استنبول کی تاریخی مسجد آیا صوفیہ میں نماز مغرب کے بعد ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب ایک شخص نے مبینہ طور پر مسجد کے اندر آگ لگانے کی کوشش کی۔ واقعے کی فوری اطلاع اور امام کی حاضر دماغی نے ممکنہ نقصان کو روک دیا، تاہم یہ واقعہ سیکیورٹی کے نظام پر کئی سوالات چھوڑ گیا۔
ترک میڈیا کے مطابق، واقعہ نماز مغرب کے بعد پیش آیا، جب ایک نامعلوم شخص مسجد میں داخل ہوا اور خاموشی سے ایک رحل کے نیچے کچھ کاغذات رکھ کر ان پر تیل چھڑک دیا۔ اس نے موقع ملتے ہی آگ لگا دی، مگر خوش قسمتی سے امام مسجد نے فوری طور پر اس حرکت کو دیکھ لیا اور بغیر کسی تاخیر کے آگ کو بجھا دیا۔
امام نے آگ بجھانے کے بعد مسجد میں تعینات سیکیورٹی عملے کو فوراً اطلاع دی، جس پر اہلکار موقع پر پہنچے اور ملزم کو حراست میں لے لیا۔ اس کے قبضے سے آتش گیر مادہ بھی برآمد کیا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر مزید نقصان کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کو سیکیورٹی کیمرے کی مدد سے پہچان کر زیرِ حراست لے لیا گیا ہے تاہم تاحال ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
اس واقعے کے بعد آیا صوفیہ کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ حکام کی جانب سے مسجد کے اندر اور اطراف کے علاقوں میں نگرانی کے عمل کو بڑھا دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے کسی واقعے کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ آیا صوفیہ صرف ایک عبادت گاہ ہی نہیں بلکہ ایک تاریخی ورثہ بھی ہے، جس کی حرمت اور حفاظت ہر ذی شعور شخص کی ذمہ داری ہے۔ اس قسم کے اقدامات نہ صرف مذہبی عقیدت پر حملہ ہیں بلکہ تہذیبی ورثے کے لیے بھی شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔