کراچی: شہر قائد میں سینکڑوں افراد گیسٹرو کے خطرناک مرض میں مبتلا ہو کر اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جب کہ ایک خاتون مریضہ کا انتقال بھی ہو گیا ہے۔
مؤقر انگریزی اخبار کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد غیر معیاری خوراک اور آلودہ پانی کے استعمال کی وجہ سے انفیکشن کا شکار ہوئے ہیں، یہ صورتحال عید الاضحیٰ کے فوری بعد پیدا ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کراچی میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں چار ہزار دو سو سے زائد مریضوں کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال، میمن گوٹھ اسپتال اور انڈس اسپتال لائے گئے جب کہ ضلع ملیر کے ایک علاقے کی ابتر صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں گیسٹرو ایک وبا کی صورت اختیار کر گیا ہے۔
میمن گوٹھ اسپتال میں لائی جانے والی شیدی گوٹھ ملیر کی رہائشی خاتون مریضہ مبینہ طور پر گیسٹرو کی وجہ سے اتنقال کر گئی، اس حوالے سے صوبائی محکمہ صحت سندھ کے ترجمان مہر خورشید کا کہنا ہے کہ انتقال کر جانے والی خاتون مریضہ شوگر کے عارضے میں بھی مبتلا تھیں۔
ترجمان صوبائی محکمہ صحت کے مطابق علاقے میں اسہال اور ہیضہ پھیلنے کی بڑی وجہ آلودہ پانی کی فراہمی ہے۔ اس حوالے سے میمن گوٹھ اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال آنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے اسہال اور ہیضہ کی شکایت کی ہے۔
مہر خورشید کے مطابق محکمہ صحت نے پھیلنے والی وبا سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں میڈیکل کیمپس لگانا، پانی کے نمونے جمع کرنا اور اس سے بچاؤ کے متعلق آگاہی پیدا کرنا شامل ہیں۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر کلب حسین نے کہا کہ اگرچہ کیسز کم ہوئے ہیں لیکن اب بھی الٹی، اسہال اور پیٹ درد کی شکایات کے ساتھ مریض ہسپتال کا رخ کر رہے ہیں۔
جے پی ایم سی میں ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر صائمہ عمران نے اسی حوالے سے بتایا کہ عید کی چھٹیوں کے دوران مریضوں کی اسپتال آمد بہت زیادہ تھا جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک دن میں ایک ہزار 800 مریضوں نے اسپتال سے رجوع کیا تھا۔
کراچی، بلدیہ ٹاؤن میں فائرنگ، 3 افراد جاں بحق، بچہ زخمی
روزنامہ ڈان کے مطابق انڈس اسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 29 جون (عید کے پہلے دن) اور 2 جولائی کے درمیان 188 مریضوں نے اسپتال پہنچ کر گیسٹرو اینٹرائٹس/ فوڈ پوائزننگ کی شکایات کیں۔