خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے پشاور یونیورسٹی میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا فنڈز کی عدم فراہمی پر یونیورسٹی ملازمین نے مکمل ہڑتال کرتے ہوئے تدریسی و انتظامی سرگرمیاں معطل کر دیں۔
یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن (پیوٹا) کے صدر ڈاکٹر ذاکراللہ جان کے مطابق ملازمین کو جون کی صرف آدھی تنخواہ دی گئی جب کہ جولائی مکمل ہونے کے باوجود تنخواہیں نہیں مل سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز موجود نہیں جس کی وجہ سے تمام ملازمین احتجاجاً ہڑتال پر ہیں۔
آج پشاور یونیورسٹی میں تمام شعبے بند رہے اور ملازمین نے یونیورسٹی کے اندر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پشاور یونیورسٹی سمیت صوبے کے دیگر تعلیمی ادارے بھی مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے صدر مملکت، وزیراعظم، گورنر خیبر پختونخوا اور وزیراعلیٰ کو مالی بحران سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کیا ہے مگر تاحال کسی بھی سطح پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
احتجاج کرنے والے ملازمین نے خبردار کیا ہے کہ اگر چار روز کے اندر تنخواہوں کی ادائیگی اور مستقل حل نہ نکالا گیا تو یونیورسٹی کو تالے لگا کر مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا اور اس کے تمام تر نتائج کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔
دوسری جانب صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کا کہنا ہے کہ پشاور یونیورسٹی کے مالی بحران سے متعلق محکمہ خزانہ کو فنڈز جاری کرنے کی ڈیمانڈ بھجوائی جا چکی ہے اور اس پر کارروائی جاری ہے۔