لاہور کی پرندہ مارکیٹ ’راتوں رات‘ مسمار: ’جانوروں کے ملبے تلے دبنے کا دعویٰ درست نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Nov 07, 2025

پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں واقع داتا دربار کے قریب واقع پالتو جانوروں کی ایک مارکیٹ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران درجنوں دکانیں مسمار کی گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ بلڈوزر چلائے جانے سے پہلے انھیں اپنی دکانوں سے سامان نکالنے کا موقع نہیں دیا گیا جبکہ بعض نے الزام لگایا کہ دکانوں میں موجود پرندے اور جانور 'ملبے تلے زندہ دب گئے۔'

اگرچہ کچھ ویڈیوز میں پرندہ مارکیٹ میں موجود دکانداروں کو ملبے سے جانور نکالتے دیکھا جا سکتا ہے تاہم لاہور ڈیوپلمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران 'جانوروں اور پرندوں کی ہلاکت کی خبر بالکل بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔'

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'سوشل میڈیا انفلویئنسرز کی جانب سے ایسی منفی باتیں کرنے کا مقصد ریٹنگ اور ویورشپ حاصل کرنا ہے۔'

لاہور کے پارک میں یوگا: ’مجھے روکنے کے بجائے مردوں کو یہاں سے جانے کا کیوں نہیں کہتے؟’طیفی بٹ‘ کی فرار کی مبینہ کوشش کے دوران ہلاکت: امیر بالاج قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن کون تھے؟ڈکی بھائی کے اہلخانہ اور آن لائن فراڈ میں ملوث افراد سے رشوت لینے کے الزامات: این سی سی آئی اے کے زیرِ حراست اہلکاروں سے کروڑوں روپے برآمد کرنے کا دعویٰبُلاقی شاہ: سود پر قرض دینے والا وہ شخص آدھا لاہور جس کا مقروض تھاپرندہ مارکیٹ کے خلاف آپریشن کیوں کیا گیا؟

پانچ نومبر کو لاہور میں علی الصبح دربار اور بھاٹی چوک ری ماڈلنگ اور توسیعی منصوبے کے تحت ایل ڈی اے، ٹیپا، محکمہ اوقاف اور پولیس کے تعاون سے مارکیٹ گرائے جانے کی کارروائی کی گئی تھی جس میں مقامی میڈیا کے بقول قریب 165 دکانیں مسمار کی گئیں۔

ایل ڈی اے کے مطابق داتا دربار ’ری ماڈلنگ منصوبے‘ میں 16 کنال سرکاری جگہ کا حصہ ہے اور اس پر موجود تجاوزات گرا کر جگہ کلیئر کی جا رہی ہے۔

دوسری طرف لاہور میں تاجر رہنما اور سرکلر روڈ بورڈ کے عہدیدار عادل منیر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دکانداروں کو ’لہر‘ پروگرام کے تحت متبادل جگہ دی جانی تھی۔

اس سرکاری منصوبے میں ٹکسالی گیٹ سے قلعے تک کے علاقے 'چابی کے بدلے چابی' یعنی تجاوزات میں دکان سے ہٹا کر نئی تعمیر شدہ انڈر گراؤنڈ مارکیٹ میں جگہ دی جانی تھی۔

لیکن وہ کہتے ہیں کہ راتوں رات داتا دربار توسیع پروگرام کے تحت مارکیٹ بغیر کسی وارننگ کے گرا دی گئی۔

دوسری جانب ایل ڈی اے ترجمان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مارکیٹ غیر قانونی تھی اور اسے خالی کرنے کے لیے کئی بار نوٹسسز دیے گئے تھے۔

آپریشن کی وجہ سے جانوروں کے ملبے تلے دبنے کے دعوؤں سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ یہ بیانات مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔

ادھر دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ انھیں دکانیں خالی کرنے کی مہلت نہیں دی گئی اور ان کے لاکھوں مالیت کے پالتو جانور زندہ ہی ملبے تلے دب گئے۔ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ریسکیو کیے گئے جانوروں میں سے اکثر زخمی، بھوکے اور صدمے سے بے حال ہیں۔

https://twitter.com/tws_pk2/status/1986516772695003232

’کسی کو رحم نہیں آیا‘

دکانداروں کے احتجاج کے بعد سوشل میڈیا پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد اور تنظیمیں بھی پنجاب حکومت کے اس اقدام پر شدید ردعمل دے رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ دکانیں تجاوزات میں شامل تھیں یا غیر قانونی تھیں، تب بھی جانوروں کو وہاں سے نکالنے کا بندوبست کرنا چاہیے تھا۔

ٹاڈز ویلفیئر سوسائٹی لاہور میں جانوروں کے ریسکیو اور تحفظ کے لیے کام کرنے والا ادارہ ہے۔ اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اس نے لکھا ہے کہ 'ہزاروں کی تعداد میں بلیاں، کتے، پرندے اور خرگوش زندہ ملبے میں دفن ہوئے۔

’دکاندار انھیں بچانے کی درخواست کرتے رہے۔ پنجرے نکالنے کی کوشش کرتے رہے، لیکن کسی کو رحم نہیں آیا۔‘

اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایل ڈی اے کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ خود بھی ایل ڈی اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

اس حوالے سے بی بی سی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ایل ڈی اے کے ترجماننے ایسی ویڈیوز شیئر کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ دکاندار سرکاری اہلکاروں کی مدد سے جانوروں کو دکانوں سے نکال کر ایک ٹرک میں منتقل کر رہے ہیں۔

’طیفی بٹ‘ کی فرار کی مبینہ کوشش کے دوران ہلاکت: امیر بالاج قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن کون تھے؟ڈکی بھائی کے اہلخانہ اور آن لائن فراڈ میں ملوث افراد سے رشوت لینے کے الزامات: این سی سی آئی اے کے زیرِ حراست اہلکاروں سے کروڑوں روپے برآمد کرنے کا دعویٰبُلاقی شاہ: سود پر قرض دینے والا وہ شخص آدھا لاہور جس کا مقروض تھالاہور میں چلنے والی گاڑیوں کا دُھواں چیک کرنے کا حکومتی منصوبہ کیا ہے اور یہ کتنا قابل عمل ہے؟لاہور کے پارک میں یوگا: ’مجھے روکنے کے بجائے مردوں کو یہاں سے جانے کا کیوں نہیں کہتے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More