ایلون مسک نے انسانوں کو مریخ پر پہنچانے کے منصوبے پر کیا کہا؟

سچ ٹی وی  |  Sep 23, 2024

اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے ایک بار پھر انسانوں کو مریخ پر پہنچانے کے منصوبے پر بات کی ہے۔

ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں ایلون مسک نے کہا کہ 2 برسوں میں بغیر انسانوں کے 5 اسٹار شپ مشن مریخ پر بھیجے جائیں گے جس کے بعد انسان بردار مشنز روانہ کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بغیر انسانوں کے بھیجے جانے والے مشنز کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ راکٹ مریخ کی سطح پر محفوظ طریقے سے لینڈ ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر راکٹس کامیابی سے لینڈ کرگئے تو پھر 4 برسوں میں انسان بردار مشنز وہاں بھیجے جائیں گے، اگر چیلنجز کا سامنا ہوا تو پھر خلا بازوں کو بھیجنے میں مزید 2 سال کی تاخیر ہوسکتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سرخ سیارے کا سفر ہر 2 سال بعد ہی ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ اس وقت سورج کے گرد چکر لگاتے ہوئے مریخ اور زمین ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔

ایلون مسک کے مطابق لینڈنگ میں کامیابی ملے یا نہ ملے، اسپیس ایکس کی جانب سے ہر 2 سال بعد مریخ پر زیادہ سے زیادہ اسپیس شپ بھیجے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بتدریج ہزاروں اسٹار شپس مریخ پر جائیں گے۔

خیال رہے کہ انسانوں کو چاند اور مریخ پر پہنچانے کے لیے اسپیس ایکس کا تیار کردہ راکٹ اسٹار شپ بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔

اسٹار شپ 2 حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک سپر ہیوی بوسٹر ہے، جو ایسا بڑا راکٹ ہے جس میں 33 انجن موجود ہیں جبکہ دوسرا اسٹار شپ اسپیس کرافٹ ہے جو بوسٹر کے اوپر موجود ہے جو اس سے الگ ہو جاتا ہے۔

یہ راکٹ 120 میٹر لمبا ہے جس کا وزن 50 لاکھ کلوگرام ہے اور اسے بار بار استعمال کرنا ممکن ہوگا۔

اس سے قبل ستمبر 2024 کے شروع میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ ابتدائی مشنز کی کامیابی کے بعد انسانوں کو 2028 میں مریخ پر بھیجا جائے گا۔

مریخ پر پہنچنا ایلون مسک کا پرانا خواب ہے اور دسمبر 2023 میں ایک ایکس پوسٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ انسانوں کو زمین سے باہر نکل کر چاند پر بیس اور مریخ پر شہر تعمیر کرنے چاہیے۔

اگست 2022 میں ایک جریدے کے لیے تحریر کیے گئے مضمون میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ انسانی تہذیب کو دیگر سیاروں تک جانے کے قابل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر زمین رہائش کے قابل نہ رہے تو ہمیں ایک خلائی طیارے سے نئے گھر کی جانب پرواز کرنا ہوگا'۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More