27 فروری 2019 کو جب پاکستان کی ایئر فورس نے دو انڈین طیاروں کو مار گرایا تو ان میں سے ایک کے پائلٹ ابھینندن ورتھمان نے جان بچانے کے لیے پیراشوٹ کے ذریعے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے میں چھلانگ لگا دی۔جب وہ زمین پر اترے تو انہیں مقامی لوگوں نے گھیر لیا اور تشدد کرنا شروع کر دیا۔اس موقعے پر پاکستانی فوج کے ایک نوجوان کپتان سید معیز عباس شاہ اپنے ایک جونیئر ساتھی کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور انہیں لوگوں کے غیض و غضب سے بچا کر لے گئے۔
بعد میں سید معیز عباس شاہ نے پاکستان کے جیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں بتایا تھا کہ ’جونہی وہ ابھینندن کے قریب پہنچے تو انہوں نے اپنا تعارف کروا کر خود کو سرینڈر کر دیا جس کے بعد انہوں نے ان کو باقاعدہ گرفتار کر لیا کیونکہ خدشہ تھا کہ وہ لوگوں کے ہاتھوں ہلاکت کا شکار ہو جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ انہیں یہ کام انتہائی کم وقت میں مکمل کر کے ایک مشکل پہاڑی علاقے سے ابھینندن کو مقامی لوگوں سے بچا کر لے جانا تھا جس میں وہ کامیاب رہے۔37 سالہ سید معیز عباس شاہ اب میجر کے رینک پر فائز تھے اور 14 سال سروس کے بعد بہت جلد ان کی بطور لیفٹیننٹ کرنل ترقی ہونے والی تھی۔پیر کے روز پاکستان کے شمال مغربی قبائیلی علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔پاکستانی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق 24’ جون 2025 کو سکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کے ضلع سراروغہ کے علاقے میں ’انڈین پراکسی فتنہ الخوارج‘ سے تعلق رکھنے والے ’خوارج‘ کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی۔ جس کے نتیجے میں 11 عسکریت پسند ہلاک ہو گئے جبکہ سات زخمی ہوئے۔ تاہم شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک بہادر افسر میجر سید معیز عباس شاہ اور بہادر فرزند لانس نائیک جبران اللہ شہید ہو گئے۔‘آئی ایس پی آر کے مطابق ’24 جون کو جنوبی وزیرستان میں خوارج کے خلاف کارروائی میں میجر سید معیز عباس شاہ اور لانس نائیک جبران اللہ شہید ہوئے‘ (فوٹو: آئی ایس پی آر)پاکستانی فوج کے مطابق میجر سید معیز عباس شاہ اور بہادر فرزند لانس نائیک جبران اللہ کو شہید کرنے والے عسکریت پسندوں کو پاکستان کے روایتی حریف انڈیا کی مدد حاصل تھی۔اعلامیے کے مطابق ’پاکستانی فوج کے جوانوں نے انتہائی بہادری سے یہ آپریشن سر انجام دیا اور میجر سید معیز عباس شاہ نے فرنٹ لائن پر عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جان دی۔‘معیز عباس شاہ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ پاکستانی فوج میں ’خوارج‘ کے خلاف کیے گئے متعدد آپریشنز میں اپنی جرات اور جرات مندانہ کارروائیوں کے لیے جانے جاتے تھے۔پاکستان کے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے تقریبا 110 کلومیٹر دور ضلع چکوال کے قصبے سہگل آباد سے تعلق رکھنے میجر سید معیز عباس شاہ اپنے خاندان میں بھی جرات مندی کے حوالے سے معروف تھے۔ان کے چچا زاد بھائی پروفیسر کامران کاظمی نے اردو نیوز سے ان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ بچپن سے ہی جرات اور دلیری کا مظاہرہ کرتے تھے اور ان کے فوج میں اور پھر سپیشل کمانڈوز دستے میں شرکت کرنے کی بنیادی وجہ یہی تھی۔‘ان کے مطابق ’معیز بہت شائننگ بچہ تھا۔ اڑیل دلیر اور انتہائی اچھا ایتھلیٹ، اس کو فٹ بال کھیلنا پسند تھا اور بہت اچھا کھلاڑی تھا۔ کمانڈو بننے اور فوج میں جانے کے پیچھے اس کی دلیری اور فزیکل فٹنس ہی تھی۔‘کامران کاظمی نے بتایا کہ ’جب معیز نے ابھینندن کو پکڑا تو پورے خاندان میں اس کی کامیابی پر خوشی منائی گئی کیونکہ جو ہمیں اطلاعات ملی تھیں ان کے مطابق ابھینندن کے پاس ایک لوڈڈ پستول بھی تھا۔‘کامران کاظمی کے مطابق ’معیز نے اپنی موت سے پچھلی رات کو اپنی اہلیہ کو فون پر بتایا تھا کہ مشن بہت خطرناک ہے، کامیابی کے لیے دعا کرنا۔‘میجر معیز عباس شاہ کی نماز جنازہ 25 جون کو راولپنڈی میں ادا کی گئی جس میں فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی (فوٹو: آئی ایس پی آر)ان کا کہنا تھا کہ ’اہلیہ کو جب ان کی شہادت کی خبر ملی تو وہ بے ہوش گئیں اور ان کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ تاہم بعدازاں ان کی طبیعت بہتر ہوئی تو انہوں نے اپنے شوہر کی آخری رسومات میں شرکت کی۔‘معیز کے چچا زاد بھائی نے بتایا کہ ’انہوں نے دو دن پہلے اپنی والدہ کو بھی فون کر کے بتایا تھا کہ لیفٹننٹ کرنل بننے کے لیے ان کا پروموشن بورڈ ہونے والا ہے اور اس کے لیے جلد وہ راولپنڈی آئیں گے۔‘میجر سید معیز عباس شاہ کے دو بیٹے ہیں جن میں سے ایک کی عمر آٹھ اور دوسرے کی پانچ سال ہے۔ان کے والد سید امیر حسین شاہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی سی ایل ) کے ملازم تھے اور کچھ عرصہ قبل فوت ہو گئے تھے۔ کامران کاظمی کے مطابق میجر سید معیز عباس شاہ کا شمار پاکستانی فوج کے انتہائی ماہر کمانڈوز میں ہوتا تھا اور اب وہ نئے کمانڈو دستوں کو تربیت بھی دیتے تھے۔ معیز نے قطر اور آزربائیجان میں بھی کمانڈوز کی تربیت کی۔میجر سید معیز عباس شاہ کی نماز جنازہ منگل کے روز راولپنڈی کے ریس کورس گراونڈ میں ادا کی گئی جس میں فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور اعلیٰ فوجی افسران اور حکومتی عہدیداروں نے شرکت کی۔