مشرق وسطیٰ میں پہلا امریکی ’خودکش ڈرون یونٹ‘ جس کے ڈرونز کو ایران کے ’شاہد‘ کی نقل قرار دیا جا رہا ہے

بی بی سی اردو  |  Dec 05, 2025

AFP via Getty Imagesسکارپین سٹرائیک یونٹ میں شامل ان ڈرونز کو ایرانی ساختہ شاہد ڈرونز کی نقل قرار دیا جا رہا ہے

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مشرقِ وسطیِ میں اپنا پہلا خودکش ڈرون یونٹ تشکیل دے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس یونٹ میں شامل ڈرونز کا ڈیزائن ایرانی ساختہ ڈرون ’شاہد‘ سے ملتا جلتا ہے۔

سینٹ کام کا کہنا ہے کہ ’سکارپین سٹرائیک یونٹ‘ امریکی وزیر جنگ پیٹ ہیگستھ کی جانب سے سستی ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول اور تعیناتی میں تیزی لانے کے حکم کے چار ماہ بعد تشکیل دیا گیا تھا۔

اس یونٹ کو جنگ میں کم لاگت، موثر ڈرون صلاحیتوں کو تیزی سے فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اس یونٹ کے پاس فی الحال ’لوکاس‘ نامی کم قیمت حملہ آور ڈرون کا ایک سکواڈرن ہے، جو مشرقِ وسطیٰ میں تعینات ہیں۔

سی این این نے ایک نامعلوم امریکی دفاعی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’لوکاس‘ ڈرون ایران کے سرویلنس ڈرون کی ریورس انجینئرنگ کے بعد بنایا گیا تھا جسے امریکہ نے چند سال قبل تحویل میں لیا تھا۔

امریکی دفاعی اہلکار نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ امریکہ کے زیادہ درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے والے مہنگے ڈرونز سسٹم نے اسے سستے ایرانی ڈرونز کے مقابلے میں ’نقصان میں ڈال‘ دیا، لہذا امریکہ اب یہ پالیسی تبدیل کر رہا ہے۔

اہلکار نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ نے کتنی تعداد میں یہ ڈرونز تیار کیے ہیں تاہم اُن کا کہنا تھا کہ یہ ’بڑی تعداد‘ میں ہیں اور مزید ابھی راستے میں ہیں۔

’ہر ڈرون کی قیمت 35 ہزار ڈالر‘

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ہر ڈرون کی قیمت تقریباً 35 ہزار ڈالر ہے جو دیگر امریکی ہتھیاروں کے مقابلے میں نسبتاً سستے ہیں۔

سینٹ کام کے مطابق ’لوکاس‘ ڈرونز طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اُنھیں خودمختار کارروائیوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انھیں میزائلوں، زمین پر موجود نظام اور چلتی گاڑی سے بھی لانچ کیا جا سکتا ہے۔

سینٹ کام کے کمانڈر بریڈ کوپر نے کہا کہ ’یہ نیا یونٹ جدت کو ڈیٹرنس کے طور پر استعمال کرنے کے لیے صحیح حالات فراہم کرتا ہے۔‘

ایرانی ’فتح‘ میزائل اور ’شاہد‘ ڈرونز سمیت وہ غیر ملکی ہتھیار جن کی بدولت روس کی عسکری صلاحیت بڑھ گئیآپریشن ’فائنل‘ سے ’ریتھ آف گاڈ‘ تک: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی کارروائیاں جنھوں نے دنیا کو حیران کیاروس کے سوخوئی 35 لڑاکا طیارے جو ایران کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں مشکل بنا سکتے ہیںیحییٰ سنوار کے آخری لمحات: جب حماس کے سربراہ نے مرنے سے پہلے اسرائیلی ڈرون پر چھڑی پھینکی

اُن کا کہنا تھا کہ ’ہماری ہنرمند لڑاکا افواج کو جدید ڈرون صلاحیتوں سے زیادہ تیزی سے لیس کرنا امریکہ کی جدت پسندی اور فوجی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔‘

خیال رہے کہ روس، یوکرین کے خلاف جنگ ​​کے دوران حملوں کے لیے بارہا ایرانی ڈرون استعمال کرتا رہا ہے۔

اس سال روس نے دوسری عالمی جنگِ میں سوویت یونین کے یوم فتح کی تقریبات کے دوران ماسکو کے ریڈ سکوائر میں ایرانی ساختہ ’شاہد-136‘ ڈرون کی نمائش کی۔

BBCایران کا شاہد 136 ڈرون

شاہد 136 کو ’اُڑنے والا خود کش بم‘ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں دھماکہ خیز مواد سے بھرا وار ہیڈ ہے اور اسے کسی ہدف کے اُوپر منڈلانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا، جب تک اسے پھٹنے کا سگنل نہ دے دیا جائے۔

ایران کی میزائل اور ڈرون انڈسٹری مقامی ہے اور موثر لڑاکا طیاروں کی عدم موجودگی میں اسے ملک کی فوجی طاقت سمجھا جاتا ہے۔

اس کا استعمال شہروں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ 50 کلو گرام تک دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ قدرے سستے ہوتے ہیں اور ایک ڈرون، تقریباً 20 سے 30 ہزار ڈالرز کا ہوتا ہے۔ اس کی زیادہ سے زیادہ رینج 2500 کلومیٹر ہے۔

یوکرینی حکومت اور مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا الزام ہے کہ ایران 2022 سے روس کو شاہد 136 ڈرونز بھی فراہم کر رہا ہے۔

روسی فوج اکثر ان ڈرونز کو جتھوں کی شکل میں استعمال کرتی ہے تاکہ یوکرینی دفاعی نظام کو مصروف رکھ سکے اور یوکرین پر کروز اور بیلسٹک میزائل فائر کیے جا سکیں۔

ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ انھوں نے جنگ سے قبل ’چھوٹی تعداد‘ میں روس کو یہ ڈرون مہیا کیے تھے۔

تاہم امریکی اور یورپی یونین نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران تواتر سے روس کو یہ ڈرون فراہم کر رہا ہے اور یورپی یونین نے اس معاہدے میں شامل لوگوں اور کمپنیوں پر پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔

یورپ کی فضاؤں میں منڈلاتے ’پراسرار ڈرون‘ جن کے خلاف ہزاروں کلومیٹر طویل ’دفاعی دیوار‘ بنائی جا رہی ہےشدت پسندوں کا نیا ہتھیار: سستے چینی کواڈ کاپٹر اور کمرشل ڈرون خیبرپختونخوا میں خوف کی علامت کیسے بنے؟انڈین فوج کی نئی ’ڈرون بٹالین‘ کیا اسے پاکستانی فوج پر برتری دلائے گی؟پاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟ایرانی ’فتح‘ میزائل اور ’شاہد‘ ڈرونز سمیت وہ غیر ملکی ہتھیار جن کی بدولت روس کی عسکری صلاحیت بڑھ گئی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More