’شعلے‘ کا غیر سنسر شدہ ورژن 50 برس بعد پہلی بار سکرین پر

اردو نیوز  |  Jul 02, 2025

اگر انڈیا کی مقبول ترین پانچ فلموں کا ذکر کیا جائے، تو ان میں فلم شعلے کا نام ضرور آئے گا۔ یہ فلم آج سے 50 سال قبل، 15 اگست 1975 کو ریلیز ہوئی تھی، لیکن گزشتہ ایک ہفتے سے یہ ایک بار پھر خبروں میں چھائی ہوئی ہے۔

شعلے ایک ایسی فلم ہے جس کے تقریباً تمام کردار ناظرین کو آج بھی یاد ہیں۔ جَے اور ویرو کا ذکر ہی کیا، بلکہ ہیما مالنی (بسنتی) کی گھوڑی ’دھنو‘ تک لوگوں کو یاد ہے۔ جیلر، سرما بھوپالی، امام صاحب، حامد میاں، سب کردار ذہنوں میں نقش ہو چکے ہیں۔

تاہم اس فلم کا سب سے یادگار کردار ولن ’گبر سنگھ‘ ہے، جسے امجد خان نے بخوبی نبھایا۔

یہ خبر اس لیے بھی خاص ہے کہ فلم شعلے کا پہلا عالمی پریمیئر 27 جون کو اٹلی کے شہر بولونیا میں منعقدہ ’ال سینما ریٹروویتو‘ فیسٹیول میں ہوا۔ فلم ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ شہر کے معروف اوپن ایئر سینما ’پیازا میگیورے‘ میں رمیش سپی کی فلم شعلے کا دیو قامت پردے پر دکھایا جانا ایک ناقابلِ فراموش منظر تھا۔

اس فلم کو اس کے اصل، غیر سنسر شدہ اختتام کے ساتھ پیش کیا گیا۔ یاد رہے کہ انڈیا میں اس فلم کے انجام کو سنسر بورڈ کی ہدایت پر تبدیل کر دیا گیا تھا، لیکن اٹلی میں دکھایا گیا اختتام وہی تھا جو رمیش سپی نے ابتدا میں تخلیق کیا تھا۔

رمیش سپی کا کہنا ہے، ’جب ہم یہ فلم بنا رہے تھے، تب ہمیں اندازہ تھا کہ ہم ایک اچھی فلم بنا رہے ہیں، لیکن یہ سوچا بھی نہ تھا کہ یہ فلم اتنی بلندیوں کو چھوئے گی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ فلم کی ریلیز کے ابتدائی دنوں میں اسے ناکام قرار دیا گیا تھا، ریویوز منفی تھے، لیکن دوسرے ہفتے سے اس نے مقبولیت حاصل کرنا شروع کی اور ممبئی کے منروا سینما میں یہ مسلسل پانچ برس تک چلتی رہی، یوں اس نے سابقہ ہٹ فلموں قسمت اور مغلِ اعظم کے تین سالہ ریکارڈ کو توڑ دیا۔

رمیش سپی کا کہنا ہے، ’جب ہم یہ فلم بنا رہے تھے، تب ہمیں اندازہ تھا کہ ہم ایک اچھی فلم بنا رہے ہیں۔ (فوٹو: سپی فلم)رمیش سپی نے شعلے کے علاوہ شان، سیتا اور گیتا، ساگر اور شکتی جیسی فلمیں بھی بنائیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ شعلے ان کی پسندیدہ فلم نہیں ہے کیونکہ انہوں نے ہر فلم میں یکساں تخلیقی محنت کی۔

تاہم ایک عوامی سروے میں شعلے کو صدی کی بہترین فلم قرار دیا گیا۔ اس فلم کے مکالمے، مناظر اور گیت لوگوں کی زبان پر چڑھ گئے۔ فلم کی ریلیز کے بعد ایسا کوئی شادی بیاہ کا موقع نہ ہوتا جہاں اس کی آڈیو یا مکالمے لاؤڈ اسپیکر پر نہ سنائی دیتے۔

’کتنے آدمی تھے؟،‘ ’تیرا کیا ہوگا کالیا،‘ ’ہم انگریزوں کے زمانے کے جیلر ہیں‘ جیسے ڈائیلاگ عام زبان کا حصہ بن چکے ہیں۔

سپی نے بتایا کہ امیتابھ بچن خود گبر سنگھ کا کردار ادا کرنا چاہتے تھے، لیکن یہ کردار بالآخر امجد خان کو ملا، جس نے اسے امر کر دیا۔

شویندر سنگھ ڈونگرپور کے مطابق فلم کا نیا ورژن زیادہ خالص اور حقیقت سے قریب ہے۔(فوٹو: سپی فلم)فلم کو نئی زندگی دینے کا سہرا رمیش سپی کے بیٹے شہزاد سپی کے سر ہے، جنہوں نے تین سال تک اس کی بحالی پر کام کیا۔ یہ منصوبہ انڈین فلم ہیریٹیج فاؤنڈیشن، لندن اور اٹلی کی شراکت سے مکمل ہوا۔

شویندر سنگھ ڈونگرپور کے مطابق فلم کا نیا ورژن زیادہ خالص اور حقیقت سے قریب ہے، جس میں وہ مناظر شامل ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ نئے اختتام میں تھاکر (سنجیو کمار) گبر کو اپنے کیل والے جوتوں سے مار کر ہلاک کر دیتے ہیں، جب کہ پرانے ورژن میں اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا، کیونکہ سنسر بورڈ قانون کو ہاتھ میں لینے کے خلاف تھا۔

یہ فلم اُس وقت ریلیز ہوئی تھی جب انڈیا میں ایمرجنسی نافذ تھی، اسی لیے کئی پرتشدد مناظر کو حذف کر دیا گیا تھا۔

اب یہ سوال اہم ہے کہ آیا 15 اگست کو انڈیا میں شعلے کا یہ غیر سنسر شدہ ورژن دکھایا جا سکے گا؟ کیا سنسر بورڈ اس بار اصل اختتام کو منظور کرے گا؟

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More