طالبان کی قید سے رہائی کے بعد برطانوی جوڑا قطر پہنچ گیا: ’ہم افغان شہری ہیں اور افغانستان واپس جانے کے منتظر ہیں‘

بی بی سی اردو  |  Sep 20, 2025

Reutersپیٹر اور باربی رینالڈ نے 1970 میں کابل میں شادی کی اور گذشتہ 18 سال سے افغانستان میں ایک خیراتی تربیتی پروگرام چلا رہے تھے

افغانستان میں طالبان کی قید میں آٹھ ماہ سے زیر حراست برطانوی جوڑا رہائی کے بعد قطر پہنچ گیا ہے۔

قطری ثالثی کے ذریعے رہا ہونے والا برطانوی جوڑا جب قطر پہنچا تو اُن کی بیٹی دوحہ میں موجود تھیں۔ اس موقع پر انتہائی جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے، جیسے ہی وہ جہاز سے باہر نکلے اُن کی بیٹی سارہ اینٹوسٹل باہر کھڑی تھیں۔ انھوں نے والدین کو گلے لگا لیا۔

اسی سالہ پیٹر رینالڈز اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربی جو تقریباً دو دہائیوں سے افغانستان میں مقیم تھے۔ انھیں یکم فروری کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بامیان صوبے میں اپنے گھر لوٹ رہے تھے۔

طالبان نے کہا تھا کہ اس جوڑے نے افغانستان کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی اور انھیں عدالتی کارروائی کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

قطر میں قیام کے دوران برطانوی جوڑے کا طبی معائنہ ہو گا اور اس کے بعد وہ برطانیہ جائیں گے۔

قطر کی ثالثی میں رہائی کے مذاکرات کے بعد باربی نے کابل ہوائی اڈے پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’اگر ہم جا سکیں تو ہم افغانستان واپس جانے کے منتظر ہیں۔ ہم افغان شہری ہیں۔‘

AFP via Getty Imagesطالبان کی قید سے رہا ہونے کے بعد یہ جوڑا دوحہ پہنچا اور جیسے ہی وہ جہاز سے باہر نکلے اُن کی بیٹی سارہ اینٹوسٹل باہر کھڑی تھیں۔ انھوں نے والدین کو گلے سے لگا لیا۔

برطانوی جوڑا جب ایئر پورٹ پر اترا تو وہاں برطانوی اور قطری حکام پہلے سے موجود تھے۔ اس موقع پر باربی رینالڈ نے کہا کہ ’یہاں آنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔‘

اس سے قبل رہائی کی اطلاع ملنے کے بعد خاندان نے بیان میں کہا تھا کہ یہ اطلاع اُن کے لیے ’راحت اور سکون‘ کا باعث ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ یہ ’بے حد خوشی کا لمحہ ہے اور وہ تہہ دل سے ہر اُس شخص کے شکر گزار ہیں جنھوں نے ان کی رہائی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کیا۔

افغانستان میں لڑکیوں کے لیے سکولوں کی جگہ مدارس، مکمل پردے میں لڑکیاں اب کیا پڑھتی ہیں؟افغانستان میں لاکھوں لڑکیوں کے بغیر نئے تعلیمی سال کا آغاز: ’مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میرے خواب کسی گڑھے میں دفنا دیے گئے ہوں‘افغانستان میں خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے بند: ’طالبان نہیں بدلے‘افغانستان میں طالبان نے خواتین پر کب کون سی پابندیاں عائد کیں؟

افغانستان میں حراست میں لیے گئے برطانوی جوڑے کے اہل خانہ نے اُن کی گرتی ہوئی صحت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

اُن کی بیٹی سارہ اینٹوسٹل کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ ’غذائی قلت اور کمزوری کی وجہ سے گر رہی ہیں‘ اور ان کے والد کی صحت ’بدستور بگڑ رہی ہے۔

برطانوی جوڑے کے اہل خانہ نے افغان طالبان سے اپیل کی تھی کہ وہ خیر سگالی کے طور پر انھیں رہا کر دیں۔

برطانیہ نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا ہے اور ملک سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا گیا تھا۔

اس صورت حال میں قطر کے مدد سے افغان طالبان کے ساتھ رہائی کے لیے بات چیت شروع ہوئی۔

خاندان نے ہر اس شخص کا شکریہ ادا کیا ہے جس نے رہائی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

پیٹر اور باربی رینالڈ نے 1970 میں کابل میں شادی کی اور گذشتہ 18 سال سے افغانستان میں ایک خیراتی تربیتی پروگرام چلا رہے تھے۔ اس پروگرام کی طالبان نے بھی منظوری دی تھی۔

افغانستان میں اُنھیں ملک سے محبت کرنے والے جوڑے کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار کے بعد بھی وہیں رہے، جب کہ اس دوران مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد افغانستان سے نکل گئے تھے۔

اس جوڑے کی رہائی ان کے اہلخانہ کی طرف سے کئی مہینوں کی عوامی لابنگ کے بعد ہوئی ہے، جنھوں نے ان کی حراست کے دردناک حالات کو بیان کیا۔

صرف چھ دن قبل، اس جوڑے کے ساتھ قید امریکی خاتون کو رہا کیا گیا تھا۔ رہا ہونے والی امریکی خاتون نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ قید میں اُن کی حالت بہت خراب تھی اور یہ کہ ’اُن کے لیے وقت ختم ہو رہا ہے۔‘

امریکی خاتون فیئے حال نے بتایا تھا کہ قید کے دوران بزرگ جوڑے کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی افغانستان میں موجود برطانوی شہریوں کی مدد کرنے کی صلاحیت ’انتہائی محدود‘ ہے اور وہ کسی کو بھی افغانستان کی جانب سفر کرنے کی اجازت اور مشہورہ نہیں دیتے۔

وہ افغان خواتین جو خاموش رہنے کو تیار نہیں: ’آپ ایک ہاتھ سے زندگی کیسے چلا سکتے ہیں‘افغانستان میں طالبان نے خواتین پر کب کون سی پابندیاں عائد کیں؟ افغانستان میں خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے بند: ’طالبان نہیں بدلے‘افغانستان میں لاکھوں لڑکیوں کے بغیر نئے تعلیمی سال کا آغاز: ’مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میرے خواب کسی گڑھے میں دفنا دیے گئے ہوں‘افغانستان میں طالبان کی حکومت کا ایک سال: 'میں اپنے سکول کی سب سے لائق طالبہ تھی'افغانستان میں لڑکیوں کے لیے سکولوں کی جگہ مدارس، مکمل پردے میں لڑکیاں اب کیا پڑھتی ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More