حکومت بلوچستان اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد بلوچستان بھر میں گرفتار سیاسی کارکنوں کی رہائی اور درج مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
یہ اہم اجلاس وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کی ہدایت پر کمشنر آفس کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں حکومتی وفد کی نمائندگی صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی، میر شعیب نوشیروانی اور بخت محمد کاکڑ نے کی، جبکہ زمرک خان اچکزئی ثالث کے طور پر شریک ہوئے۔ اجلاس میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہزیب خان کاکڑ اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہر اللہ بادینی بھی موجود تھے۔
اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایڈووکیٹ ساجد خان ترین، اختر حسین لانگو اور آغا حسن بلوچ، پشتونخوامیپ کے تعلیمند خان، مجید خان اچکزئی اور کبیر خان افغان، نیشنل پارٹی کے چیئرمین اسلم بلوچ اور چنگیز حئی بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے اصغر خان اچکزئی، رشید خان ناصر اور ولی داد میانی، پاکستان تحریک انصاف کے ایڈووکیٹ سلام آغا اور ملک فیصل دہوار، جماعت اسلامی کے زاہد اختر بلوچ اور جمیل احمد مشوانی، جبکہ مجلس وحدت المسلمین کے مولانا ولایت حسین اور محمد یونس سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں نے کی۔
حکومتی وفد نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر خیر سگالی کے طور پر سیاسی جماعتوں کے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی اور صوبے بھر میں درج مقدمات واپس لینے کا اعلان کیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ اپوزیشن جماعتیں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ جامع ایس او پیز کے تحت جلسے اور جلوس منعقد کریں گی۔ اپوزیشن رہنماؤں نے یقین دہانی کرائی کہ احتجاج کے دوران کسی بھی قسم کا پرتشدد واقعہ پیش نہیں آئے گا اور عوامی املاک کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ تمام سرگرمیاں طے شدہ ایس او پیز کے مطابق پرامن انداز میں انجام دی جائیں گی۔
یاد رہے سانحہ شاہوانی اسٹیڈیم کےخلاف جس میں خودکش حملے میں 15 افراد جان سے گئے اور 38 کےقریب زخمی ہوئے تھے، جس کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے 8 ستمبر کو بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال اور پہیہ جام کی کال دی تھی۔