خیبر پختونخوا اسمبلی میں پنجاب کی جانب سے آٹے کی بندش کے خلاف مشترکہ قرارداد منظور کرلی گئی۔
یہ قرارداد پی پی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے ایوان میں پیش کی، قرارداد میں کہا گیا کہ پنجاب سے خیبر پختونخوا کو گندم کی ترسیل بند کردی گئی ہے۔ پنجاب کی جانب سے گندم کی بندش غیر قانونی ہے، اس اقدام سے خیبر پختونخوا کے عوام غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہیں۔ یہ ایوان مطالبہ کرتی ہے کہ گندم کی غیر قانونی بندش کو فوری طور ہٹایا جائے۔ بعدازاں اسپیکر کی جانب سے رائے شماری کے بعد قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں پنجاب کی طرف سے صوبے کو گندم فراہمی پر عائد پابندی پر اپوزیشن و حکومتی اراکین یک زبان ہوگئے، تجویز سامنے آئی ہے کہ اگر پنجاب گندم سپلائی روکنے سے باز نہیں آتا تو ردعمل کے طور پر خیبر پختونخوا سے بجلی، گیس و آئل پنجاب منتقلی روک دی جائے۔

منگل کے روز اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی رکن شفیع جان نے کہاکہ اس وقت خیبر پختونخوا گندم کی کمی کاشکار ہے، جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پنجاب نے اپنی چوکیاں قائم کر کے گندم کی نقل وحرکت روکی ہوئی ہے، یہ سلسلہ نیا نہیں ہے، ن لیگ حکومت جب بھی پنجاب میں آتی ہے 97 ء میں بھی گندم بند کیا ہوا تھا اب بھی باؤنڈری پر چوکیاں قائم کر کے گندم پر پابندی لگا رکھی ہے، صوبہ میں گندم کی 20 کلو بوری 13 سے 25 سو تک پہنچ چکی ہے، آئین صوبوں کے درمیان آزادانہ تجارت کو فروغ دیتا ہے یہ پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے صوبہ کی گندم ضرورت پانچ ملین میٹرک ٹن ہے جبکہ ہماری پیداوار 1.4 ملین ہے، گیس بجلی آئل ہمارا صوبہ دریافت کرتا ہے لیکن ہم نے کبھی ایسی حرکت نہیں کی، 8 فروری کے بعد ملک میں لوڈشیڈنگ کا عذاب پیدا کیا گیا آج گندم کا بحران ہے، غریب آدمی کی آٹا خریدنے کی سکت نہیں رہی اس چیلنج سے کیسے نمٹا جائے۔

پی پی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے کہا کہ ڈیرہ اسمعیل خان بارڈر کے اوپر ہے جب ہمیں گندم چینی کی ضرورت ہوتی ہے تو پنجاب سرحد کو سیل کر دیتا ہے یہ رویہ بین الصوبائی تعلقات کیلیے نقصان دہ ہے۔ چیف سیکریٹری پنجاب کے سیکریٹری کو خط لکھیں۔
ایم پی اے فضل الہٰی نے کہاکہ پنجاب کو ہم جو بجلی دیتے ہیں لہٰذا بجلی و گیس بند کرنے کیلیے ایوان میں قرارداد لائی جائے۔
جے یو آئی رکن عدنان نے کہا کہ گندم پر پابندی لگتی ہے تو ہمارے پاس بھی گیس، بجلی بند کرنے کا ہتھیار موجود ہے، قرارداد سے کچھ حاصل نہیں ہوگا مسئلے کے حل کیلیے سیاسی قائدین تک اپروچ کیا جائے پھر بھی مسئلہ حل نہیں ہوتا تو ہماری طرف سے منہ توڑ جواب جانا چاہیے۔
اے این پی رکن نثار باز نے کہاکہ فوڈ سکیورٹی کیلیے ضروری ہے کہ جنوبی اضلاع کو سیراب کیا جائے، پنجاب کی طرف مفت پانی فراہمی روکنے کیلیے چشمہ لفٹ کنال اسکیم پر توجہ دی جائے۔
خلیق الرحمن نے کہا کہ 2021ء میں بھی یہ کرائسز آیا جب پی ٹی آئی کی مرکز میں حکومت تھی اس وقت عمران خان نے صوبے کے عوام کے حق میں آواز اٹھائی اور ہر تیسرے دن گندم سے متعلق میٹنگ میں جائزہ لیتے تھے آج بھی ایسے اقدامات کی ضرورت ہے۔