منگل کی شب پاکستان کے شہر کراچی میں پاکستانی ماڈل اور اداکارہ حمیرہ اصغر کو ان کے فلیٹ میں مردہ حالت میں پائے جانے کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اس تشویش کی وجہ یہ ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں واقع فلیٹ سے ملنے والی لاش پولیس کے مطابق ’کئی روز پرانی تھی۔‘ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ موت کی وجہ کیا تھی۔
یاد رہے کہ جون میں ہی سینئر اداکارہ عائشہ خان کے گھر سے ان کی 7 روز پرانی لاش ملی تھی۔
ایس ایس پی جنوبی محذور علی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اداکارہ حمیرا علی لاہور کی رہائشی تھیں اور اتحاد کمرشل میں سنہ 2018 سے فلیٹ میں رہتی تھیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’سنہ 2024 سے انھوں نے کرایہ دینا بند کردیا تھا جس کے خلاف مکان مالک نے عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔‘
ایس ایس پی کے مطابق ’پولیس عدالت کے بیلف کے ساتھ منگل کو متعلقہ فلیٹ پر پہنچی تو دروازہ اندر سے بند تھا۔‘
’جب آہنی گیٹ اور لکڑی کا دروازہ توڑ کر پولیس اندر داخل ہوئی تو حمیرا علی کی لاش زمین پر موجود تھی جو کئی روز پرانی تھی۔‘
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سے جب بی بی سی نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’لاش کی حالت خراب تھی‘ تاہم موت کی وجہ کے بارے میں بعد میں بتایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’لاش سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور خاتون کی موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے بعد سامنے آئے گی۔‘
پولیس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ فلیٹ سے تفتیش کاروں نے فرانزک شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور ’تمام ممکنہ شواہد کی تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
شیفالی زریوالا کی اچانک موت: ’دنیا میں صرف ایک ہی ’کانٹا لگا‘ گرل ہو سکتی ہے اور وہ میں ہوں‘سدھارتھ شکلا کی موت: ’جب کہانی نامکمل ہو لیکن کتاب بند ہو جائے‘’عرفان خان کو ہم نے وہ نہیں دیا جس کے وہ حقدار تھے‘’سوشانت آج زندہ ہوتے تو شائقین دل بیچارہ کے ٹریلر کو سستی لو سٹوری قرار دیتے‘
ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ جب پولیس نے حمیرا کی فیملی سے رابطہ کیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’وہ گزشتہ سات سال سے ان سے رابطے میں نہیں تھیں، وہ اکیلی رہتی تھیں۔‘
اسد رضا کے مطابق ’حمیرا کے موبائیل فون کی ’سی ڈر آر بھی نکالی گئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے ان کی کوئی بھی سرگرمی نہیں تھی۔‘
پاکستانی ماڈل اور اداکارہ حمیرہ اصغر کی گھر سے لاش برآمدگی کے معاملے پر صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا سے رابطہ کر کے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا ہے کہ ’اداکارہ حمیرا اصغر کے متعلق افسوسناک خبر سن کر دکھ ہوا۔ پولیس واقعے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کرے اور حقائق سامنے لائی جائیں۔‘
حمیرا علی نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ 'انھوں نے کالج کے زمانے سے رفیع پیر تھیٹر میں کام کیا جس کے بعد انھوں نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھا انھوں نے کئی برانڈز کے لیے ماڈلنگ کی۔'
ٹک ٹاک پر سنہ 2022 میں ان کی ایک وڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں ان کے پس منظر میں جنگل میں آگ لگی ہوئی تھی اور وہ کہہ رہی تھیں کہ ’ہیلو گائز، یہ دیکھیں، ہم یہاں جنگل آئے ہوئے ہیں اور یہاں آگ لگی ہوئی ہے۔‘ اس ویڈیو پر انھیں لوگوں کی شدید تنقید اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کراچی میں ایسا دوسرا واقعہ
کراچی میں حالیہ دنوں میں ایسا دوسرا واقعہ ہے جہاں اکیلی رہنے والی ایک ادکارہ کی لاش ملی ہو۔ اس سے پہلے عائشہ حان نامی سینئیر اداکارہ کی موت پر بھی سوشل میڈیا شدید ردِ عمل سامنے آیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں سال جون میں معروف سینئر پاکستانی ادکارہ عائشہ خان کی ان کے گھر سے7 روز پرانی لاش ملی تھی۔ اُن کی عُمر 76 برس تھی۔
پولیس کے مطابق عائشہ خان کی طبعی موت واقع ہوئی تھی۔ اداکارہ عائشہ خان گلشن اقبال بلاک 7 نجیب پلازہ میں واقع اپنے فلیٹ میں اکیلی رہتی تھیں اور فلیٹ سے تعفن اٹھنے پر اہل محلہ نے پولیس کو بلایا تھا۔ جب لوگ ان کے فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو اداکارہ گھر میں مردہ حالت میں پائی گئیں۔
عائشہ خان 22 اگست 1948 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ 1964 میں انھوں نے اداکاری کے میدان میں قدم رکھا اور پی ٹی وی کے متعدد مقبول ڈراموں میں اپنی جاندار اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے۔
حمیرہ اصغر کی کئی دن پرانی لاش ملنے کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی آرا سامنے آ رہی ہیں تاہم بہت سے لوگ اس بات پر حیرانی اور افسوس کا اظہار کر رہے ہیں کہ کسی کو اتنا عرصہ کچھ پتہ کیوں نہیں چلا۔
کشف نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’اتنے دن تک؟ والدین؟ بہن بھائی؟ خاندان؟ باقی لوگ یا دوست؟ ساتھ کام کرنے والے؟ وہ تماشہ میں تھیں اور شاید وہاں انھوں نے کچھ دوست بنائے ہوں گے لیکن کسی نے بھی جا کر ان کا حال جاننے کی کوشش نہیں کی؟‘
ندرت فاطمہ نے لکھا کہ ’آج کراچی ایک اور آواز خاموش ہونے کی خبر سے جاگا۔‘ انھوں نے لکھا کہ ’کسی نے نوٹس نہیں کیا، کسی نے ان کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا۔‘
’یہ ایک سانحہ ہی نہیں ہے بلکہ ہماری اجتماعی تنہائی اور غفلت کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔‘
طیبہ نامی صارف نے بھی کچھ ایسی ہی رائے کا اظہار کیا اور لکھا کہ ’وہ چلی گئی اور کسی کو علم تک نہیں ہوا۔ یہ اس بار کی یاد دہانی ہے کہ سب کچھ کتنا عارضی ہوتا ہے۔‘
’سوشانت آج زندہ ہوتے تو شائقین دل بیچارہ کے ٹریلر کو سستی لو سٹوری قرار دیتے‘’عرفان خان کو ہم نے وہ نہیں دیا جس کے وہ حقدار تھے‘شیفالی زریوالا کی اچانک موت: ’دنیا میں صرف ایک ہی ’کانٹا لگا‘ گرل ہو سکتی ہے اور وہ میں ہوں‘سدھارتھ شکلا کی موت: ’جب کہانی نامکمل ہو لیکن کتاب بند ہو جائے‘بالی وڈ: وہ فلمی ستارے جنھوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ اپنے ہاتھوں کیاآن لائن کھانا، فضلے کا ڈھیر اور ایک کرسی: وہ شخص جس نے تین سال تک خود کو گھر میں بند رکھا