ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی کشیدگی اور امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات کے سبب دنیا بھر کی طرح پاکستانی سرمایہ کاروں میں بھی بے چینی بڑھ رہی ہے جس کا اثر بدھ کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی دیکھا گیا۔
ٹریڈنگ کے دوران نئی سرمایہ کاری کے بجائے حصص فروخت کوترجیح دینے کے رجحان کے سبب ٹریڈنگ کے دوران کے ایس ای 100انڈیکس میں 1400پوائنٹس تک گرگیا اور انڈیکس ایک لاکھ 20ہزار 500پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔
مندی کا رجحان آخر تک برقرار رہا اور ٹریڈنگ کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 1505پوائنٹس کی کمی کے بعد ایک لاکھ 20 ہزار 465پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔مجموعی طور پر 470کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبار ہوا جن میں 102 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ 327 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی اور 14 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں استحکام رہا، مندی کے نتیجے میں شیئرز کی قیمتیں گرنے سے سرمایہ کاروں کو ایک کھرب 70ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
اسٹاک سرمایہ کاروں کے مطابق عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی مندی کا رجحان رہا جس کے اثرات مقامی مارکیٹ میں بھی دیکھے جارہے ہیں۔
مندی کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس آٹو،بینکنگ، کیمکل، فرٹیلائزر، ٹیکسٹائل، انشورنس سمیت تمام شعبوں میں شیئرز فروخت کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو بھی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان تھا جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100انڈیکس 254 پوائنٹس کی کمی سے 121971 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا جبکہ اس سے پچھلے روز پیر کو ٹریڈنگ کے دوران 1 ہزار پوائنٹس کا اتار چڑھاؤ دیکھا گیا تھا۔
اسٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران، اسرائیل کشیدگی سے مشرق وسطیٰ اور دنیا کی دیگر ممالک براہ راست متاثر ہورہے ہیں سرمایہ کار بھی اس صورتحال کے نتیجے میں غیر یقینی کیفیت سے دوچار ہیں، اسٹاک مارکیٹ میں مثبت یا منفی رجحان کا دار ومدار بھی انہی حالات پر ہوگا۔