انسٹا گرام نے کم عمر صارفین کیلئے ’’ٹین اکاؤنٹس‘‘ کا اجرا کر دیا

ہم نیوز  |  Sep 19, 2024

سوشل میڈیا ایپ انسٹا گرام نے کم عمر صارفین کے آن لائن تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ’’ٹین اکاؤنٹس‘‘ کا اجرا کر دیا ہے۔

یہ اکاؤنٹس 18 سال سے کم عمر کے صارفین کو ایک نجی اکاؤنٹ کے طور پر فراہم کیے جائیں گے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق اس ضمن میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں منگل سے سائن اپ کرنے والے 18 سال سے کم عمر کے نئے صارفین کو محدود خصوصیات اور والدین کی زیادہ نگرانی کے ساتھ خصوصی ’’ٹین اکاؤنٹس‘‘ دیئے جا رہے ہیں۔

انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا میں مصنوعات کے شعبے کی سربراہ نومی گلیٹاس نے کہا ہےبنیادی طور پر نجی اکاؤنٹس ہونے کے علاوہ ٹین اکاؤنٹس صرف ان لوگوں کے پیغامات ہی وصول کر سکتے ہیں، جن کو وہ فالوکرتے ہیں یا جن سے وہ پہلے سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم ’’حساس مواد‘‘ تک رسائی بھی محدود کر دے گا، جس میں تشدد اور خوبصورتی کے لیے مصنوعی طریقہ کار اپنانے کو فروغ دینے والی ویڈیوز شامل ہیں۔

اگر کوئی صارف 60 منٹ سے زیادہ آن لائن رہتا ہے تو انسٹاگرام ٹین اکاؤنٹس نوٹیفکیشن بھیجے گا۔ ایک ’’سلیپ موڈ‘‘ رات 10 سے صبح 7بجے کے درمیان نوٹیفکیشنزکو خود بخود خاموش کر دے گا اور اس دوران آنے والے پیغامات کے خود کار طریقے سے جواب دے کر لوگوں کو صارف کے ساتھ دن کے وقت رابطہ کرنے کا کہے گا۔

اس اکاؤنٹ کی سیٹنگز تک والدین کو بھی رسائی ہوگی تاکہ یہ مانیٹر کیا جا سکے کہ ان کے بچے آن لائن کن مشاغل میں مصروف ہیں۔نومی گلیٹاس نے کہا کہ والدین فیملی سینٹر کے ذریعے دیکھ سکیں گے کہ ان کے نوعمر بچوں کو کون پیغام بھیج رہا ہے اور وہ اس بارے میں اپنے بچوں کے ساتھ بات چیت کر سکیں گے۔

اگر کوئی آن لائن دھونس یا ہراسانی کا شکار ہو رہا ہے، تو والدین کو یہ معلوم ہوگا کہ ان کا نوعمر بچہ یا بچی کس کو فالو کر رہا ہے اور کون ان کے بچوں کو فالو کر رہا ہے۔

ان کے ٹین ایجر نے گزشتہ سات دنوں میں کس کو میسج کیا ہے اور امید ہے کہ اس گفتگو کی روشنی میں وہ اپنے بچوں کو ان مشکل آن لائن حالات میں راستہ ڈھونڈنے میں مدد کریں گے۔

18 سال سے کم عمر کے تمام صارفین کو ٹین اکاؤنٹس خود بخود دیئے جائیں گے۔ 16 اور 17 سال کی عمر کے نوجوان سیٹنگز میں جا کر ان پابندیوں کو غیر فعال کر سکتے ہیں۔ تاہمم پندرہ سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کو ایسا کرنے کے لیے اپنے والدین کی اجازت درکار ہوگی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More