امریکی تجارتی مذاکرات کاروں نے اپنے انڈین ہم منصوبوں کو بتایا ہے کہ کہ ٹیرف میں کمی اور تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے کہ انڈیا روس سے تیل خریدنا بند کرے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ’اگرچہ تجارتی مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں تاہم انڈیا کو امریکی تحفظات دور کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ کو مارکیٹ تک رسائی، تجارتی خسارہ اور روسی تیل کی خریداری پر تحفظات ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انڈیا، یورپی یونین اور نیٹو کے رکن ممالک پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ روسی تیل خریدنا بند کرے تاکہ ماسکو کی آمدنی کم کی جا سکے اور یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں تیزی آئے۔ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے پالیسی اہداف حاصل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی حکمتِ عملی اپنائی ہے جس کی ایک مثال انڈیا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو روسی تیل کی خریداری پر پابندیوں سے مشروط کرنا ہے۔صدر ٹرمپ یوکرین میں جاری روس کی جنگ کے خاتمے میں سُست پیش رفت پر بڑھتی ہوئی مایوسی کا اظہار کر چکے ہیں۔ انہوں نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی اس جنگ کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکہ کو انڈیا سے مارکیٹ تک رسائی، تجارتی خسارہ اور روسی تیل کی خریداری پر تحفظات ہیں (فوٹو: اے ایف پی)اسی دباؤ کی پالیسی کے تحت امریکہ نے انڈیا سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا تاکہ نئی دہلی کو روس سے خام تیل کی خریداری روکنے پر مجبور کیا جا سکے۔انڈین اشیاء پر مجموعی طور پر 50 فیصد تک ٹیرف لاگو ہو چکے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات متاثر ہو رہے ہیں۔تاہم، صدر ٹرمپ نے چین پر ایسے کسی اضافی ٹیرف کا اطلاق نہیں کیا حالانکہ چین بھی روسی تیل کا ایک بڑا خریدار ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ واشنگٹن بیجنگ کے ساتھ ’تجارتی جنگ بندی‘ کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کا موقف ہے کہ انڈیا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری سے ماسکو کو یوکرین میں جنگ کے لیے مالی معاونت فراہم ہوتی ہے۔تجارتی مذاکرات میں بڑی رکاوٹیں آنے کے بعد امریکی تجارتی مذاکرات کاروں کا 25 سے 29 اگست تک نئی دہلی کا پہلے سے شیڈول دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔