امریکہ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے سنیچر کو رات گئے کام کرنا چھوڑ دیا اور اب ایپل اور گوگل ایپ سٹورز پر بھی نظر نہیں آ رہا۔ اس ایپ پر پابندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہونا تھا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صارفین جو اس ایپ کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کا قانون نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ اب ٹک ٹاک استعمال نہیں کر سکتے۔‘
پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہم خوش قسمت ہیں کہ صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک کو بحال کرنے کے لیے ہمارے ساتھ کام کریں گے۔ جُڑے رہیے۔‘
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کو امریکہ میں ’تھوڑی مدت کے لیے‘ کام جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
نومنتخب صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدارتی مہم کے دوران انہیں اسی پلیٹ فارم کے ذریعے اربوں ویوز ملتے رہے ہیں۔
ٹرمپ کے اس تبصرے کو اب تک کا سب سے مضبوط اشارہ سمجھا جا رہا ہے کہ وہ امریکی مارکیٹ سے ٹک ٹاک کے ممکنہ اخراج کے خلاف ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے سنیچر کو کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ نے ایپ پر پابندی نہ لگانے کی یقین دہانی نہ کروائی تو اسے اتوار 19 جنوری کو امریکہ میں بند کر دیا جائے گا۔برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے نو ججوں نے متفقہ طور پر جمعے کو ایپ پر پابندی لگانے کے فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔امریکی کانگریس اور امریکی محکمہ انصاف کی اکثریت نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ٹک ٹاک کو امریکہ میں 17 کروڑ لوگ استعمال کرتے ہیں جو اتوار سے ایپ سٹورز میں ڈاؤن لوڈ کے لیے مزید دستیاب نہیں ہو گی، جب تک کہ یہ امریکہ میں کسی کو فروخت نہیں کی جاتی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کو ’تھوڑی مدت کے لیے‘ کام جاری رکھنے کی اجازت دی جا سکتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)فیصلے میں لکھا گیا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ 17 کروڑ سے زیادہ امریکیوں کے لیے ٹک ٹاک اظہار، مشغولیت اور کمیونٹی کے لیے ایک مخصوص اور وسیع پلیٹ فارم ہے۔‘ٹک ٹاک نے ابتدائی طور پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر سی ای او شو زی چیو کی ایک ویڈیو پوسٹ کرکے اس فیصلے کا جواب دیا۔انہوں نے کہا کہ ’ٹک ٹاک پر ہر کسی اور ملک بھر میں اپنے تمام صارفین کی طرف سے میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرنے کے لیے ایک ایسا حل تلاش کرنے کے لیے کام کریں گے جو ٹک ٹاک کو امریکہ میں دستیاب رکھے۔‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ٹک ٹاک کو بچانے‘ کا وعدہ کیا ہے۔سی ای او نے مزید کہا کہ ٹرمپ کا وعدہ ’پہلی ترمیم کے لیے اور من مانی سنسرشپ کے خلاف ایک مضبوط موقف ہے‘ اور یہ کہ وہ ’ایک ایسے صدر کی حمایت حاصل کرنے پر شکر گزار اور خوش ہیں جو ہمارے پلیٹ فارم کو صحیح معنوں میں سمجھتے ہیں۔‘جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ٹِک ٹِک نے کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مبہم یقین دہانیاں کہ وہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ پر عمل درآمد چھوڑ دے گی اچھی نہیں تھیں۔