کراچی کے تاریخی فریئر ہال میں نایاب نوادرات کی چوری کے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور پولیس نے باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس نے “ہماری ویب“ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد وہاں تعینات تمام ملازمین کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور دیگر ذرائع سے بھی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ کے ایم سی کے ایک ملازم نے بتایا کہ چوری شدہ سامان میں پانچ نایاب شیلڈز شامل تھیں جو تانبے کی بنی ہوئی تھیں۔ ان میں سے ایک کا وزن 30 سے 35 کلو تھا اور یہ ایک یادگار مونومنٹ پر لگی ہوئی تھی۔ شیلڈز کو مرمت کے کام کے دوران 8 محرم کو ڈی جی پارکس کے دفتر میں رکھا گیا تھا۔ تاہم 9 اور 10 محرم کی تعطیلات کے بعد جب عملہ دفتر پہنچا تو معلوم ہوا کہ دفتر کی عقبی کھڑکی ٹوٹی ہوئی ہے اور جنگِ عظیم کی نایاب شیلڈز، ایک سی ڈی پلیئر، اسپیکرز، الیکٹرک بورڈ اور ورک روم کے نلکوں کی ٹوٹیاں غائب ہیں۔
یہ مقدمہ ڈپٹی ڈائریکٹر ساؤتھ زوہیب کی مدعیت میں آرٹلری میدان تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ دفتر کے ساتھ ہی کمانڈ اینڈ کنٹرول کے سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن کی مدد سے چوروں کی شناخت میں پیش رفت کا امکان ہے کیونکہ شیلڈز کا وزن خاصا زیادہ تھا اور یہ واردات کسی ایک شخص کے بس کی بات نہیں لگتی۔ پولیس کے مطابق واقعے سے متعلق ایک خط بھی سامنے آیا ہے جو کمشنر میونسپل کارپوریشن کو 9 جون کو لکھا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ فریئر ہال میں باقاعدہ پارکنگ ایریا نہ ہونے کی وجہ سے موٹر سائیکل چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خط میں مزید نشاندہی کی گئی تھی کہ فریئر ہال میں قائم اسٹال اور پتھارے غیر قانونی ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کی عدم موجودگی بھی چوریوں کا باعث بن رہی ہے۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر تجویز دی گئی تھی کہ فریئر ہال میں باقاعدہ پارکنگ ایریا قائم کیا جائے، سٹی وارڈن کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے، غیر قانونی اسٹال اور پتھاروں کو مکمل ختم کیا جائے اور پارک کی حدود میں سیکیورٹی وارڈنز کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں۔ ان کیمروں کی مدد سے پارک اور اطراف کی نگرانی کی جائے، سیکیورٹی وارڈن کا گشت بڑھایا جائے اور وہ مشکوک سرگرمیوں پر بھی نظر رکھیں۔ اس کے علاوہ پولیس اور پارک عملے کے درمیان مربوط کوآرڈینیشن کے لیے بھی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔