167.51 روپے کا پٹرول آپ کی موٹرسائیکل اور کار کی ٹینکی تک پہنچتے پہنچتے 272.15 روپے فی لیٹر کیوں ہو جاتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jul 17, 2025

Getty Imagesایک ماہ کے دوران پاکستان میں پٹرول کی قیمت 18.52 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 29.71 روپے فی لیٹر کا مجموعی اضافہ ہوا ہے

پاکستان میں وفاقی حکومت نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تین بار اضافہ کیا ہے اور یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب حکومت مسلسل ملکی معیشت کے اشاریوں میں بہتری کا عندیہ دیتے ہوئے دعویٰ کر رہی ہے کہ یہ مستحکم بنیادوں پر استوار ہو چکی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں سے جڑی ہیں، یعنی سادہ الفاظ میں اگر عالمی سطح پر تیل کی مصنوعات کی قیمتوں بڑھیں گی تو پاکستان میں بھی ایسا ہی ہو گا۔

بی بی سی نے اسی دورانیے میں بین الاقومی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں اور پٹرول و ڈیزل کی مقامی قیمت میں حصہ ڈالنے والے دیگر عوامل کا جائزہ لیا ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ کیا پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے حالیہ اضافے کا عالمی سطح پر قیمتوں سے کتنا تعلق ہے۔

پاکستان میں ایک ماہ کے دوران پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟

جون کے مہینے کے آغاز پر پاکستان میں پٹرول کی قیمت 253.63 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل 254.64 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو رہا تھا۔

حکومت پاکستان کی جانب سے اس میں پہلا اضافہ 15 جون کو کیا گیا اور پٹرول کی قیمت 4.80 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 7.95 روپے فی لیٹر بڑھا دی گئی۔ 30 جون کو ایک بار پھر قیمتوں میں بڑا اضافہ کیا گیا اور پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بالترتیب 8.36 روپے اور 10.39 روپے فی لیٹر تک بڑھائی گئی۔ اسی طرح 15 جولائی کو پٹرول کی قیمت میں 5.36 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 11.37 روپے کا اضافہ کیا گیا۔

اس طرح لگ بھگ ایک ماہ کے دورانیے میں پٹرول کی قیمت 18.52 روپے فی لیٹر کے مجموعی اضافے کے بعد 272.15 روپے فی لیٹر ہو گئی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 29.71 روپے فی لیٹر کے اضافے کے بعد 284.35 روپے فی لیٹر ہو گئی۔

عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت نے پاکستان میں پٹرول و ڈیزل کی قیمت پر کتنا اثر ڈالا؟Getty Imagesجولائی کے پہلے پندرہ دنوں میں عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت 68 ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ ہی رہی ہے

پاکستان میں ڈیزل و پٹرول کی مقامی ضرورت کا تقریباً 80 فیصد حصہ درآمد کیا جاتا ہے کیونکہ ملک میں خام تیل کی پیداوار مقامی ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ اسی لیے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا اثر مقامی مارکیٹ پر بھی پڑتا ہے۔

حکومت کی جانب سے بھی جون کے مہینے اور جولائی کے آغاز میں مقامی قیمت میں اضافے کی وجہ خام تیل کی بین الاقوامی قیمت کو قرار دیا گیا جو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کی وجہ سے تھوڑی اوپر چلی گئی تھی۔

پاکستان میں خام تیل کی قیمت عرب لائٹ خام تیل سے منسلک ہے جو جون کے آغاز پر 60 ڈالر فی بیرل سے کچھ زیادہ تھی۔ 13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد یہ قیمت 75 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی۔ تاہم عالمی سطح پر قیمتوں میں یہ بڑا اضافہ عارضی تھا اور جنگ بندی کے اعلان کے بعد یعنی 24 جون کو خام تیل کی قیمت 68 ڈالر فی بیرل تک آگئی ہے۔

رواں ماہ یعنی جولائی کے پہلے پندرہ دنوں میں عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت 68 ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ ہی رہی تاہم پاکستان میں 15 جولائی کی رات ایک بار پھر قیمت میں اضافہ کر دیا گیا۔

ایک ایسے وقت میں جب عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت مستحکم ہے، پاکستان میں اس کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

اس کی وجوہات جاننے کے لیے جب ہم نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن اور ڈیزل و پٹرول کی موجودہ قیمت میں ٹیکس اور دوسرے ہیڈز کا جائزہ لیا تو پتا چلا کہ ٹیکس اور دوسرے ہیڈز نکال کر ڈیزل کی اصل قیمت 177.89 روپے فی لیٹر ہے، جو پندرہ روز پہلے بھی اتنی ہی تھی۔ اِسی طرح پٹرول کی فی لیٹرقیمت بھی 167.51 روپے فی لیٹر ہے جو 15 روز پہلے 165.30 روپے تھی۔

تاہم حکومت کی جانب سے ڈیزل کی قیمت میں 'ایکسچینج ریٹ ایڈجسمنٹ' کی مد میں 7 روپے فی لیٹر ڈالے گئے اور پٹرول کی مد میں یہ ایڈجسٹمنٹ 1.22 روپے فی لیٹر تھی۔ 'ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ' وہ فرق ہے کہ جب بین الاقوامی مارکیٹ سے تیل خریداری کے وقت جب بینک کو ایل سی کھولنے کے لیے کہا گیا تھا اور اس وقت جو ڈالر ریٹ تھا اور جب ایل سی سیٹل ہوئی تو اس وقت جو ڈالر ریٹ تھا اور اس فرق کو تیل قیمت میں ڈال کر صارفین سے وصول کیا جاتا ہے۔

توانائی شعبے کے ماہر فرحان محمود نے بی بی سی کو بتایا کہ جون کے مہینے میں اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے کافی سارا تیل درآمد کر لیا گیا تھا تاکہ اس کی ممکنہ کمی کے خدشے سے نمٹا جا سکے، اور اسی کی وجہ سے یہ صورتحال بنی۔

پاکستان میں تیل کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم 'آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل' کے آئل و گیس ریگولیٹری اتھارٹی کو لکھے گئے خط کے مطابق حکومت نے گذشتہ قیمتوں کے جائزے میں یہ ایڈجسٹمنٹ نہیں کی تھی۔

بی بی سی کے پاس موجود اس خط کے مطابق گذشتہ قیمتوں کے جائزے میں یہ ایڈجسٹمنٹ نہیں کی گئی تھی تاہم اب حکومت نے یہ ایڈجسٹمنٹ کر دی ہے اور یہ عام صارف کے لیے ریٹیل قیمت میں اضافے کا سبب بنی ہے۔ اسی طرح حکومت نے ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن یعنی آئی ایف ای ایم میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

ڈیزل کے لیے آئی ایف ای ایم میں چار روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا اور پٹرول میں دو روپے کا اضافی آئی ایف ای ایم شامل کیا گیا۔

فرحان نے بتایا آئی ایف ای ایم پورے ملک میں ڈیزل و تیل کی قیمت کو یکساں رکھنے کے لیے لگایا جاتا ہے اور اس ٹیکس کی ادائیگی ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو کی جاتی ہے۔

اس شعبے سے منسلک تجزیہ کاروں کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کی وجہ سے ریفائنریاں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اِن پٹ ایڈجسٹمنٹ ٹیکس جمع نہیں کر پاتی ہیں اور انھیں آئی ایف ای ایم کے ذریعے مالی فائدہ دیا جاتا ہے تاہم اس کا اثر صارفین کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی ریٹیل پرائس میں اضافے کی صورت میں ہوتا ہے۔

ان چیزوں کے علاوہ حکومت پٹرول کی فی لیٹر قیمت پر صارفین سے اِس وقت 75.52 روپے کی پٹرولیم لیوی اور ڈھائی روپے فی لیٹر کی ماحولیاتی سپورٹ لیوی بھی وصول کر رہی ہے۔ اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں 74.51 روپے فی لیٹر پٹرول لیوی اور ڈھائی روپے فی لیٹر کی ماحولیاتی سپورٹ لیوی وصول کی جا رہی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ دونوں مصنوعات پر ڈیلرز 8.64 روپے فی لیٹر کا منافع لیتے ہیں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا منافع 7.87 روپے فی لیٹر ہے۔ یہ دونوں صارفین کے لیے ریٹیل قیمت میں شامل ہوتے ہیں اور ان ہی سے وصول کیے جاتے ہیں۔

Getty Imagesمعاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیف کیوں نہیں مل رہا؟

حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کی معاشی صورتحال اس وقت مشکلات کا شکار ہے۔

دوسری جانب حکومت کا دعویٰ ہے کہ زرمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر ہو چکے ہیں تاہم ڈالر کی قیمت میں اس کے ساتھ اضافہ بھی جاری ہے جس کا اثر ملک میں درآمدی چیزوں کی قیمت میں اضافے کی صورت میں نکل رہا ہے جس میں سے ایک ڈیزل و پٹرول کی قیمت بھی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بی بی سی کو بتایا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تین سال سے پاکستانیوں کی فی کس آمدنی کم ہو رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ اوسطاً پاکستانی غریب ہو رہے ہیں اور ان کی قوت خرید کم ہو رہی ہے۔

لہٰذا اگر حکومت کہہ رہی ہے کہ افراط زر کم ہو رہا ہے تو دوسری جانب اس سے زیادہ تیزی سے پاکستانیوں کی قوت خرید کم ہو رہی ہے جس کی وجہ معیشت میں بڑھوتری کا نہ ہونا ہے۔

انھوں نے کہا موجودہ حکومت نے کوئی ایسی اصلاحات نہیں کیں کہ جس سے معاشی بڑھوتری ہو سکے۔ انھوں نے کہا یہ بات صحیح ہے کہ ملک نے ڈیفالٹ نہیں کیا لیکن حکومت نے ٹیکس، تیل اور بجلی و گیس کی قیمتوں نے جس طرح اضافہ کیا اس نے لوگوں کا خون نچوڑ لیا ہے اور قوت خرید نے ختم کر دی ہے جس کی وجہ سے معیشت میں طلب ختم ہو چکی ہے اور 'گروتھ' نہیں ہو رہی۔

انھوں نے تیل کی قیمت پر کہا کہ اس میں ایک تو اس کی بین الاقوامی قیمت ہے اور دوسرا حکومتی ٹیکس ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 'ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گِر رہی ہے جبکہ حکومت نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ وہ پیٹرول پر سو روپے فی لیٹر کی لیوی لگائیں گے اور اور پانچ روپے کاربن لیوی۔ انھوں نے 77 روپے تو لگا دیے ہیں باقی آئندہ مہینوں میں لگا دیں گے۔'

معاشی امور کے سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے بی بی سی کو بتایا کہ جب تک پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں ہے تو گروتھ نہیں ہو گی اور اس کی وجہ سے بوجھ عام پاکستانیوں پر پڑے گا۔

انھوں نے کہا آئندہ دنوں میں افراط زر میں بھی تھوڑا مزید اضافہ ہو گا جس کا اثر عام آدمی پر پڑے گا۔ مہتاب کے مطابق اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی معیشت جمود کا شکار ہے۔ توانائی کا بحران ہے، ٹیکس جی ڈی پی تناسب نہیں بڑھ رہا۔

ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا پاکستان تین سال پہلے والے حالات کی طرف گامزن ہے جب ڈالر کی قیمت بڑھی تھی تو اس کے ساتھ ہر چیز کی قیمت بہت اوپر چلی گئی تھی۔ انھوں نے کہا آئی ایم ایف پروگرام سے گروتھ نہیں آ سکتی، جو اس وقت ملک کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔

پاکستان میں ’امیر آدمی‘ کی گاڑی سستی اور ’عام آدمی‘ کی سواری مہنگی کیوں ہو گئی ہے؟نئے حکومتی ٹیکس کے نفاذ کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 8.36 روپے کا اضافہ: ’ایک طرف ریلیف ملتا ہے تو دوسری طرف کچھ نا کچھ مہنگا ہو جاتا ہے‘پیٹرول کی اصل قیمت کیا ہے اور حکومت عوام سے ایک لیٹر پیٹرول پر کتنا ٹیکس وصول کر رہی ہے؟پٹرول کہاں سستا اور کہاں مہنگا ہےپاکستان میں الیکٹرک بائیکس پر اربوں روپے کی سبسڈیدینے کا منصوبہ کیا ہے اور اس سے خریداروں کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More