بعد حتمی طور پر نیشنل انرجی ایفیشینسی اینڈ کنزرویشن اتھارٹی (نیکا) کے پاس منظوری کے آخری مراحل میں ہے۔

حکومتی دعوؤں کے مطابق یہ منصوبہ سالانہ پانچ ہزار میگاواٹ بجلی بچائے گا۔

آٹھ کروڑ پنکھوں کی تبدیلی کا حکومتی منصوبہ

حکومت نے بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں اور توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے انرجی سیور انورٹر پنکھوں کی تقسیم کا قومی پلان تیار کیا ہے۔ اس سکیم کے تحت پرانے اور زیادہ بجلی استعمال کرنے والے پنکھوں کو ڈی سی (ڈائریکٹ کرنٹ) انورٹر پنکھوں سے بدلا جائے گا۔

نئے پنکھوں کی قیمت صارفین سے بجلی کے بلوں میں بلاسود قسطوں کے ذریعے وصول کی جائے گی۔

لیسکو سمیت دیگر بجلی تقسیم کار کمپنیوں (جیسے فیسکو، میپکو) نے اپنے بورڈز سے منظوری لے لی ہے، اور اب نیکا سے گرین سگنل ملنے کے بعد اس سکیم پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

سکیم کیسے کام کرے گی؟

اس سکیم کے تحت ملک بھر کے آٹھ کروڑ پنکھوں کی تبدیلی کی جائے گی۔ خیال رہے کہ اس سکیم کے تحت ایک انورٹر پنکھے کی قیمت پانچ ہزار سے آٹھ ہزار روپے متوقع ہے، جو 12 سے 24 ماہ کی قسطوں میں وصول ہوگی۔

اس سکیم کے تحت فی گھر زیادہ سے زیادہ چار پنکھے تبدیل کیے جا سکتے ہیں جو صارف کے بجلی کنیکشن کے سائز پر منحصر ہے۔ جبکہ ماہانہ قسط 300 سے 500 روپے فی پنکھا ہوگی جو بجلی کے بل میں شامل ہوگی۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ سکیم پانچ ہزار میگاواٹ بجلی بچائے گی جو قومی گرڈ پر دباؤ کم کرے گی۔

انورٹر پنکھا کیا ہے؟

انورٹر پنکھا جسے ڈی سی پنکھا بھی کہتے ہیں، روایتی اے سی (الٹرنیٹنگ کرنٹ) پنکھوں سے مختلف ہے۔ یہ براہ راست ڈی سی بجلی پر چلتا ہے جس سے توانائی کا ضیاع کم ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایک عام پنکھا فی گھنٹہ 75 واٹ بجلی استعمال کرتا ہے جبکہ انورٹر پنکھا 20 سے 40 واٹ پر کام کرتا ہے۔

کئی دہائیوں سے الیکٹرانکس کا کاروبار کرنے والے محمد فضل کہتے ہیں کہ ’انورٹر کی موٹر زیادہ موثر ہوتی ہے اور رفتار کو ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے۔ انورٹر پنکھا 50-60 فیصد کم بجلی استعمال کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک عام پنکھا 10 گھنٹے چل کر 0.75 یونٹ کھاتا ہے، تو انورٹر پنکھا 0.3 یونٹ استعمال کرے گا۔‘

کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ انورٹر پنکھوں کی ہوا کم تیز ہوتی ہے، لیکن اس حوالے سے ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

اس سکیم کے تحت ملک بھر کے آٹھ کروڑ پنکھوں کی تبدیلی کی جائے گی۔ فائل فوٹو: فری پکس

لاہور کے رہائشی محمد سلمان جنہوں نے اپنے سارے پنکھے انورٹر پر شفٹ کر رکھے ہیں کہتے ہیں کہ ’میں تین سال ہوئے یہ تبدیل کروا کے بیٹھا ہوں نہ تو بجلی کا بل کم ہوا ہے اور نہ ان پنکھوں کی ہوا ایسی ہے جو پرانے پنکھوں کی تھی۔‘

تاہم ایک اور رہائشی تانیہ کہتی ہیں کہ ’ہم نے حال ہی میں گھر کے پنکھے تبدیل کروائے ہیں وہ زرا مہنگے ہیں لیکن ان کی ہوا ٹھیک ہے۔ اب بل پر کتنا فرق پڑے گا وہ دیکھیں گے۔‘

صارفین کو کتنی بچت ہوگی؟

حکومت کا دعویٰ ہے کہ ایک گھر میں چار انورٹر پنکھوں کی تنصیب سے ماہانہ 500 سے 800 روپے کی بچت ممکن ہے، بشرطیکہ پنکھے روزانہ 10 گھنٹے چلیں۔

محمد عادل کہتے ہیں کہ ’اگر فی یونٹ بجلی کی قیمت 35 روپے ہے تو ایک عام پنکھا ماہانہ 262 روپے کی بجلی استعمال کرتا ہے، جبکہ انورٹر پنکھا 105 روپے (30 واٹ) خرچ کرتا ہے۔ چار پنکھوں کی بچت سالانہ چھ ہزار تا آٹھ ہزار روپے تک ہو سکتی ہے۔‘

تاہم قسطوں کی ادائیگی سے ابتدائی دو سال تک صارفین کو بچت کا فائدہ کم ملے گا۔

ماہر توانائی ڈاکٹر فیصل شہزاد کہتے ہیں کہ ’انورٹر پنکھوں سے بچت تب موثر ہے جب گھر میں دیگر آلات بھی کم توانائی استعمال کرنے والے ہوں، ورنہ مجموعی بل پر فرق کم پڑتا ہے۔ بڑے پیمانے پر تو حکومت کو اس کا فرق پڑے گا لیکن چھوٹے صارفین شاید اس فرق کو محسوس نہ کر سکیں۔‘

دہائیوں پرانے چھت والے پنکھے بجلی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ فائل فوٹوکیا سب کچھ تبدیل ہوگا؟

اگرچہ حکومت کا آٹھ کروڑ پنکھوں کا ہدف بلند نظر آتا ہے، لیکن اس کے چیلنجز بھی ہیں۔ 8 کروڑ پنکھوں کو پہنچنانے کے لاجسٹکس، مینوفیکچرنگ، اور تنصیب کے لیے بڑے پیمانے پر وسائل درکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پانچ تا سات سال کا منصوبہ ہے۔

ڈاکٹر فیصل کہتے ہیں کہ غریب گھرانوں کے لیے ماہانہ قسطوں کا اضافہ ایک چیلنج  ہو سکتا ہے ’خاص طور پر جب بجلی کے بل پہلے ہی زیادہ ہیں۔ اور اس سے قسطوں کی وجہ سے فوری طور پر عام آدمی کو ریلیف سے زیادہ یہ بوجھ محسوس ہو گا کہ بجلی میں ایک اور ٹیکس لگ کر آ گیا ہے۔‘

اس سکیم کے تحت ابھی صرف چھت والے پنکھے ہی تبدیل کیے جائیں گے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More