آپ اتنا گر گئیں کہ 3 سال کی بچی کو بھی نہ بخشا۔۔ سارہ خان کے فیمینزم کے متعلق بیان پر تنقید ! نور ظفر خان، ریحام خان پر چڑھ دوڑیں

ہماری ویب  |  Jun 30, 2025

"سارہ نے کسی کا کچھ نہیں بگاڑا، اس نے صرف اپنی رائے دی۔ لیکن ریحام خان نے اپنی باتوں میں اس کی بیٹی کو بھی گھسیٹا۔ فیمینزم کا مطلب ایک دوسرے کو نیچا دکھانا نہیں ہوتا، بلکہ سب عورتوں کو ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرنا چاہیے۔ علیانہ سب سے معصوم ہے، اس پر حملہ ناقابل برداشت ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ریحام سب خواتین کو سپورٹ کریں، نہ کہ ان پر تنقید کریں۔"

ڈرامہ انڈسٹری کی مشہور بہنیں سارہ خان اور نور زفر خان ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئیں، لیکن اس بار وجہ کسی ڈرامے کی کامیابی نہیں بلکہ ایک تنازع ہے جس نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔

بات شروع ہوئی سارہ خان کے ایک انٹرویو سے، جہاں انہوں نے کہا تھا کہ وہ خود کو فیمنسٹ نہیں سمجھتیں۔ انہوں نے کہا، "مجھے گھر پر رہنا پسند ہے، میں بلوں کی لائنوں میں نہیں لگ سکتی، یہ کام میرا شوہر کر سکتا ہے۔" سادہ سی رائے نے طوفان برپا کر دیا، اور جواب آیا ریحام خان کی طرف سے۔

ریحام خان نے FHM Pakistan کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، "میں نے اس خاتون کو دیکھا ہے جو فلک شبیر کی بیوی ہیں، اور وہ فیمنزم پر بیان دے رہی ہیں۔ سارہ کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر آج وہ ڈراموں میں کام کر رہی ہیں تو یہ اُن فیمنسٹ خواتین کی جدوجہد کی وجہ سے ہے جو معاشرے میں خواتین کے لیے جگہ بناتی رہی ہیں۔"

ریحام کی اس تنقید نے نور زفر خان کو خاموش نہ رہنے دیا۔ اپنی بہن کا دفاع کرتے ہوئے نور نے نہ صرف سارہ کی رائے کا دفاع کیا بلکہ اس بات پر شدید ردعمل دیا کہ ریحام نے باتوں میں علیانہ (سارہ اور فلک کی بیٹی) کو بھی گھسیٹ لیا۔

نور کا کہنا ہے کہ اختلاف رائے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کی فیملی یا بچوں پر بات کی جائے۔ "سارہ نے صرف اپنی زندگی کے متعلق بات کی، نہ کسی کو نیچا دکھایا، نہ کسی کی توہین کی۔"

اس معاملے پر سوشل میڈیا تقسیم ہو چکا ہے۔ ایک صارف نے لکھا، "سارہ کو بھی اپنی رائے دینے کا حق ہے، ریحام صرف فلک کی بیوی سے جلتی ہیں۔" جبکہ ایک اور نے کہا، "نور غلط سمجھی ہیں، ریحام نے علیانہ کو براہِ راست کچھ نہیں کہا، صرف تعلیم پر زور دیا۔"

کچھ لوگوں نے ریحام خان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے لکھا، "مجھے ریحام اچھی نہیں لگتیں، لیکن اس بار وہ درست بات کر رہی ہیں۔"

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More