"اگر شادی کی پہلی رات کو لے کر تم دوسروں پر بات کر سکتی ہو تو خود پر کیوں نہیں؟"
"عتیقہ اوڈھو ایک تجربہ کار اداکارہ ہیں لیکن آج کل وہ اپنی تنقیدی باتوں کے باعث خبروں میں ہیں، وہ ایک ایسے ٹاک شو میں نظر آتی ہیں جس کا مقصد ہی دوسروں کو نشانہ بنانا اور تنقید کرنا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے ایک اداکار کے جسمانی خدوخال پر تبصرہ کیا اور کچھ دیگر حساس موضوعات پر بھی غیر محتاط بیانات دیے۔"
"انہوں نے اس سے قبل یہ بھی کہا تھا کہ ارینج میرج والے جوڑے شادی کی پہلی رات کیا کرتے ہیں؟ میں کہوں گا وہی کچھ کرتے ہیں جو آپ نے اپنی تین شادیوں کی پہلی راتوں میں کیا۔ انہوں نے اداکار علی رضا کے بالوں والے سینے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ اُنہیں گھِن زدہ لگتا ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ جب ایسی باتیں عورتیں کرتی ہیں تو معاشرہ خاموش رہتا ہے، لیکن اگر یہی بات ایک مرد کسی موٹی عورت کے لیے کہے کہ تمہیں لیپو سکشن کروا لینا چاہیے، تو وہ قابل نفرت بن جاتا ہے۔ جسمانی تضحیک مرد ہو یا عورت، دونوں کے لیے یکساں تکلیف دہ ہے۔ اگر ایک عورت اس سے دکھی ہو سکتی ہے تو ایک مرد کیوں نہیں؟ کسی کو بالوں والے سینے پر شرمندہ کرنا بھی اسی طرح کی شرمندگی ہے جیسے کسی کے وزن، نسل یا ذات پر کی جانے والی باتیں۔ یاد رکھیے، جس طرح 'پاکی' کہنا پاکستانیوں کے لیے ناقابل برداشت ہوتا ہے، ویسے ہی ہر قسم کی باڈی شیمنگ بھی اذیت ناک ہوتی ہے۔"
لاہور سے تعلق رکھنے والے معروف آرتھوپیڈک سرجن، لیکچرار، فلم نقاد اور یوٹیوبر ڈاکٹر عمر عدیل نے حالیہ یوٹیوب شو "لاؤڈ اسپیکر" میں عتیقہ اوڈھو کی متنازعہ باتوں کا کھل کر جواب دے دیا۔ انہوں نے اپنے تبصرے میں نہ صرف اداکارہ کے بیانات کی نوعیت کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا بلکہ اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ معاشرہ مردوں اور عورتوں کے بیانات کو کس طرح دو الگ پیمانوں سے پرکھتا ہے۔
عتیقہ اوڈھو کی جانب سے شادی کی پہلی رات اور علی رضا جیسے اداکاروں پر کیے گئے طنزیہ تبصروں نے ان کے پرستاروں کو حیرت میں ڈال دیا، لیکن ڈاکٹر عمر عدیل نے ان باتوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے بھرپور مؤقف اپنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر قسم کی شرمندگی، چاہے وہ جسم سے متعلق ہو یا شناخت سے، ایک جیسی تکلیف دیتی ہے اور ہمیں بطور معاشرہ اس دوہرے معیار پر سوال اٹھانا چاہیے۔