صوبہ پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ کتنا ہے اور اسے قبضے میں کیسے لیا جائے گا؟

اردو نیوز  |  Oct 17, 2025

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے شہریوں کو ایک ماہ کے اندر غیر قانونی اسلحہ جمع کروانے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ جمعرات کی صبح وزیراعلٰی آفس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری ایک ماہ کے اندر اندر اپنا قانونی اسلحہ پولیس کے خدمت مراکز میں رجسٹر کروائیں۔ اسی طرح پنجاب بھر کے اسلحہ ڈیلرز کے سٹاک کے معائنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بیان کے مطابق ’ایک اعلٰی سطح کے اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی سزا میں اضافے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔‘

’غیر قانونی اسلحہ رکھنے کی نئی سزا اب 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے جُرمانہ مقرر کی گئی ہے جو کہ ناقابل ضمانت ہوگی۔‘خیال رہے کہ اس اعلٰی سطح کے اجلاس کی صدارت وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے کی جس میں ایک مذہبی جماعت کے حالیہ احتجاجی مارچ کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔پںجاب حکومت اس سے پہلے بھی اسلحہ لائسنس بنوانے کے لیے کئی مرتبہ مہم چلا چکی ہے، تاہم عوام کو اپنا غیر قانونی اسلحہ جمع کروانے کے اس طرح کے احکامات پہلے کبھی نہیں دیے گئے۔دوسری جانب حکومتِ پنجاب نے گذشتہ ڈیڑھ سال سے نئے اسلحہ لائسنس بنانے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم ایک سوال اہم ہے کہ صوبے میں غیر قانونی اسلحہ ہے کتنا؟ اس حوالے سے جب محکمہ داخلہ پنجاب سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ صوبے میں غیر قانونی اسلحے سے متعلق باضابطہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ تاہم پولیس کے ریکارڈ سے یہ معلومات ملتی ہیں کہ صرف گذشتہ تین ماہ کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں سے ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد غیر قانونی ہتھیار قبضے میں لیے گئے۔سب سے زیادہ غیر قانونی اسلحہ شیخوپورہ سے جمع کیا گیا جہاں اڑھائی ہزار سے زائد غیر قانونی ہتھیار برآمد کیے گئے۔ دوسرے نمبر پر لاہور ہے جہاں پولیس نے 2300 سے زائد غیرقانونی ہتھیار قبضے میں لیے۔

صوبہ پنجاب میں غیر قانونی اسلحے سے متعلق باضابطہ ریکارڈ موجود ہی نہیں ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق ’صوبے میں اسلحہ لائسنس سے متعلق سب سے بڑی مہم 2020 میں شروع کی گئی تھی جب مینوئل لائسنس سے کمپیوٹرائزڈ لائسنس بنانے کے لیے عوام کو ڈیڈلائن دی گئی تھی۔‘اس کے بعد صوبہ بھر میں تمام مینوئل لائسنسز منسوخ کر دیے گئے تھے، تاہم جن افراد نے اس وقت اس ڈیڈلائن کو نظرانداز کیا انہوں نے دوبارہ درخواستیں جمع کروائیں۔اس کے بعد رواں سال جنوری میں مینوئل لائسنسز کو دوبارہ کمپیوٹرائزڈ کرنے کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جو تاحال جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مہم کے دوران غیر قانونی اسلحہ جمع کروانے سے متعلق طریقہ کار اور شرائط و ضوابط کو آئندہ چند روز تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔اس اجلاس میں ڈیلروں کے پاس موجود اسلحے کے آڈٹ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے لاہور کے ایک اسلحہ ڈیلر محمد محسن کا کہنا ہے کہ ’حکومت جتنا مرضی آڈٹ کر لے ہمارا کاروبار پہلے سے ہی تباہ ہو چکا ہے۔‘

پنجاب حکومت نے شہریوں کو ایک ماہ کے اندر غیر قانونی اسلحہ جمع کروانے کا الٹی میٹم دیا ہے (فائل فوٹو: اے پی)

’اسلحہ لائسنس کی فیس اتنی زیادہ کر دی گئی ہے کہ لوگ لائسنس بنوانا چھوڑ چکے ہیں، لائسنس کی ایک لاکھ روپے فیس کون بھرے گا؟‘ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں بھی اپنے لائسنس کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کہا گیا ہے جس کے بعد درجنوں دکان داروں کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں اور لوگ اپنی دکانیں بند کر کے گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔محمد محسن کے مطابق ’جب آپ قانونی راستے مسدود یا بند کر دیں گے تو لوگ غیرقانونی کام ہی کریں گے۔ اب قانونی دکانیں نہ ہونے کے برابر ہیں اور ساری خریدوفروخت بلیک میں ہو رہی ہے۔‘’اب یہ سب کچھ انڈر گراؤنڈ ہے، آپ کو گھر میں ہتھیار اور گولیاں مل جاتی ہیں، اور اس کاروبار کو بین الصوبائی گینگ چلا رہے ہیں۔ ہماری دکانوں سے گولیاں خرید کر لوگ جا کر قتل نہیں کرتے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More