جہنم کے سوراخ کو بند کر دیا گیا ۔۔ دنیا کا وہ پراسرار علاقہ، جہاں سے روحوں کے چیخنے کی آوازیں آتی ہیں

ہماری ویب  |  Aug 13, 2022

روس دنیا کا ایسا ملک ہے جہاں کئی حیرت انگیز چیزیں موجود ہیں، دوزخ کا دروازہ بھی انہی میں سے ایک ہے جو اب روس میں مقبول ہو چکا ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

مقامی طور پر دوزخ کے دروازے کا نام پانے والا یہ دروازہ اور جگہ کافی خوفناک ہے جہاں نہ آدم ہے اور نہ آدم ذات، یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں خوف و ہراس بھی رہتا ہے۔

جس طرح آج دنیا کی سپر پاورز کے مابین خلاء میں جانے کے لیے جنگ ہوتی ہے اسی طرح پہلے سب سے گہرا گڑھا کھودنے کی جنگ ہوا کرتی تھی جو زیادہ گہرا گڑھا کھودے گا، وہ نام پائے گا۔ سوویت روس کے دور میں کھودا گیا گڑھا یا سوراخ بھی اسی دور کا تھا۔

یہ سوراخ تقریبا 40 ہزار 230 فٹ گہرا ہے، خوفناک، دہشت اور اندھیرے میں سوراخ خوفناک منظر پیش کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ اسے دوزخ کا گڑھا قرار دیتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ یہاں سے دوزخ میں جانے والی روحوں کی تڑپا دینے والی آوازیں آتی ہیں۔

مقامی لوگوں کے اس نظریے کی وجہ سے اور تحفظ کی خاطر انتظامیہ نے سرواخ کو ڈھکن لگا کر بند کر دیا اور اس پر لوہے کے بھاری اور موٹے نٹ لگا دیے، تاکہ کوئی اسے کھول ہی نہ سکے اور نہ ہی اندر جا کر تجربہ کرنے کی کوشش کر سکے۔

یہ جہنم کا دروازہ اور سوراخ دراصل کولا سُپر ڈیپ ہے، جس کے حوالے سے مقامی لوگوں کا نظریہ مضبوط بنا ہوا ہے۔ چونکہ اس دروازے کے آس پاس کا علاقہ بھی سنسان اور جنگلاتی قسم کا ہے تو لوگ یہاں آنے سے بھی ڈرتے ہیں۔

سوویت کو اس سوراخ کو کھودنے میں 20 سال لگے تھے، اسے مزید گہرا ہونا تھا مگر سوویت کے ٹوٹنے کے بعد اس پر کام رُک گیا، اور اب یہ ویرانے کا منظر بنا ہوا ہے۔

کھدائی کا مقصد ’مینٹل‘ یعنی زمین کے اندر اس کی سب سے سخت تہہ تک پہنچنے کے لیے زمینی پرت کے ایک تہائی حصے تک پہچنا تھا، مگر یہ ممکن نہ ہو سکا۔

زمین کی اندرونی سرحدوں کو جاننے کے لیے امریکہ نے پہلے کھدائی شروع کی اور سنہ 1950 کی دہائی کے اواخر میں امریکن میسیلینیئس سوسائٹی نے زمین کے مینٹل تک کھودنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ سوسائٹی امریکی سائنسی برادری کے سرخیلوں پر مبنی تھی۔

سوویت روس نے آرکٹک سرکل یا دائرے میں سنہ 1970 میں کھدائی شروع کی جبکہ جرمن کانٹینل ڈیپ ڈرلنگ پروگرام (کے ٹی بی) بالآخر سنہ 1990 میں شروع ہوا اور انھوں نے نو کلومیٹر گہرائی تک کھدائی کی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More