مئی کی لڑائی میں ’انڈیا کے خلاف پاکستان کی کامیابی‘ کے دعوے اور چین پر الزام: امریکی کمیشن کی رپورٹ جس کا چرچہ انڈیا میں بھی ہو رہا ہے

بی بی سی اردو  |  Nov 21, 2025

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا ہے کہ امریکی کانگریس میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ نے مئی کی چار روزہ فوجی لڑائی میں ’انڈیا کے خلاف پاکستان کی کامیابی پر مہر لگائی ہے۔‘

امریکہ-چین اکنامک اینڈ سکیورٹی ریویو کمیشن کی منگل کو شائع کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’انڈیا کے خلاف چار روزہ لڑائی میں پاکستان کی کامیابی میں چینی ہتھیاروں کی نمائش کی گئی۔‘

اس رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ چین نے فرانسیسی لڑاکا طیارے رفال بنانے والی کمپنی ڈیسو ایوی ایشن کے خلاف گمراہ کن معلومات کی مہم چلائی تھی تاہم جمعرات کو چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس رپورٹ کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ مذکورہ امریکی کمیشن کا چین کے خلاف نظریاتی تعصب ہے لہذا ’اس رپورٹ کی کوئی ساکھ نہیں۔‘

انڈین وزارت خارجہ اور حکمراں جماعت بے جی پی کی حکومت نے تاحال اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس رپورٹ پر کئے سوالات اٹھائے ہیں۔

کانگریس کے ترجمان جیرام رمیش نے اعتراض اٹھایا کہ رپورٹ میں اپریل 2025 کے پہلگام واقعے کو ’باغیوں کا حملہ‘ کہا گیا جبکہ پاکستان کی ’فوجی کامیابی‘ کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’صدر ٹرمپ نے اب تک 60 مرتبہ آپریشن سندور رکوانے کا دعویٰ کیا۔ وزیر اعظم پوری طرح خاموش ہیں۔۔۔ ہماری سفارتکاری کو ایک اور بڑا نقصان پہنچا ہے۔‘

شہباز شریف نے امریکی رپورٹ پر کیا کہا؟

جمعرات کو پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں باغ میں دانش سکول کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ ’امریکہ میں کانگریس میں رپورٹ دی گئی ہے کہ مئی میں جو جنگ ہوئی تھی، اس چار روزہ مختصر جنگ میں افواج پاکستان نے ہندوستان کو زناٹے دار تھپٹر رسید کیا۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’آج کانگریس کی رپورٹ نے بھی اس پر مہر لگا دی ہے کہ پاکستان کی افواج نے واقعی (ایسا کیا)۔‘

’اب تو صدر ٹرمپ ہر تقریر میں ذکر کرتے ہیں کہ پاکستان نے سات نئے جہاز گرائے۔ اللہ نے پاکستان کو اس عزت سے نوازا ہے۔ میں بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ (یہ) افواج پاکستان کے جوانوں کی بہادری، ہمارے ایئرفورس شاہینوں کی شاندار کارکردگی کی بدولت (ممکن ہوا)۔

’ہماری بری افواج نے ہندوستان کے اندر جا کر الفتح میزائل داغے۔ چار دن میں ہندوستان کی فوج گھٹنوں کے بل گِری۔‘

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ یہ ’فیلڈ مارشل عاصم منیر کی شاندار قیادت‘ کا نتیجہ تھا جنھوں نے ’بلا خوف میرے ساتھ مشاورت کر کے فیصلے کیے اور اللہ نے پاکستان کو فتح عطا فرمائی۔‘

انڈین صدر کے ساتھ شیوانگی سنگھ کی نئی تصویر: انڈیا کو اپنی فائٹر پائلٹ کے بارے میں بار بار تردیدیں کیوں جاری کرنی پڑتی ہیں؟رفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیںالیکٹرانک سگنیچر: انڈیا اور پاکستان کے ایک دوسرے کی سرحدی حدود میں طیارے مار گرانے کے دعوؤں کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟انڈین رفال طیارے گرائے جانے کے پاکستانی دعوے پر کیا انڈونیشیا کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے؟

شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ باغ میں دانش سکول بننے سے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے ’بچے، بچیوں کی بھی خواہش ہوگی کہ ایک دن کشمیر بنے گا پاکستان۔ یہ دانش سکول وہاں پر بھی ہوں گے۔‘

وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کو ’بھی آزادی چاہیے اور اس کے لیے پاکستان ہر لحاظ سے سفارتی اور اخلاقی تعاون کرتا رہے گا۔۔۔ جس طرح ہم نے ماضی 70 سال میں کیا ہے۔‘

خیال ہے کہ انڈیا کی طرف سے بارہا پاکستانی دعوے کی تردید کی گئی ہے۔ بلکہ اگست میں انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ کا دعویٰ تھا کہ انڈیا نے پاکستان کے کم از کم چھ طیارے مار گرائے تھے۔

Getty Imagesپاکستان اور انڈیا دونوں ہی کی جانب سے مئی کی لڑائی میں ایک دوسرے کے طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا گیا تھاامریکی کمیشن کی رپورٹ میں کیا ہے؟

یہ رپورٹ دراصل امریکہ-چین اکنامک اینڈ سکیورٹی ریویو کمیشن کی جانب سے شائع کی گئی جسے امریکی کانگریس میں پیش کیا گیا۔ جیسے کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے، یہ رپورٹ انڈیا یا پاکستان کی بجائے چین اور اس کی صلاحیت کے بارے میں ہے۔

اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کے عسکری بحران کو ’اپنی دفاعی صلاحیت کی آزمائش اور اسے فروغ دینے‘ کے لیے استعمال کیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ چین نے فرانسیسی جنگی طیارے رفال کے خلاف ایک ’گمراہ کن مہم چلائی‘۔ خیال رہے کہ چین نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

یہ رپورٹ منگل کو شائع کی گئی اور اسی ہفتے یوکرین نے ڈیسو ایوی ایشن کے ساتھ اگلے 10 برسوں کے دوران 100 رفال طیارے خریدنے کے لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کیے ہیں۔

آدھے درجن سے زیادہ ممالک فرانسیسی ساختہ طیارے رفال خرید سکتے ہیں۔ رواں سال مئی میں اس طیارے کی ساکھ کو اس وقت نقصان پہنچا جب پاکستان نے انڈیا کے خلاف چار روزہ فوجی لڑائی کے دوران چینی ساختہ جے 10 جنگی طیاروں کی مدد سے رفال طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا۔

امریکی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے ’جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال کیے‘ اور ان کے ذریعے ’مصنوعی ذہانت سے بنی تصاویر‘ اور ’ویڈیو گیم کی تصاویر‘ شیئر کی۔ اس کے مطابق ان تصاویر میں ایسے طیاروں کا ملبہ ظاہر کیا گیا جنھیں چینی ہتھیاروں کی مدد سے مار گرایا گیا تھا۔

چینی وزارت خارجہ نے اس رپورٹ میں خود پر عائد کردہ الزامات کی تردید کی ہے جبکہ انڈیا کی وزارت خارجہ نے تاحال اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یہ رپورٹ دراصل کمیٹی کی سماعتوں کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر دستیاب معلومات اور میڈیا رپورٹس پر مبنی تحقیق سے مرتب کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’چار روزہ لڑائی میں پاکستان کی انڈیا کے خلاف فوجی کامیابی میں چینی ہتھیاروں کی نمائش ہوئی۔‘ اس کا مزید کہنا ہے کہ مئی کی لڑائی میں چین کے کردار کو ’پراکسی وار‘ کہنا مبالغہ آرائی ہوگا تاہم اس کا دعویٰ ہے کہ بیجنگ نے لڑائی کو اپنے ہتھیار آزمانے کے لیے استعمال کیا ہے۔

رپورٹ میں درج ہے کہ انڈیا کے فرانسیسی رفال فائٹر جیٹ ’گرانے کے لیے پاکستان نے چینی ہتھیار استعمال کیے‘ جس کے بعد ’چینی سفارتخانے نے دفاعی سامان بیجنے کی کوششیں کیں، باوجود اس کے کہ اطلاعات کے مطابق انڈین فوج کی طرف اڑائے جانے والے صرف تین طیارے گرائے گئے تھے اور شاید یہ تمام رفال بھی نہیں تھے۔‘

اس رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ چینی سفارتخانے کے حکام انڈونیشیا کو رفال طیارے خریدنے سے روکنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ جون میں انڈونیشیا کے نائب وزیر دفاع نے کہا تھا کہ چین کی طرف سے جے 10 طیاروں کی پیشکش کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان اطلاعات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا کہ پاکستانی جے 10 طیارے نے انڈین طیارے مار گرائے تھے۔

دریں اثنا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈین فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ چار روزہ لڑائی کے دوران پاکستان کو چین کی طرف سے ’لائیو اِن پٹ‘ مل رہی تھی جبکہ پاکستان اور چین نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 سے 2023-24 تک پاکستان نے چین سے 82 فیصد دفاعی سامان خریدا ہے اور اس لڑائی کے دوران پہلی بار اصل لڑائی میں چین کے جدید ہتھیار جیسے ایچ کیو 9 ایئر ڈیفنس سسٹم، پی ایل 15 میزائل اور جے 10 طیارے استعمال کیے گئے۔

رپورٹ میں اِن اطلاعات کا تذکرہ ہے کہ جون 2025 میں چین نے پاکستان کو 40 جے 35 سٹیلتھ طیاروں، کے جی 500 ایئر کرافٹ اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم کی پیشکش کی ہے اور اسی ماہ پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا جو کہ مجموعی طور پر بجٹ میں کمی کے باوجود نو ارب ڈالر کے دفاعی اخراجات بنتے ہیں۔

’یہ کوئی انٹیلیجنس دستاویز نہیں‘

سوشل میڈیا پر اس رپورٹ کے کئی پہلوؤں کو شیئر کیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان اور انڈیا میں اس حوالے سے دلچسپی پائی جاتی ہے کہ رپورٹ میں مئی کی لڑائی کے بارے میں کیا لکھا گیا ہے۔

جہاں بعض انڈین صارف اس حصے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں جن میں ’مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی طیارے کے ملبے کی تصاویر‘ کا دعویٰ ہے تو وہیں کچھ پاکستانی صارف اپنی فوج کی کامیابی کو سراہتے نظر آ رہے ہیں۔

ایکس پر اشوک سوین نے لکھا کہ اس رپورٹ سے واضح ہوا ہے کہ ’کسی کو بھی انڈین میڈیا پر اعتبار نہیں۔‘

انڈین دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی کو اس رپورٹ پر کوئی حیرت نہیں بلکہ 'پریشان کن بات وہ انڈین ویٹرن ہیں جو سرکاری ورژن کو دہرا کر انڈیا کو ناکام بنا رہے ہیں۔'

ایک صارف نے انڈین اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کی تقریر شیئر کی جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’یہ کہتا ہے چھپن انچ کی چھاتی ہے مگر ٹرمپ کے فون پر ہوا نکل جاتی ہے۔‘

لیوی نگاکر کی رائے ہے کہ اس امریکی رپورٹ کو ’غیر جانبدار‘ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس میں خبر رساں اداروں اے پی اور روئٹرز کی تحریروں کا حوالہ ہے جو کہ 'پاکستانی صحافیوں نے لکھیں۔'

سٹمسن سینٹر سے وابستہ پروفیسر کرسٹوفر کلیری، جن کی تحریر کا امریکی رپورٹ میں حوالہ ہے، کا کہنا ہے کہ یہ کوئی ’انٹیلیجنس دستاویز‘ نہیں بلکہ ایک آزادانہ کمیشن کی رپورٹ ہے جسے اوپن سورس یعنی عوامی سطح پر دستیاب معلومات سے مرتب کیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس رپورٹ کے محض دو صفحات پر مئی کی لڑائی کا ذکر ہے۔

انھوں نے مشورہ دیا کہ ایسی رپورٹس کو پڑھتے ہوئے ’فٹ نوٹس‘ یعنی زیریں حاشیہ حوالوں کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے۔

پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 20.2 فیصد کے بڑے اضافے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟انڈین رفال طیارے گرائے جانے کے پاکستانی دعوے پر کیا انڈونیشیا کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے؟انڈین ایئر چیف کا مئی کی لڑائی کے دوران چھ پاکستانی طیارے مار گرانے کا دعویٰ، پاکستان کی تردیدالیکٹرانک سگنیچر: انڈیا اور پاکستان کے ایک دوسرے کی سرحدی حدود میں طیارے مار گرانے کے دعوؤں کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟رفال بمقابلہ جے 10 سی: پاکستانی اور انڈین جنگی طیاروں کی وہ ’ڈاگ فائٹ‘ جس پر دنیا بھر کی نظریں ہیںانڈین صدر کے ساتھ شیوانگی سنگھ کی نئی تصویر: انڈیا کو اپنی فائٹر پائلٹ کے بارے میں بار بار تردیدیں کیوں جاری کرنی پڑتی ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More