–سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے دائر کیے گئے ایک کیس میں سندھ کی اسپیشل کورٹ (بینکوں میں جرائم )نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انسائیڈر ٹریڈنگ کے جرم میں سزا سنا دی ہے۔
عدالت نے حبیب میٹروپولیٹن بینک لمیٹڈ (ایچ ایم بی) کے اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ (اے وی پی)انویسٹمنٹس مسٹر ذاکر حسین سومجی کو سیکیورٹیز ایکٹ 2015 کے سیکشن 128 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسائیڈر ٹریڈنگ کا مرتکب پایا۔
ایس سی سی پی کے اعلامیے کے مطابق مذکورہ کیس یکم جنوری 2014 سے 2 فروری 2016 تک کراچی آٹومیٹڈ ٹریڈنگ سسٹم (کے اے ٹی ایس) کے ڈیٹا کے تجزیہ کے ذریعے شناخت کی گئی مشکوک ٹریڈنگ سرگرمی کے ایس ای سی پی کے معائنے سے شروع ہوا۔ شبہ تھا کہ ملزم نے ایچ ایم بی میں اپنی حیثیت کی بنا پر بینک کے سرمایہ کاری کے فیصلوں سے متعلق اندرونی معلومات کا ذاتی فائدے کےلیے غلط استعمال کیا۔
تحقیقات سے پتا چلا کہ حبیب میٹروپولیٹن کی جانب سے مختلف کمپنیوں کےحصص خریداری کا فیصلہ کیا تھا ملزم نے حبیب میٹروپولیٹن کی خریداری کے پیش نظر انہی کمپنیوں کے ایک کروڑ 17لاکھ 95ہزار 100 حصص خریدے اوربینک کی خریداری کے نتیجے میں حصص کی قیمتیں بڑھنے پرحصص فروخت کرکے 28لاکھ 66ہزار 646 روپے کا غیر قانونی منافع کمایا۔
تحقیقات کے بعد، ایس ای سی پی نے سیکیورٹیز ایکٹ 2015 کے سیکشن 128 کے تحت باضابطہ شکایت درج کی، جو سیکشن 159 کے تحت قابل سزا ہے۔ مکمل ٹرائل اور ایس ای سی پی کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز اور دفاع سے دلائل سننے کے بعد، اسپیشل کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے ملزم کو سیکشن 128 کے تحت انسائیڈر ٹریڈنگ کا مرتکب ٹھہرایا اور 85لاکھ 99 ہزار 938روپے کا جرمانہ عائد کیاجو غیر قانونی فائدے کا تین گنا ہے۔ یہ رقم 7دنوں کے اندرجمع کرانی ہوگی، بصورت دیگر مجرم کو مکمل ادائیگی تک جیل بھیج دیا جائے گا۔
ایس ای سی پی کے چیئرمین، عاکف سعید نے قانونی ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کی کیپٹل مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دے گا اور اس کے نتیجے میںکیپیٹل فارمیشن میں سہولت فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ انسائیڈر ٹریڈنگ ایک قابل سزا جرم ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کمپنی کے شیئرز کی خریدوفروخت ایسا شخص یا گروپ کرے جس کو ایسی معلومات حاصل ہو جو اگر عام سرمایہ کاروں کو معلوم ہوجائے تو اس سے شیئرز کی قیمت پر اثر پڑسکتا ہوجیسا کہ مذکورہ کیس میں حبیب میٹروپولیٹن کے اعلیٰ عہدیدار کو معلوم تھا کہ اس کا بینک بڑے پیمانے پر بعض کمپنیوں کے شیئرز خریدنے جارہا ہے جس کے نتیجے میں لامحالہ ان کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس کا فائدہ اٹھا کرمذکورہ عہدیدار نے پہلے سے شیئرز خریدے اور جب بینک کی جانب سے خریداری کی گئی تو حسب توقع قیمت بڑھ گئی جس پر انہوں نے حصص بیچ کر منافع کمایا۔
ذرائع کے مطابق یہ معاملہ بینک کے علم میں آیا تو مذکورہ اسسٹنٹ وائس پریزیڈنٹ ذاکر حسین سومجی کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔