پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان: امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ پاکستان پر کیسے اثر انداز ہو گا؟

بی بی سی اردو  |  Aug 01, 2025

Getty Imagesگذشتہ مالی سال میں پاکستان نے امریکہ کو پانچ ارب 83 کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں جن میں بڑا حصہ ٹیکسٹائل کا تھا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لگ بھگ 69 ممالک سے امریکہ درآمد کی جانے والی اشیا پر 10 فیصد سے لے کر 41 فیصد تک کے نئے ٹیرف کے اطلاق کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت پاکستان پر پہلے سے عائد کردہ ٹیرف (یعنی ٹیکس) کی شرح 29 فیصد سے کم کر کے 19 فیصد کر دی گئی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ نئے محصولات کا مقصد غیر منصفانہ تجارتی عدم توازن کو درست کرنا اور امریکہ کی اقتصادی اور سلامتی کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ اس ضمن میں وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والی فہرست کے مطابق بنگلہ دیش پر 20 جبکہ انڈیا پر 25 فیصد ٹیرف کا نفاذ کیا گیا ہے تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا کے ساتھ تاحال بات چیت کا عمل جاری ہے۔

اس سے قبل پاکستان کی وزارتِ خزانہ نے بتایا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین تجارتی معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اس معاہدے کا مقصد دو طرفہ تجارت کا فروغ ، منڈیوں تک رسائی کو بڑھانا، سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔ ٹیرف اور تجارت سے متعلق معاملات کو فائنل شکل دینے کے لیے وزیر خارجہ إسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حال ہی میں امریکہ کے دورے کیے تھے۔

وزارتِ خزانہ کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں باہمی ٹیرف خاص طور پر امریکہ میں پاکستانی مصنوعات پر لگنے والے ٹیرف میں کمی آئے گی۔ یاد رہے کہ اس سال اپریل کے مہینے میں امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے مختلف ملکوں کی مصنوعات کی امریکہ برآمد پر ٹیرف لگایا گیا تھا جس کے تحت پاکستان کی مصنوعات پر بھی 29 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم دیگر ممالک کی طرح اس پر عملدرآمد کو بعدازاں معطل کر دیا گیا تھا اور اب بات چیت کے بعد اس کی شرح 19 فیصد طے ہوئی ہے۔

بی بی سی نے اس شعبے کے ماہرین سے بات کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ 19 فیصد ٹیرف کا مطلب کیا ہے اور پاکستان پر اس کے کیا اثرات ہوں گے؟ مگر اس سے پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ پاکستان امریکہ کا کتنا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور پاکستان سے کون سا سامان تجارت امریکہ برآمد کیا جاتا ہے۔

امریکہ پاکستان کا کتنا بڑا تجارتی پارٹنر ہے؟Getty Imagesگذشتہ سال امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی توازن چار ارب ڈالر سے زائد کے ساتھ پاکستان کے حق میں رہا

پاکستان کی بیرونی تجارت کا جائزہ لیا جائے تو مجموعی طور پر پاکستان تجارتی خسارے کا شکار ہے۔

بیرونی تجارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال میں تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر رہا جس کی وجہ برآمدات کا کم ہونا اور درآمدات کا زیادہ حجم تھا۔ یعنی پاکستان اپنی اشیا کم مقدار میں بیرونی ممالک کو بھیج رہا ہے مگر بیرونی ممالک سے زیادہ مقدار میں اشیا منگوا رہا ہے۔

تاہم پاکستان کی امریکہ کے ساتھ تجارت کا جائزہ لیا جائے تو تجارت کا توازن پاکستان کے حق میں ہے یعنی پاکستان کی امریکہ کو برآمدات زیادہ ہیں جبکہ پاکستان سے کم اشیا وہاں درآمد کی جاتی ہیں۔

گذشتہ مالی سال میں پاکستان نے امریکہ کو پانچ ارب 83 کروڑ ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں۔ دوسری جانب امریکہ سے پاکستان کی درآمدات کی مالیت ایک ارب 74 کروڑ ڈالر رہی۔ اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے بعد تجارتی توازن چار ارب ڈالر سے زائد کے ساتھ پاکستان کے حق میں رہا۔

پاکستان اور امریکہ کے درمیان کن اشیا کی تجارت ہوتیہے؟

پاکستان کی امریکہ کے ساتھ تجارت میں پاکستان سے امریکہ کو بھیجی جانے والی اشیا میں سب سے بڑا حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات کا ہے جو کل تجارت کا نوے فیصد بنتا ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان سے امریکہ چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر، پلاسٹک، سلفر، نمک، سیمنٹ، کھیلوں کا سامان، قالین، فٹ ویئر اور دوسری اشیا برآمد کی جاتی ہیں۔

جبکہ پاکستان سے امریکہ جانے والی اشیا کے مقابلے میں امریکہ سے پاکستان درآمد کی جانے والی اشیا کا حجم کم ہے۔ امریکہ سے پاکستان آنے والی اشیا میں خام کپاس، لوہا اور سٹیل، مشینری، بوائلرز، پرانے کپڑے، کیمیکلز، ادویات اور کچھ دیگر اشیا شامل ہیں۔

پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا مطلب کیا ہے؟Getty Imagesٹرمپ نے جمعرات کو پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا جانے کا اعلان کیا تھا

سادہ الفاظ میں ٹیرف وہ ٹیکس ہے جو بیرون ممالک سے امریکہ پہنچنے والے سامان تجارت پر عائد کیا جائے گا اور اس کا نفاذ درآمدات کی قیمت کے تناسب سے ہوتا ہے۔

یہ رقم ملک میں موجود اُس کمپنی کو ادا کرنی ہوتی ہے جو یہ سامان بیرون ممالک سے درآمد کرتی ہے نہ کہ وہ غیر ملکی کمپنی جو اس سامان کو برآمد یا ایکسپورٹ کرتی ہے۔ لہٰذا اس لحاظ سے، یہ ایک ڈائریکٹ ٹیکس ہے جو مقامی امریکی کمپنیوں کی جانب سے امریکی حکومت کو ادا کیا جاتا ہے۔

صحافی شہباز رانا کے مطابق کسی بھی ملک کی جانب سے ٹیرف لگانے کی دو بنیادی وجوہات ہوتی ہیں۔ پہلی،ٹیکس یا محصولات کی مد میں ملنے والی رقم کو بڑھانا، دوسرا اپنی صنعت یعنی انڈسٹری کو فروغ دینا اور اس کا تحفظ کرنا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے کیس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک سے امریکہ آنے والی اشیا یا درآمدات کے باعث امریکی کی انڈسٹری متاثر ہو رہی تھی اور عام امریکی شہری بیروزگار ہو رہے تھے، اور اس چیز سے بچنے کے لیے نئی امریکی انتظامیہ نے اپنے تجارتی پارٹنرز پر ٹیرف یعنی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

ماہرین کے مطابق 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا مطلب یہ ہے کہ اب پاکستان کو امریکہ بھیجی جانے والی اپنی اشیا یا سامان تجارت پر 19 فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔

یہ تجارتی معاہدہ پاکستان پر کیسے اثر انداز ہو سکتا ہے؟Getty Images

پاکستان اور امریکہ کے درمیان اس وقت تجارتی توازن پاکستان کے حق میں ہے اور دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کی مصنوعات کو مارکیٹ تک رسائی بھی حال ہی میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سابقہ چیف ایگزیکٹیو زبیر موتی والا نے بی بی سی کو بتایا کہ اس معاہدے کے تحت پاکستان اگر امریکہ کی مصنوعات کو اپنی منڈیوں تک رسائی دیتا ہے تو اس میں پاکستان کے لیے کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے کیونکہ فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو دوسرے ملکوں سے کم لاگت پر چیز مل جاتی ہے۔

مالیاتی أمور کی ماہر ثنا توفیق کے مطابق پاکستان امریکہ کو سب سے زیادہ ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش اور انڈیا سے بھی ٹیکسٹائل مصنوعات امریکہ جاتی ہیں۔ انھوں نے کہا چونکہ بنگلہ دیش اور ویتنام پر ٹیرف 20 اور انڈیا پر 25 فیصد ہے، اس لیے کسی نہ کسی حد تک ٹیکسٹائل امریکہ برآمد کرنے والے ممالک پر ایج ملتا ہے کہ کیونکہ اس کی ٹیرف کی شرح کچھ کم یعنی 19 فیصد ہے۔

'ٹیکسٹائل امریکہ برآمد کرنے والے دیگر ممالکپر پاکستان کو یہ برتری حاصل ہو گی کہ اس پر ٹیرف کی شرح کم ہے، اس لیے ممکن ہے کہ پاکستان کو آنے والے دنوں میں زیادہ آرڈرز ملیں۔ ہو سکتا ہے کہ بنگلہ دیش، ویتنام اور انڈیا جانے والے آرڈرز کا کچھ حصہ کم ٹیرف کی وجہ سے پاکستان کو مل پائے۔'

انھوں نے کہا کہ ابھی تک سامنے آنے والی معلومات کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ صرف ایک ٹریڈ ڈیل نہیں تھی بلکہ پاکستان حکام نے سرمایہ کاری، آئی ٹی، مائننگ، زراعت وغیرہ کے شعبوں میں بھی امریکہ سے مذاکرات کیے ہیں۔ 'یہ سب پاکستان کے لیے ایک مثبت اشاریہ ہے۔ مجموعی طور پر یہ پاکستان کے لیے اچھی خبر ہے۔'

بیرونی تجارت کے شعبے کے ماہر ڈاکٹر ایوب مہر کا اس سلسلے میں کہنا ہے پاکستان کے لیے اس معاہدے سے کافی اچھی توقعات ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اب پاکستان کے ساتھ امریکی منڈی میں مقابلہ کرنے والے دوسرے ملکوں انڈیا، بنگلہ دیش اور وینتام کو بھی پاکستان سے زیادہ ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف شرائط کی وجہ سے اپنی صنعت، برآمدات اور زراعت کو سبسڈی نہیں دے سکتا جب کہ دوسرے ممالک میں سبسڈی دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اُن کی مصنوعات کی لاگت کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ حقیقی معنوں میں اس کا فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان کو اپنے برآمدی شعبوں پر سبسڈی یا فائدہ دینے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں تیل کے ممکنہ ’وسیع ذخائر‘ کہاں ہیں اور صدر ٹرمپ کے اعلان کا مطلب کیا ہے؟’ٹیرف کنگ‘ پر 25 فیصد محصول اور اضافی جرمانے: کیا امریکی صدر کا دباؤ انڈیا کو روس سے دور کر پائے گا؟ٹرمپ کی ’ٹیرف وار‘ جس سے انڈیا کو دیگر ملکوں کی نسبت ’زیادہ نقصان‘ کا خدشہ ہےکیا ٹرمپ کے نئے عالمی ٹیکس ’ٹیرف کنگ‘ انڈیا کے لیے نیا موقع ثابت ہو سکتے ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More