بگرام ایئربیس میں امریکی افواج کی واپسی، طالبان نے صدر ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا

اردو نیوز  |  Sep 20, 2025

طالبان نے افغانستان میں امریکی فوج کی بگرام ایئربیس واپسی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکی صدر نے گزشتہ روز لندن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وہ افغان طالبان سے 2021 کے فوجی انخلا کے دوران خالی کیے گئے ایک اہم فضائی اڈے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق بگرام ایئربیس کابل شہر سے تقریباً 50 کلومیٹر شمال میں سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں تعمیر کیا تھا۔ سنہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کے بعد اس اڈے پر امریکیوں نے قبضہ کر لیا تھا اور دو دہائیوں کے قبضے کے دوران بگرام ایئربیس کو سب سے بڑے فوجی اڈے اور مرکز کے طور کام میں لایا گیا۔

صدر ٹرمپ نے جمعرات کو لندن میں برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس اڈے کو دوبارہ امریکی فوج کے قبضے میں لانے کی اپنی انتظامیہ کی کوششوں کا غیرمتوقع اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ چونکہ طالبان کو امریکہ سے کچھ چیزیں چاہییں تو وہ بدلے میں بگرام ایئربیس لیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم نے یہ ایئربیس انہیں بلاوجہ واپس کیا۔ ہم جو اڈہ چاہتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے، جیسا کہ آپ جانتے ہیں یہ اُس مقام سے ایک گھنٹہ دور ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار بناتا ہے۔‘

افغان حکومت نے ملک میں امریکی فوج کے دوبارہ قیام کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے بیان پر فوری طور پر ردعمل ظاہر کیا۔

افغانستان سے تمام امریکی اور نیٹو فوجیوں کے مکمل انخلاء پر اتفاق دوحہ میں امریکہ-طالبان مذاکرات کے دوران ہوا تھا۔ یہ صدر ٹرمپ کا پہلا دورِ صدارت تھا تاہم اس پر عمل سنہ 2021 میں ہوا تھا جب اگست میں طالبان جنگجو کابل میں داخل ہو گئے تھے۔

افغان وزارت خارجہ کے ایک اہلکار ذاکر جلالی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’افغانوں نے تاریخ میں کبھی غیرملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا، اور دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران اس امکان کو بھی یکسر مسترد کیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان اور امریکہ کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کی ضرورت ہے اور بغیر امریکہ کی افغانستان کے کسی بھی حصے میں فوجی موجودگی کے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات ہو سکتے ہیں۔‘

امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا اور طالبان کے ملک پر کنٹرول کے بعد امریکہ نے نئی افغان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔

مارچ میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بگرام ایئربیس چین کے زیرِاثر ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیدونوں فریقوں کے درمیان بات چیت اب تک یرغمالیوں رہائی کے مذاکرات تک محدود رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی کابل میں افغان حکام اور ٹرمپ انتظامیہ کے خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر کی قیادت میں امریکی وفد کے درمیان یرغمالیوں کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی۔

رواں سال مارچ میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کو بگرام ایئربیس میں رہنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایئربیس میں امریکی افواج کی موجودگی ’افغانستان کی وجہ سے نہیں بلکہ چین کی وجہ سے ضروری تھی۔‘ صدر ٹرمپ بگرام ایئربیس کی یہ سہولت ’اب چین کے زیر اثر ہے۔‘ طالبان انتظامیہ نے اُس وقت بھی امریکی صدر کے بیان کی تردید کی تھی۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More