مریم نواز سرکار کے ہاتھ قارون کا خزانہ لگ گیا، اربوں روپے کی شاہ خرچیاں

ہماری ویب  |  Jul 02, 2025

مریم نواز کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد حکومت پنجاب کے انتظامی اخراجات میں اربوں روپے کا غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

گزشتہ سال جب مریم نواز کی صوبائی حکومت نے بجٹ پیش کیا تھا تو انتظامی اخراجات کے لیے 87 ارب 68 کروڑ 85 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اس کے برعکس گزشتہ مالی سال 2024.25 کے دوران 1کھرب 28 ارب 68 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے یعنی اصل مختص رقم کے مقابلے میں 40 ارب روپے سے ز ائد رقم سرکاری مشینری چلانے میں خرچ کی گئی اور اب حیرت انگیز طور پر گزشتہ ماہ پیش کردہ بجٹ میں یہ رقم تقریباً 2 ارب روپے کے اضافے سے ایک کھرب 30 ارب 47 کروڑ روپے تک پہنچادی گئی ہے۔

سرکاری دستاویز ات کے مطابق مالی سال 2026 کے لیے مختص ایک کھرب 30 کروڑ 47 لاکھ روپے میں 71 ارب 6 کروڑ روپے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خرچ ہوں گے جب کہ 59 ارب 40 کروڑ روپے دیگر اخراجات کے لیے رکھے گئے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے لیے بجٹ میں صوبائی اسمبلی کے اخراجات کا تخمینہ ایک ارب 60 کروڑ روپے لگایا گیا تھا لیکن 2 ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے اور اب نئے مالی سال کے بجٹ میں صوبائی اسمبلی کے اخراجات میں 33 کروڑ 20 لاکھ روپے کے اضافے سے 3 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد رقم رکھی گئی ہے۔

گزشتہ سال صوبائی اسمبلی ڈپارٹمنٹ کے اخراجات 3 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھےلیکن اس کے برعکس 3 ارب 88 کروڑ روپے خرچ کیے گئے اور اب رواں مالی سال کے لیے صوبائی اسمبلی ڈپارٹمنٹ کے اخراجات کے لیے چار ارب 13 کروڑ روپے رکھ دیے گئے ہیں۔ اسی طرح گورنر ہاؤس کے اخراجات میں 3 کروڑ روپے کا ایک سال میں اضافہ ہوا ہے اور اب رواں سال گورنر ہاؤس میں 12 کروڑ روپے زائد خرچ ہوں گے جب کہ گورنر ہاؤس سیکریٹریٹ کے اخراجات میں بھی 2 کروڑ روپے سےز ائد کا اضافہ ہوا اور رواں سال 3 کروڑ زیادہ خرچ ہوں گے۔

وزیر اعلیٰ آفس کے اخراجات کے لیے گزشتہ بجٹ میں ایک ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جس کے برعکس ایک ارب 79 کروڑ روپے خرچ ہوئے جب کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کے اخراجات کے لیے پچھلے سال کے مقابلے میں 23 کروڑ روپے زیادہ رکھے گئے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق گزشتہ سال وزرا کے خرچوں کے لیے 35 کروڑ 29 لاکھ روپے رکھے گئے تھے لیکن وزرا نے 45 کروڑ 24 لاکھ روپے اڑا دیے اور اب وزرا کے اخراجات کے لیے ایک ارب 7 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہیں۔ قانون اور پارلیمانی امور ڈپارٹمنٹ کے اخراجات کے لیے گزشتہ سال بجٹ میں ایک ارب 46 کروڑ 53 لاکھ روپے رکھے گئے تھے اب اگلے سال کے بجٹ میں اس ڈپارٹمنٹ کے لیے ایک ارب 66 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ سال سے 20 کروڑ روپے زیادہ ہیں۔

سروسز اینڈ جنرل ڈپارٹمنٹ کے ایک ارب 97 کروڑ روپے رکھے گئے تھے رواں سال کے بجٹ میں 2 ارب 6 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 17 کروڑ روپے زیادہ ہیں، محکمہ داخلہ کے اخراجات کے لیے گزشتہ سال 97 کروڑ 45 لاکھ روپے رکھے گئے تھے لیکن اس مختص رقم کے برعکس 28 ارب 29 کروڑ روپے خرچ کیے گئے اور اب بجٹ میں محکمہ داخلہ کے اخراجات کے لیے ایک ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے اخراجات میں 2 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے فنانس ڈپارٹمنٹ کے اخراجات کے لیے گزشتہ سال 5 ارب 70 کروڑ روپے رکھے گئے تھے رواں مالی سال میں یہ اخراجات11 ارب 59 کروڑ روپے تک پہنچا دیے گئے ہیں۔ اسی طرح کمشنر آفس کے اخراجات میں ایک سال کے دوران 9 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے جب کہ ڈپٹی کمشنر آفس کے اخراجات میں 32 کروڑ روپے، اسسٹنٹ کمشنر آفس کے اخراجات میں ایک سال کے دوران 63 کروڑ روپے کا نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

وی آئی پی فلائٹ دیکھ بھال اور آپریشن کے لیے گزشتہ سال 22 کروڑ روپے مختص کیے گئے لیکن 24 کروڑ روپے خرچ ہوگئے، ایوی ایشن فلائٹ اخراجات 27 کروڑ روپے رکھے گئے تھے لیکن گزشتہ ایک سال کے دوران اس مد میں ایک ارب 53 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ اسی طرح ڈویژنل ایڈمنسٹریشن کے لیے رواں سال کے بجٹ میں 7 کروڑ روپے زائد رکھے گئے ہیں اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے لیے 20 کروڑ روپے زیادہ رکھے گئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے ملکی معاشی مسائل کے پیش نظر عوام کو سادگی اور کفایت شعاری کا درس دیا جاتا ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کی وفاقی اور صوبائی حکومت اپنی شاہ خرچیاں کم کرنے کے لیے تیار نہیں بلکہ روز بروز ان اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے جس پر عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More