پورا دن گھر پر فارغ رہنے والے نوجوان نے بیوی سے 50 ہزار روپے اُدھار لیے اور پھر۔۔ یہ شخص ادھار لے کر کس طرح راتوں رات کروڑ پتی بن گیا؟

ہماری ویب  |  Dec 08, 2022

شادی ایک ایسی چیز ہے جس کے بعد انسان چاہے نہ چاہے اسے ذمہ دار بننا پڑتا ہے کیونکہ اب وہ اکیلا نہیں ہوتا اسے اپنے ساتھ پوری فیملی کو سنبھالنا ہوتا ہے۔ لیکن دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بلکل ناکارہ اور کام چور ہوتے ہے اور ساری زندگی کام وغیرہ کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، وہیں دوسری طرف ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جو بس موقعے کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک شخص کے بارے میں بتانے جارہے ہیں

بھارت سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان شادی کے بعد بے روزگاری کے باعث سارا دن گھر پر ہی پڑا رہتا تھا۔ لوگوں کی باتیں سن سن کر ایک دن وہ جذباتی ہو گیا اور اپنی بیگم سے 50 ہزار روپے ادھار لے کر ایسا کام شروع کر دیا کہ دنوں میں کروڑ پتی بن گیا۔ ویب سائٹ kenfolios.com کی رپورٹ کے مطابق اس نوجوان کا نام نیرج گپتا ہے جو ممبئی کا رہنے والا ہے۔

ایک دن جب وہ اپنی بے روزگاری سے بہت زیادہ تنگ آگیا تو اس نے اپنی بیوی سے قرض لینے کا سوچا، اور پھر قرض لے کر اس نے ممبئی کے علاقے اندھیری میں ایک گیراج کھولا۔ گیراج سے جب اسے کافی آمدنی ہونے لگی تو اس نے ممبئی میں لوگوں کو آٹوموٹیو سروسز فراہم کرنی شروع کر دیں اور پھر اس کام سے خوش ہو کر اس نے اپنی ٹیکسی سروس "میرو کیبز" (Meru Cabs) کی بنیاد رکھی۔

آج یہ میرو کیبزممبئی کی سب سے بڑی ٹیکسی سروس بن گئی ہے اور اب لوگ فون کال، ویب سائٹ، گوگل میپس اور فیس بک وغیرہ کی ایپلی کیشنز کے ذریعے میرو کی ٹیکسی منگوا سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چند گاڑیوں سے شروع ہونے والی میرو کیبز کے ملازمین کی تعداد اب ہزاروں میں ہے اور اس کے اثاثے کروڑوں میں پہنچ چکے ہیں۔

نیرج کا کہنا تھا کہ، "میری بیوی جیٹ ایئرویز میں نوکری کرتی ہے، شادی کے بعد میں بے روزگار ہوگیا تھا اور میرا کام صرف یہ رہ گیا تھا کہ روزانہ اپنی بیوی کو ایئرپورٹ چھوڑنے اور لینے جانا۔ 5 سال تک میرا یہی معمول رہا۔ آخر میں اس زندگی سے تنگ آ گیا تھا چنانچہ میں نے بیوی سے قرض لے کر گیراج کھولا اور اس کے بعد پیچھے مڑ کر کبھی نہیں دیکھا۔ آج میری کمپنی میرو کیبز کی ٹیکسیوں کی تعداد 9 ہزار کے قریب ہو چکی ہے جو کہ روزانہ 30 ہزار سے زائد ٹرپ لگا رہی ہیں۔ اب میرا کاروبار ممبئی سے نکل کر بھارت کے دیگر پانچ شہروں تک پھیل چکا ہے۔"

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More