خلا سے زمین پر نظر آنے والی بڑی قدرتی چیزوں میں عظیم مناظر شامل ہیں جن میں انسان کی تخلیق کردہ کچھ شاندار عمارتیں، جیسے اہرام مصر اور چین کی عظیم دیوار بھی نظر آتی ہیں۔
ان کے مقابلے میں سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع اسلام کی مقدس ترین عمارت خانہِ کعبہ بہت بلند و بالا تو نہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ اسے بھی خلا سے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی سال خلا کے 220 دن کے دورے سے واپس آنے والے ناسا کے سائنسدان اور فوٹوگرافر ڈونلڈ پیٹٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تصویر شیئر کی ہے جو دنیا بھر میں وائرل ہے۔
یہ تصویر مکہ شہر کی ہے جس میں خانہِ کعبہ کسی ہیرے کی طرح چمک رہا ہے۔
انھوں نے تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: خلا سے سعودی عرب کے شہر مکہ کا منظر ’مرکز میں روشن مقام اسلام کا مقدس ترین مقام کعبہ ہے جو خلا سے بھی نظر آتا ہے۔‘
خانہِ کعبہ کو جہاں مسلمانوں کا قبلہ ہونے کا شرف حاصل ہے وہیں یہ دنیا میں سب سے زیادہ زیارت کیے جانے والے مقامات میں سے ایک ہے۔
اس تصویر کو سینکڑوں لوگوں نے شیئر کیا ہے جبکہ کئی صارفین اس سے نکلنے والی چمک پر زیادہ حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
کئی صارفین مصنوعی ذہانت اے آئی سے بھی اس چمک کے بارے میں پوچھ رہے ہیں جس کے جواب میں اے آئی کا کہنا ہے کہ یہ چمک بہت زیادہ فلڈ لائٹس کی وجہ سے ہے اور رات کے اندھیرے میں اسی وجہ سے یہ نمایاں ہے۔
تصویر میں کیا نظر آ رہا ہے؟
تصویر میں مکہ کے شہری منظر نامے کی تصویر کشی کی گئی ہے جو کہ ناہموار وادیوں کے درمیان آباد ہے اور اس کے مرکز میں واقع عظیم الشان عمارت مسجد الحرام ہے۔
کعبہ سیاہ کسوہ میں مکعب شکل کی عمارت ہے جس پر مسلسل فلڈ لائٹس کی روشنی پڑتی رہتی ہے اور اس کی سطح سورج کی روشنی اور مصنوعی روشنی دونوں کو مدار کی طرف منعکس کرتی رہتی ہے۔ یہ اردگرد کی پہاڑیوں اور زیارت کے خیموں کے درمیان ایک حیرت انگیز روشنی پیدا کرتی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق خلائی سٹیشن آئی ایس ایس پر مکہ جیسے شہر میں رات کے وقت روشن جھرمٹ کی طرح نمودار ہوتے ہیں، ان کی چمک ہزاروں ایل ای ڈیز اور سوڈیم لیمپوں کی روشنی سے پیدا ہوتی ہے جو فضا میں بکھر جاتے ہیں اور سٹیشن کے حساس کیمروں میں نظر آتے ہیں۔
مکہ شہر میں موجود کعبہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے قبلہ ہے جس طرف رخ کرکے وہ پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں۔ وہاں ہر سال حج کے لیے لاکھوں لوگ دنیا کے کونے کونے سے سفر کرتے ہیں جبکہ عمرے کی ادائیگی کے لیے ہر روز لاکھوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔
پیٹٹ دنیا کے معمر ترین خلانورد
ایک فلکیاتی فوٹوگرافر کے طور پر پیٹٹ نے ہزاروں منفرد ستاروں اور ان کے ٹریلز کی تصاویر لی ہیں، جنھیں وہ باقاعدگی سے آن لائن شیئر کرتے ہیں۔
اس سے قبل ان کی ’لائٹننگ بگز‘ کے عنوان سے شیئر کردہ تصویر انٹرنیٹ پر کافی وائرل ہوئی تھی۔
11 ستمبر سنہ 2024 کو پیٹٹ دو روسی خلا نوردوں الیکسی اووچینن اور ایوان ویگنر کے ساتھ خلائی جہاز سویوز ایم ایس۔26 پر سوار ہو کر روانہ ہوئے تھے۔
یہ تینوں خلا نورد پہلے ایکسپڈیشن 71 اور بعد ازاں ایکسپڈیشن 72 کے عملے میں شامل ہو گئے اور بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) پر 220 دن کا طویل مشن مکمل کیا۔
اس دوران عملے نے زمین کے گرد 3520 چکر لگائے اور تقریباً 9303 ملین میل کا فاصلہ طے کیا۔
خانہ کعبہ کا دو ہفتوں تک جاری رہنے والا محاصرہ اور سینکڑوں زائرین کی ہلاکت: 45 سال قبل عینی شاہدین نے مسجد الحرام میں کیا دیکھا؟غلافِ کعبہ: سونے، چاندی اور ریشم کے دھاگوں سے بنے ’کسوہ‘ کی تبدیلی کی روایت جو صدیوں سے چلی آ رہی ہےکلیدِ کعبہ کے محافظ کی وفات: وہ خاندان جو ’ہمیشہ کے لیے‘ خانہ کعبہ کی چابی کا رکھوالا ہےجب حجر اسود 22 سال کے لیے کعبہ سے اکھاڑ لیا گیا
پیٹٹ نے ناسا کی جانب سے مختلف سائنسی تحقیقات انجام دیں ہیں جن میں پانی کی صفائی کی ٹیکنالوجی، کم کششِ ثقل میں پودوں کی افزائش اور خلا میں آگ کے رویّے سے متعلق مطالعات شامل تھے۔
یہ مشن رواں سال 20 اپریل کو سویوز ایم ایس۔26 کے قازق سطح مرتفع پر بحفاظت اُترنے کے ساتھ مکمل ہوا۔ یہ دن پیٹٹ کی 70ویں سالگرہ بھی تھا، اور یوں وہ خلا سے واپس آنے والے ناسا کے سب سے معمر حاضر سروس خلا نورد بن گئے۔
اس تصویر کے بارے میں بعض جگہ یہ لکھا جا رہا ہے کہ زمین کے گرد گذشتہ سال ستمبر میں چکر لگاتے ہوئے یہ تصویر لی گئی تھی جسے پیٹٹ نے خلا سے آنے کے بعد شیئر کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر تبصرے
پیٹٹ کی اس تصویر کے منظر عام پر آنے کے بعد لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ’یہ روشنی کچھ اور ہی ہے۔‘
پیٹرنل پاتھ نامی ایک صارف نے لکھا: ’یہ واقعی دلکش منظر ہے۔ واقعی کچھ اور ہی بات ہے۔‘
ارجنٹینا کہ ایوان کیورگا نے تصویر پر اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا ’یہ ایسا منظر ہے جیسے کائنات خود اس مقام کی روشنی سے منور ہو رہی ہو۔ خانہِ کعبہ ایک ایسی تاباں روشنی میں چمک رہا ہے جو وقت اور مکان کی حدود سے ماورا ہے اور ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کا مقابلہ نہ ٹیکنالوجی کر سکتی ہے اور نہ انسان۔‘
ادیب کامل نہ لکھا ’مدار سے خانہ کعبہ کی چمک کا منظر کچھ اور ہی محسوس ہوتا ہے گویا یہ زمین کی طرف سے روح کے لیے ایک ابدی روشنی ہو۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’جب ہمیں کوتاہ نظری گھیر لے تو خلا میں چلے جانا بہتر ہے۔‘
بہت سی رپورٹس کے مطابق یہ تصویر زمین سے 400 کلومیٹر کے فاصلے سے لی گئی ہے۔ خانہِ کعبہ سے نظر آنے والی روشنی واقعی بہت زیادہ تابناک ہے۔
والڈروف نامی ایک صارف اس منظر کے بارے میں لکھتے ہیں: خوبصورت۔ تمام مذاہب کا احترام کیا جانا چاہیے، ان کے مقدس مقامات کا بھی اسی طرح احترام لازمی ہے۔‘
جب حجر اسود 22 سال کے لیے کعبہ سے اکھاڑ لیا گیاعبدالمطلب کی دعا، ابابیل کا حملہ اور ’عذاب کا مقام‘: کعبہ پر ابرہہ کی لشکر کشی کا قصہ’اسلام قبول کر کے‘ مکہ پہنچنے والے وہ یورپی ’جاسوس‘ جنھوں نے کعبہ کی ابتدائی تصاویر لیں اور تلاوت کی ریکارڈنگ کیریاض سیزن: سعودی فیشن شو میں ’شیشے کا کیوب‘ اور کعبہ سے مماثلت کا تنازع خانہ کعبہ کا دو ہفتوں تک جاری رہنے والا محاصرہ اور سینکڑوں زائرین کی ہلاکت: 45 سال قبل عینی شاہدین نے مسجد الحرام میں کیا دیکھا؟غلافِ کعبہ: سونے، چاندی اور ریشم کے دھاگوں سے بنے ’کسوہ‘ کی تبدیلی کی روایت جو صدیوں سے چلی آ رہی ہے