کراچی کے علاقے قیوم آباد سی ایریا میں شربت کی ریڑھی لگانے والے ایک شخص کو اہلِ محلہ نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور صورتحال پر قابو پاتے ہوئے ملزم شبیر احمد کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
اہلِ علاقہ کی بڑی تعداد بعد ازاں ڈیفنس تھانے کے باہر جمع ہوگئی اور ملزم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مکینوں کے مطابق گزشتہ روز (ک) نامی ایک بچی ملزم کے گھر سے اس کی یو ایس بی لے کر گئی اور قیوم آباد میں ایک موبائل و ایزی لوڈ کی دکان پر فروخت کرنے کی کوشش کی۔ دکاندار نے جب یو ایس بی کمپیوٹر پر لگائی تو اس میں بچوں اور بچیوں کی نازیبا ویڈیوز موجود تھیں۔ دکاندار نے فوری طور پر یہ بات بچی کے اہلِ خانہ اور علاقے کے مکینوں کو بتائی، جس کے بعد محلے میں شدید ردعمل سامنے آیا اور ملزم کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق یو ایس بی سے دو سو سے زائد ویڈیوز برآمد ہوئیں۔ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر لگتا ہے کہ ملزم نے گزشتہ دو سے تین برسوں میں قیوم آباد کے سو سے زائد بچوں اور بچیوں کو نشانہ بنایا۔ متاثرہ بچوں کی عمریں چھ سے تیرہ سال کے درمیان ہیں۔ پولیس نے اب تک چار متاثرہ خاندانوں کی مدعیت میں مقدمات درج کر لیے ہیں، جن میں ایک مقدمے میں ملزم پر دس سالہ (ک) اور بارہ سالہ (ص) نامی دو بہنوں کے ساتھ زیادتی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ منظور علی نے بتایا کہ ملزم غیر شادی شدہ ہے اور گزشتہ چار سے پانچ برسوں سے قیوم آباد میں رہائش پذیر تھا۔ اس دوران وہ کئی بار مکان تبدیل کر چکا ہے۔ اس کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے اور وہ اکیلا رہائش پذیر تھا۔ پولیس نے متاثرہ بچیوں کے میڈیکل ٹیسٹ کروانے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں جبکہ ملزم کے موبائل فون اور یو ایس بی سے مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ آیا ملزم ویڈیوز کو کسی غیر قانونی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرکے رقم تو نہیں کما رہا۔ اس مقصد کے لیے اس کے بینک اکاؤنٹس چیک کیے جائیں گے اور اس حوالے سے ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزم کے خلاف شفاف اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔