پاکستان کے لوگ عظیم اور قیادت مثالی ہے۔۔ بھارت کے جھٹلانے کے باوجود ٹرمپ نے جنگ بندی کا سہرا اپنے سر لے لیا

ہماری ویب  |  May 22, 2025

وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقا کے صدر سیرل رامافوسا کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ انہی کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ ان کی مداخلت سے ایک بڑا تنازع ٹالا گیا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا، "میں نے دونوں ملکوں سے کہا کہ یہ سب بند کرو، تم لوگ کیا کر رہے ہو؟". ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام شاندار ہیں اور اس کی قیادت مثالی ہے۔ ان کے مطابق امریکا اس وقت دونوں ممالک کے ساتھ وسیع تر معاہدوں پر کام کر رہا ہے۔

تاہم، ڈونلڈ ٹرمپ کے اس تازہ دعوے پر بھارت نے ایک بار پھر دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے سختی سے تردید کر دی ہے۔ بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے گزشتہ دنوں ایک پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ایک مکمل طور پر دوطرفہ فیصلہ تھا، جس میں کسی تیسرے فریق کی کوئی مداخلت یا کردار شامل نہیں رہا۔

وکرم مسری کے مطابق ٹرمپ نے اس حوالے سے بھارت سے کوئی رسمی اجازت نہیں لی اور نہ ہی انہیں کسی سفارتی کردار کی ضرورت تھی، وہ محض خود کو منظرِ عام پر لانا چاہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے جس کا دعویٰ امریکی صدر کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 10 مئی کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ان کی کوششوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی طے پا گئی ہے، جس پر دونوں ممالک متفق ہو چکے ہیں۔ تاہم، بھارت کا مؤقف اس وقت بھی وہی تھا جو اب ہے جنگ بندی کا فیصلہ کسی بیرونی دباؤ کے تحت نہیں بلکہ باہمی سمجھوتے کے تحت ہوا۔

یہ پہلی بار نہیں کہ ٹرمپ نے خود کو جنوبی ایشیا کے معاملات میں ثالث یا امن ساز قرار دیا ہو، لیکن بھارت کی بار بار کی تردید نے ان کے بیانات کی حقیقت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More