’مسٹر بیسٹ‘: قانونی تنازعات کے باوجود دنیا کے سب سے معروف یوٹیوبر کے سبسکرائبرز بڑھتے کیوں جا رہے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Sep 24, 2024

Getty Imagesمسٹر بیسٹ رواں برس متعدد تنازعات کا شکار رہے لیکن کوئی بھی تنازع ان کی شہرت کو نقصان نہیں پہنچا سکا

پانچ سو کروڑ سے زیادہ فینز، اربوں روپے مالیت کی ذاتی جائیدادیں اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کاروبار کے ساتھ جمی ڈونلڈسن عرف ’مسٹر بیسٹ‘ یوٹیوب کے سب سے بڑے سٹار ہیں۔

’مسٹر بیسٹ‘ سے یوٹیوب کے سب سے بڑے انفلونسر کا ٹائٹل چھیننا شاید کسی کے لیے آسان نہیں ہو گا تاہم آج کل انھیں ایک عدالتی مقدمے کا سامنا ہے جو کہ اُن کی زندگی کا سب سے بڑا امتحان ثابت ہو سکتا ہے۔

’پرائم ویڈیو‘ کے لیے بنائے جانے والے پروگرام ’بیسٹ گیمز‘ میں شرکت کرنے والی پانچ خواتین نے مسٹر بیسٹ کی پروڈکشن کمپنی ’مسٹر بی 2024‘ اور ایمازون کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

’بیسٹ گیمز‘ کو دنیا کا سب سے بڑا ریئلٹی شو کہا جاتا ہے اور اس قانونی تنازعے کے بعد اگر یہ پروگرام اب بھی شیڈول کے مطابق نشر ہوتا ہے تو اس میں ایک ہزار سے زائد افراد 50 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم کا تعاقب کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔

قانونی دستاویز میں الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ ماضی میں اِس شو میں شرکت کرنے افراد ’مجموعی طور پر تکلیف سے گزرے‘ وہ بھی ایسے ماحول میں جہاں ’منظم طریقے سے زن بیزاری اور جنسی تعصب کا کلچر‘ موجود تھا۔

مسٹر بیسٹ کو شمار انٹرنیٹ پر ’خوشگوار‘ شخصیات میں ہوتا ہے لیکن ان الزامات کے سبب ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔

میں نے اس دستاویز کو پڑھا اور وہاں لکھا تھا کہ شو میں شریک افراد کو ’خوراک کی کمی اور تھکان‘ کا سامنا رہا۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ کھانا ’وقفے وقفے سے اور انتہائی کم دیا گیا‘ جس کے سبب لوگوں کی ’صحت‘ کو خطرہ لاحق ہوا۔

اس قانونی دستاویز کے ایک حصے میں تقریباً تمام ہی دعوؤں کو چھپا دیا گیا ہے۔ تاہم وہاں یہ ضرور لکھا ہے کہ ملزمان نے ’ایک ایسا کلچر بنایا یا پنپنے کی اجازت دی جہاں (پروگرام کے شرکا کو) جنسی ہراسانی‘ کا سامنا کرنا پڑا۔

رواں برس اگست میں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ’بیسٹ گیمز‘ میں حصہ لینے والے ایک درجن سے زیادہ افراد سے بات کی تھی اور خبر دی تھی کہ پروگرام کے دوران متعدد افراد کو ’ہسپتال جانا پڑا۔‘

ایک شخص نے اخبار کو یہ بھی بتایا کہ ایک مرتبہ ایسا بھی ہوا جب انھیں 20 گھنٹوں تک کھانا ہی نہیں دیا گیا۔

شرکا نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ انھیں وقت پر دوائیاں بھی نہیں فراہم کی گئیں۔ بی بی سی مسٹر بیسٹ اور ایمازون سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے، تاہم انھوں نے ان الزامات پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان الزامات سے یوٹیوب کے بے تاج بادشاہ کی مقبولیت کو نقصان پہنچے گا؟

بڑھتی ہوئی مقبولیت اور فلاحی کام

مسٹر بیسٹ اس برس متعدد تنازعات کا شکار رہے لیکن کوئی بھی تنازع ان کی شہرت کو نقصان نہیں پہنچا سکا۔

رواں برس جولائی میں ایک 26 سالہ امریکی شہری نے کہا تھا کہ انھوں نے ایک نجی تفتیش کار کی خدمت حاصل کی ہیں تاکہ وہ مسٹر بیسٹ کی سابق ساتھی ایوا کرس ٹائسن کے خلاف ایک نوجوان کو ہراساں کرنے کی تحقیقات کر سکیں۔

ایوا نے الزامات کی تردید کی تھی، لیکن انھوں نے ’ماضی میں اپنے رویے‘ پر معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’ناقابلِ قبول‘ تھا۔

اس کے بعد ایک نامعلوم یوٹیوب چینل کی جانب سے بھی مسٹر بیسٹ کے کاروبار کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس وقت یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ وہ یوٹیوب چینل مسٹر بیسٹ کے ایک سابق ملازم کا ہے۔

Getty Imagesمسٹر بیسٹکے زیادہ تر فلاحی کام تنازعات سے پاک ہیں، جیسے کہ لوگوں گھر مہیا کرنا، پیسے دینا یا گاڑیاں تحفے میں دینا

بی بی سی آزادنہ طور پر ان دعوؤں اور الزامات لگانے والے شخص کی شناخت کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

لیکن ان تمام الزامات کے باوجود بھی مسٹر بیسٹ کا کاروبار بڑھتا رہا ہے۔ بدھ کو قانونی دستاویز کے منظر عام پر آنے سے قبل مسٹر بیسٹ نے معروف سوشل میڈیا شخصیات کے ایس آئی اور لوگن پال کے ساتھ مل کر کھانے کی اشیا کے نئے کاروبار کی بنیاد رکھی تھی۔

مسٹر بیسٹ کی ویڈیوز پر بڑا بجٹ خرچ ہوتا ہے اور سکوئڈ گیمز کی طرز پر بنائی گئی ان کی ویڈیو پر اب تک 652 ملین ویوز آ چکے ہیں۔

ان کے زیادہ تر فلاحی کام تنازعات سے پاک ہیں، جیسے کہ لوگوں گھر مہیا کرنا، پیسے دینا یا گاڑیاں تحفے میں دینا۔ ان تمام کاموں کے سبب ان کی ساکھ انٹرنیٹ پر ایک اچھے شخص کی سی بن گئی ہے۔

ان کی ویب سائٹ کے مطابق وہ دنیا بھر میں اب تک ڈھائی کروڑ افراد کو کھانا فراہم کر چکے ہیں۔ لوگ اب بھی سوشل میڈیا پر ان کے چینلز کو لاکھوں کی تعداد میں فالو کر رہے ہیں۔

صرف رواں برس جون میں ہی انھیں اتنے لوگوں نے فالو کیا کہ یوٹیوب پر ان کا اکاؤنٹ دنیا کا سب سے بڑا چینل بن گیا۔

مسٹر بیسٹ نے ایکس پر صرف ایک ویڈیو سے تقریباً سات کروڑ روپے کیسے کمائے؟یوٹیوبر جو میک اپ کے ساتھ جرائم کی کہانیاں سُنا کر لاکھوں کما رہی ہیں’خواتین سے نفرت‘ کرنے والا انفلوئنسر، جسے ریپ اور انسانی سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیادلجیت دوسانجھ: انڈین پنجاب کے چھوٹے سے گاؤں سے کوچیلا اور امریکی ٹی وی تک کا سفر کیسا رہا

انٹرنیٹ پر فالورز کے اعداد و شمار رکھنے والی ویب سائٹ سوشل بلیڈ کے مطابق پچھلے 30 دنوں میں مسٹر بیسٹ کے چینل پر 50 لاکھ نئے سبسکرائبرز آئے ہیں۔

لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم کہ اس عرصے میں انھیں کتنے لوگوں ان سبسکرائب کیا۔

یوٹیوب پر معافیاں

مسٹر بیسٹ وہ واحد یوٹیوبر نہیں جن کی مقبولیت تنازعات کی مرہونِ منت ہے بلکہ یہاں ایسی بھی شخصیات ہیں جنھیں نہ صرف معافی مانگنی پڑی بلکہ دیگر نتائج بھی بھگتنے پڑے۔

سنہ 2018 میں لوگن پال اس وقت تنقید کے طوفان کے زد میں آئے جب انھوں نے یوٹیوب پر اپنے ڈیڑھ کروڑ سبسکرائبرز کے لیے ایک ایسے ویڈیو اپلوڈ کر دی جس میں بظاہر خودکشی کرنے والے ایک شخص کا جسم دکھایا گیا تھا۔

لوگن پال نے نہ صرف یہ ویڈیو ڈیلیٹ کردی بلکہ معذرت پر مبنی ایک ویڈیو بھی اپلوڈ کی۔

اب یوٹیوب پر لوگن پال کے دو کروڑ 30 لاکھ سبسکرائبرز ہیں، وہ ایک سپورٹس ڈرنک متعارف کروا چکے ہیں اور رواں برس اگست تک وہ ڈبلیو ڈبلیو ای میں یونائیٹڈ سٹیٹس چیمپیئن بھی تھے۔

پیو ڈائی پائے، جیمز چارلس اور جیفری سٹار سمیت دیگر یوٹیوبرز بھی متعدد تنازعات کا شکار رہے لیکن وہ معذرت کرنے کے بعد اپنے کیریئر میں آگے بڑھ گئے۔

حال ہی میں ڈاکٹر ڈِس رسپیکٹ نامی یوٹیوبر نے اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے سنہ 2017 میں ’ایک کم عمر‘ شخص کو پیغامات بھیجے تھے۔

انھوں کہا تھا کہ ’کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہوا، تصاویر نہیں شیئر کی گئیں اور کوئی جرم نہیں سرزد ہوا۔‘ یہ بیان اپلوڈ کرنے کے بعد تقریباً دو مہینوں تک انھوں نے سوشل میڈیا پر کوئی مواد نہیں شیئر کیا۔

سٹریمز چارٹس کے مطابق رواں برس امریکہ میں سب سے زیادہ دیکھنے جانے والے یوٹیوبرز میں ڈاکٹر ڈِس رسپیکٹ دوسرے نمبر پر ہیں۔

اہم نقطہ یہ ہے کہ: یوٹیوبرز کو جلدی معافی مل جایا کرتی ہے۔

Getty Imagesمسٹر بیسٹ کی ویب سائٹ کے مطابق وہ دنیا بھر میں اب تک ڈھائی کروڑ افراد کو کھانا فراہم کر چکے ہیںمسٹر بیسٹ کو کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟

تمام تنازعات کے باوجود مسٹر بیسٹ کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے، لیکن حالیہ قانونی معاملے پر ان کے ممکنہ اقدامات مستقبل میں ان کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ کریں گے۔

سیوی مارکیٹنگ کے چیف سٹریٹجی آفیسر جیمز لون کہتے ہیں کہ مسٹر بیسٹ ایک ’انوکھی پہچان‘ رکھتے ہیں اور ان کا برانڈ متعدد انڈسٹریوں میں آگے بڑھ رہا ہے۔

’ایک اچھی اپروچ، مسائل کو شفافیت سے حل کر کے اور احتساب کو یقینی بنا کر مسٹر بیسٹ اپنے برانڈ کی ساکھ کو بچا سکتے ہیں۔‘

برانڈ ایکسپرٹ کیتھرین شٹلورتھ کہتی ہیں کہ مسٹر بیسٹ کی مقبولیت شاید ان کے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے لیکن حالیہ قانونی مقدمہ انھیں تھوڑا پیچیدہ معاملہ لگتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ والدین ان مصنوعات سے اپنے بچوں کو دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو شفافیت اور اخلاقیات سے متعلق تنازعات میں گھری ہوں۔

اگست 2023 میں میں نے پیش گوئی کی تھی کہ مسٹربیسٹ یوٹیوب کے بادشاہ ہوں گے اور یہ سچ ثابت ہوئی۔

اب ان کی شہرت تو بڑھ رہی ہے لیکن انھیں اب اضافی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ انٹرنیٹ پر لوگ ’بیسٹ گیمز‘ کے تنازع سے متعلق مسٹر بیسٹ کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ اب تک جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ یکطرفہ معلوم ہوتی ہیں۔

پاکستانی خواتین کو رشتہ ایپس پر مردوں کے دھوکے کا سامنا: ’خود کو کنوارہ ظاہر کرنے والے شخص کی اپنی 17 سال کی بیٹی تھی‘’آپ کی جیب میں ڈارک ویب‘ کہلائی جانے والی ٹیلی گرام ایپ جرائم کا گڑھ کیسے بنیپاکستانی فری لانسر، مالی لالچ اور جھوٹ: برطانیہ میں ’انتہاپسندوں کا ہتھیار‘ بننے والی ویب سائٹ کی کہانی’ڈیجیٹل دہشت گردی‘ کیا ہے اور پاکستان فوج کی جانب سے یہ اصطلاح کیوں استعمال کی جاتی ہے؟ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد ’ڈرامہ رچانے‘ اور ’ڈیپ سٹیٹ‘ سے جڑے سازشی نظریات کیوں گردش کرنے لگے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More