"دنیا کہاں پہنچ گئی لیکن ہماری پھوپھو، دادی اور نانی ابھی تک کالی اور موٹی میں پھنسی ہوئی ہیں۔ ہماری آپا، چاچی اور مامیوں کو بھی ہوش میں آنا چاہیے، ایسی جہالت کی باتیں اب ختم ہونی چاہییں۔"
اداکارہ و میزبان جویریہ سعود نے ایک ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے ان رشتے کروانے والی خواتین پر سخت طنز کیا جو آج بھی لڑکیوں کے رنگ اور جسامت کو معیار سمجھتی ہیں۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں ایک خاتون کہہ رہی تھیں کہ دبلی پتلی اور گوری لڑکیاں زیادہ پُراعتماد ہوتی ہیں، بات کرنے میں ہچکچاتی نہیں، جبکہ موٹی یا سانولی رنگت والی لڑکیاں جھجک کا شکار رہتی ہیں۔
جویریہ سعود نے اس سوچ کو پرانی اور جاہلانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ زمانہ کہاں سے کہاں پہنچ گیا ہے لیکن ہمارے ہاں رشتے کے نام پر خواتین کی شخصیت کو اب بھی ان کی رنگت اور جسامت سے تولا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بزرگ خواتین کو اب پرانی سوچ چھوڑ کر عقل و شعور کی بات کرنی چاہیے، کیونکہ یہ دقیانوسی خیالات نئی نسل کے لیے صرف نقصان دہ ہیں۔
اداکارہ کی اس رائے سے کئی صارفین نے اتفاق کیا اور سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعی وقت آگے بڑھ چکا ہے لیکن رشتے کروانے والی آنٹیاں اب بھی انہی پرانے پیمانوں پر اٹکی ہوئی ہیں۔ یہ بحث ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کر رہی ہے کہ لڑکیوں کے رنگ و قد کاٹ کو معیار بنانا ہمارے معاشرے میں کب ختم ہوگا؟