Reutersجیولن میزائل
امریکہ نے ایف جی ایم۔148جیولن ٹینک شکن میزائل سسٹم اور ایم 982 ایکس کیلیبر گائڈڈ توپ کے گولے انڈیا کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
امریکہ کی ڈیفینس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے انڈیا سے ان ہتھیاروں کے سودے کے بارے میں امریکی کانگریس کو مطلع کر دیا ہے۔
دفاعی کوآپریشن ایجنسی کے مطابق ان ہتھیاروں کی مالیت تقرییاً 93 ملین ڈالر بنتی ہے۔ واشنگٹن سے ان اہم ہتھیاروں کی خریداری کو انڈیا-امریکہ سٹریٹجک تعلقات کے لیے ایک اہم پیشرفت بتایا جا رہا ہے۔
امریکہ کی ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے دو علیحدہ بیانات میں کہا ہے کہ وزارت خارجہ نے انڈیا کو تقریباً 47 ملین ڈالرکے ’ایس کیلیبر پروجیکٹائل‘ اور متعلقہ ساز وسامان اور تقریباً 46 ملین ڈالر کے ’جیولن میزائل سسٹم‘ اور دیگر ساز وسامان فروخت کرنے کی منظوری دی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صحیح ہدف پر وار کرنے والے مجوزہ ہتیھاروں کی فروخت سے انڈیا کی فوجی بریگیڈ کی ٹارگٹ اٹیک کی صلاحیت بڑھ جائے گی اور ان سے انڈیا موجودہ اور مستقبل کے خطرات کا پوری صلاحیت سے سامنا کرسکے گا۔‘
اس میں مزید گہا گیا ہے کہ اںڈیا کو یہ ساز وسامان اپنی مسلح افواج میں شامل کرنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔ یا رہے کہ جیولن میزائل نظام ایک انتہائی جدید ہتھیار ہے۔
روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو امریکہ کی جانب سےجو اہم ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں ان میں جیولن میزائل کا بہت اہم کردار رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکہ کی طرف سے فراہم کیا گیا جیولن ٹینک شکن میزائل یوکرین کے اسلحہ خانے میں سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔
Getty Imagesایف ایم جی-148
ماہرین کے مطابق ایکس کیلیبر گائڈڈ شیل کے گولے بوفورس، ایم 777ہاوٹزر، کے 9 وجر اور دھنش توپوں سمیت بری فوج کی تمام 155 ملی میٹر کی توپوں سے داغے جا سکتے ہیں۔
انڈیا نے 216 ایم 982 اے 1 ایکس کیلیبر پروجکٹائل خریدنے کی درخواست کی ہے۔
ایک دفاعی تجزیہ کاراجے بینرجی نے ایکس پر ایک پیغام میں لکھا ہے کہ ’7 مئی کو پاکستان میں دہشتگردی کے ٹھکانوں پر حملے میں استعمال کیے جانے کے بعد انڈیا اب ایکس کیلبر گولوں کے ذخیروں کو دوبارہ بھر رہا ہے۔ امریکہ سے تعلقات خراب ہونے کے بعد یہ پہلا دفاعی سودا ہے۔‘
اس کے جواب میں ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ایج ایس پناگ نے لکھا ہے ’یہ ایک کلیدی سامان ہے اور اپنی اہمیت کے اعتبار سے یہ خریداری بہت چھوٹی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ انڈیا اسے اب خود یہ ہتھیار بنانے پر توجہ دے۔‘
امریکہ میں جاری کیے بیان کے مطابق انڈیا نے امریکہ سے 100 ایف جی ایم۔148 جیولن میزائل راؤنڈس، جیولن ایف جی ایم میزائل اور 25 لائٹ ویٹ کمانڈ لانچ یونٹس خرینے کی بات کی تھی۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ’انڈیا اپنی افواج کی جدید کاری میں مصروف ہے اور وہ اپنی دور تک وار کرنے کی صلاحیت کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ سودا انڈیا سے دفاعی تعلقات کو مستحکم کرنے کی امریکہ کی حمکت عملی کا حصہ ہے۔‘
سعودی عرب کو F-35 لڑاکا طیارے دینے کے امریکی فیصلے پر اسرائیل کو تشویش کیوں ہے؟انڈیا اور امریکہ کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک: کیا اسلام آباد کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے؟ٹرمپ کا کئی ممالک پر جوہری تجربے کرنے کا الزام اور انڈیا کا ردعمل: ’پاکستان کے ریکارڈ پر توجہ دلاتے رہے ہیں‘صحافی خاشقجی کا قتل، ابراہیمی معاہدہ اور 10 کھرب ڈالر سرمایہ کاری: ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کی ملاقات میں کیا ہوا؟Getty Images
دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی کہتے ہیں کہ ’جیولن میزائل سسٹم ایک اینٹی ٹیک میزائل ہے۔ اس کی رینج ڈھائی کلومیڑ سے چار کلومیٹر تک ہے۔ انڈیا اسے خریدنے کے لیے کئی برس سے بات چیت کر رہا تھا لیکن اس کی ٹیکنالوجی کے ٹرانسفر کے سوال پربات بن نہیں سکی اور انڈیا نے 2008-9 میں اس کی جگہ اسرائیل کا اینٹی ٹینک گائڈڈ سکائپ میزائل سسٹم خرید لیا۔‘
راہل نے بتایا کہ ’جیولن ایف جی ایم-148 چین کے خلاف بھی نصب کیا جا سکتا ہے اور پاکستان کی سرحد پر بھی لگایا جا سکتا ہے۔‘ یہ کندھے سے داغا جانے والا ’فائر اینڈ فارگٹ گائڈڈ‘ میزائل ہے۔
یہ ہتھیار ٹینک، بکتر بند گاڑیوں اور مضبوط پوزیشنوں کو مؤثر طور پر تباہ کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ اسے امریکی فوج اور میرین کور نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔
اس میزائل کو داغنے سے پہلے ہدف پر نشانہ کے تعین کے لیے گائڈینس نظام کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے اسے چلانے والے میزائل داغنے کے فوراً بعد اپنی پوزیشن بدل سکتا ہے۔ یہ ٹینک میں ایسی جیسا اپنا نشانہ منتخب کرتا ہے جہاں ٹینک کی دیوار قدرے کمزور ہوتی ہے۔
یا رہے کہ روس سے تیل خریدنے کی سبب امریکہ نے انڈیا پرسزا کے طور پر اگست میں 50 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے تعلقات حالیہ مہینوں میں تلخ رہے ہیں اور باہمی تجارت پر بہت برا اثر پڑا ہے۔
انڈیا پر ٹیرف نافذ کیے جانے کے بعد واشنگٹن کے غیر ملکی اسلحہ پروگرام کے تحت انڈیا کی جانب سے امریکہ کے دفاعی ساز وسامان کی خریداری کا یہ پہلا سودا ہے۔
ڈیفنس سکیورٹی کوآپریشن ایجینسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہتھیاروں کی یہ مجوزہ فروخت امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مقاصد سے مطابقت رکھتی ہے۔ اس سےامریکہ۔انڈیا کے سٹریٹیجک تعلقات کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔‘
’اس سے ایک ایسے دفاعی پارٹنرکی سلامتی کو تقویت ملے گی جو انڈو پیسیکفک یعنی بحیرہ ہند و بحر الکاہل اور جنوبی ایشیائی خطے میں سیاسی استحکام، امن اور اقتصادی ترقی کے عمل میں ایک اہم طاقت ہے۔‘
گذشتہ اکتوبر میں انڈیا اور امریکہ نے اپنے دفاعی اشتراک کی ایک مفاہمت کو مزید دس برس کے لیے توسیع کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
امریکہ سے تازہ دفاعی خریداری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب انڈیا اپنی دفاعی ضروریات کا انحصار بہت تیزی سے روس سے گھٹتا جا رہا ہے۔
پانچ برس پہلے تک انڈیا اپنے 62 فیصد دفاعی سامان روسسے خریدتا تھا۔ اب یہ گھٹ کر نصف سے بھی کم رہ گیا ہے۔ انڈیا اب روس، فرانس اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ سے بھی بڑے پیمانے پر ہتھیار خرید رہا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ اب روس اور فرانس کے بعد امریکہ انڈیا کا تیسرا سب سے بڑا ہتھیاروں کا سپلائر بن گیا ہے۔ امریکہ کے صدر انڈیا پر زور دے رہے ہیں کہ وہ زیادہ امریکی ہتھیار خریدے۔ مستقبل قریب میں انڈیا امریکہ سے کئی بڑے دفاعی سودے کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
انڈیا اور امریکہ کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک: کیا اسلام آباد کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے؟’چین کی پاکستان کو جے 35 طیاروں کی پیشکش‘: فضاؤں پر حکمرانی کرنے والے ’خاموش قاتل‘ ففتھ جنریشن فائٹر جیٹس میں خاص کیا ہے؟ٹرمپ کا کئی ممالک پر جوہری تجربے کرنے کا الزام اور انڈیا کا ردعمل: ’پاکستان کے ریکارڈ پر توجہ دلاتے رہے ہیں‘سعودی عرب کو F-35 لڑاکا طیارے دینے کے امریکی فیصلے پر اسرائیل کو تشویش کیوں ہے؟صحافی خاشقجی کا قتل، ابراہیمی معاہدہ اور 10 کھرب ڈالر سرمایہ کاری: ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کی ملاقات میں کیا ہوا؟سستے تیل کے بدلے بڑا امتحان: روسی تیل انڈیا کے لیے کتنا اہم ہے؟