’کیس سلجھانا چیلنج تھا‘، بچے کے قتل میں ملوث قوتِ سماعت و گویائی سے محروم ملزم گرفتار

اردو نیوز  |  Sep 25, 2024

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں 22 ستمبر کو جنگل سے ایک 8 سالہ بچے کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق گاؤں کمانگرہ سے تعلق رکھنے والا یہ بچہ 21 ستمبر کی شام سے لاپتہ تھا جس کی تشدد زدہ لاش گاؤں سے دور پہاڑوں سے ملی جس کے بعد پولیس متحرک ہوئی اور جائے وقوعہ پہنچی۔

مگر کوئی ٹھوس شواہد نہ ملنے کے باعث قتل کی یہ گتھی سلجھ نہ سکی۔

پولیس نے ابتدائی تفتیش کا آغاز بچے کے گاؤں کے باسیوں اور قریبی رشتہ داروں سے کیا جس کے دوران انہیں بچے کے ایک قریبی رشتے دار پر شک ہوا اور اس سے تفتیش شروع کی مگر ملزم پیدائشی طور پر قوتِ سماعت و گویائی سے محروم تھا جس کے باعث تفتیش آگے نہ بڑھ سکی۔

قوتِ سماعت و گویائی سے محروم ملزم سے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم کا قیامباجوڑ کے ضلعی پولیس افسر وقاص رفیق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس کیس کو حل کرنا آسان نہیں تھا کیوں کہ ملزم قوتِ سماعت و گویائی سے محروم تھا اور پولیس کو اشاروں کی زبان نہیں آتی تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پولیس نے تفتیش میں تعاون کے لیے صوبائی محکمہٌ سوشل ویلفیئر سے درخواست کی جس نے تفتیش میں مدد کے لیے دو اساتذہ نامزد کیے جو اشاروں کی زبان کے ماہر تھے۔‘

ڈی پی او وقاص رفیق کے مطابق، پولیس کے تفتیشی افسروں کے ہمراہ محکمہ سوشل ویلفیئر کے اساتذہ نے ملزم سے تفتیش کی جس کے دوران ملزم نے اقبالِ جرم کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ملزم نے اعتراف کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ وہ اپنے چچازاد بھائی سے زیادتی کرنے کے لیے اسے اپنے ساتھ جنگل لے گیا تھا جہاں مزاحمت کے دوران ملزم نے بچے کو دھکا دے دیا۔‘

پولیس حکام کے مطابق، ’بچے کے زخمی ہونے کے بعد ملزم نے اسے پتھروں سے مار کر قتل کر دیا۔‘

ملزم کی کے اعترافی بیان کی ویڈیوز ریکارڈ کرکے عدالتی ثبوت کے طور پر محفوظ کر لی گئی ہیں۔

ضلعی پولیس افسر وقاص رفیق نے بتایا کہ ’قوتِ سماعت و گویائی سے محروم ملزم کی عمر 14 سال ہے جو مقتول کا چچا زاد بھائی ہے۔ ملزم کی گردن پر بھی زخم کے ہلکے نشان تھے جس کی وجہ سے ہی پولیس کو ملزم پر شک ہوا تھا۔‘

پولیس کے مطابق، ’ملزم کے موبائل فون سے غیر اخلاقی مواد بھی برامد ہوا۔ وقوعہ کے روز ملزم کے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا۔  تمام شواہد اور ویڈیو بیان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔‘

ڈی پی او وقاص رفیق نے کہا کہ ’پولیس کی خصوصی ٹیم نے پیشہ ورانہ طریقے سے اس پیچیدہ کیس کو ٹریس کیا جس کے لیے مقامی پولیس تعریف کی مستحق ہے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More