لبنان پر اسرائیل کے 1000 سے زیادہ فضائی حملے: ’پہلے انتباہی پیغامات آئے اور ان کے بعد بم‘

بی بی سی اردو  |  Sep 25, 2024

Getty Imagesاسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والا ایک لڑکا جنوبی لبنان کے سکساکیہ گاؤں میں زیر علاج ہے

1990 میں ملک کی خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے پیر کا دن لبنان میں سب سے ہلاکت خیز دن تھا جب اسرائیلی فضائی حملوں میں 50 بچوں سمیت 550 سے زیادہ افراد مارے گئے۔

لبنان میں بہت سے لوگوں کو، اس بحران میں شدید اضافے کے پہلے اشارے موبائل فون پر آنے والے پیغامات، خودکار فون کالز یا ہائی جیک شدہ ریڈیو نشریات کی شکل میں ملے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ پیغامات ایک تنبیہ کے طور پر بھیجے گئے تاکہ لبنانی شہری علاقوں کو خالی کر سکیں لیکن لبنان میں انھیں ’نفسیاتی جنگ کے حربے‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔

اسرائیل کی طرف سے انخلا کے پہلے سرکاری پیغامات پیر کو علی الصبح بھیجے گئے جب لبنان میں لوگوں کو ان کے موبائل فونز پر ایسے ایس ایم ایس موصول ہوئے جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ ان علاقوں سے نکل جائیں جہاں اسرائیلی دعوؤں کے مطابق حزب اللہ نے اسلحہ ذخیرہ کیا ہوا ہے۔

اسرائیل کی سرحد سے صرف چار کلومیٹر دور بیت لف سے تعلق رکھنے والی نعمت نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ ان کے بھائی کو بھی ایسا پیغام موصول ہوا۔

49 سالہ نعمت، جو اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ رہتی ہیں، نے کہا کہ ’ہم نے اپنا سامان باندھا اور وہاں سے نکل گئے۔ ہم نے پہلے بھی جنگ دیکھی ہے لیکن وہ ایسی نہیں تھی۔ ہم گہرے دکھ کا شکار اور دلبرداشتہ ہیں۔‘

وہ اب ایک سکول میں رہ رہے ہیں جہاں ایک عارضی پناہ گاہ قائم کی گئی ہے۔

لبنانی ٹیلی کام کمپنی اوگیرو کے سربراہ عماد کریدیہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پیغامات کے علاوہ 80 ہزار سے زیادہ کالز بھی کی گئیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ ان میں اسرائیلی فوج کی طرف سے لوگوں کو انخلا کے لیے کہا گیا تھا۔

انھوں نے ان فون کالز کو ’تباہی اور افراتفری پھیلانے کے لیے نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا۔

لبنانی وزارت اطلاعات کو ایک کال موصول ہوئی جس میں لوگوں کو ہیڈ کوارٹر سے نکل جانے کے لیے کہا گیا تھا۔

لبنان میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال واکی ٹاکی اور پیجر دھماکوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟حزب اللہ: ’اسرائیل کا سب سے مشکل حریف‘ ماضی کے مقابلے میں آج کتنا طاقتور ہے؟آپریشن ’فائنل‘ سے ’ریتھ آف گاڈ‘ تک: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کی کارروائیاں جنھوں نے دنیا کو حیران کیالبنان میں پراسرار دھماکے، حزب اللہ اور ’خفیہ جنگ‘: ’جس کی ایک آنکھ ضائع ہوئی، وہ دوسری سے لڑے گا‘Getty Imagesلبنان میں ایک شخص نے اپنے موبائل فون پر ایک پیغام پکڑا ہوا ہے جس میں لوگوں سے ان علاقوں کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جہاں حزب اللہ نے اپنے ہتھیار چھپا رکھے ہیں

وزیر اطلاعات زیاد ماکری نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ وہ انخلا کے اس ’حکم‘ پر عمل نہیں کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں ’اسرائیل اپنی لڑائیوں میں ہر طرح کی نفسیاتی جنگ کا سہارا لیتا ہے‘۔

لبنان میں نئے فضائی حملوں کے بارے میں تناؤ جمعرات کو اس وقت بڑھنا شروع ہوا جب اسرائیلی طیاروں نے دارالحکومت بیروت کے اوپر پروازیں کیں۔

پیغامات اور کالز اسرائیلی فوج کے انتباہ کے ساتھ جڑی تھیں کہ وہ حزب اللہ کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی منصوبہ بندی کر رہا تھا اور اس نے چند دن قبل ہی لبنان بھر میں ’وسیع حملوں‘ کا ایک نیا دور شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل کا خیال ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ کی حکمت عملیوں میں سے ایک میزائل اور ہتھیاروں کو لبنان کے شہریوں کے مکانات میں چھپانا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں لبنان کے عوام پر زور دیا کہ وہ ’ان مکانات کو خالی کر دیں جہاں حزب اللہ نے ہتھیار رکھے ہیں‘۔ انھوں نے مزید کہا ’حزب اللہ آپ کی قربانی دے رہی ہے۔‘

ایک طرف اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس نے انتباہ جاری کیا ہے تاکہ لوگ محفوظ علاقوں میں منتقل ہوسکیں، دوسری طرف ایسے پیغامات وصول کرنے والے اس الجھن میں ہیں کہ انھیں کہاں جانا چاہیے۔

تین بچوں کی ماں زینب اسرائیل کی سرحد سے متصل نباتیح گورنریٹ کے ایک گاؤں میں اپنی بہن کے ساتھ رہ رہی تھیں، جب دونوں کو ان کے فون پر انتباہی پیغامات موصول ہوئے۔

ان کا خیال تھا کہ ان کی بہن کے گھر کے قریب حزب اللہ کا کوئی اسلحہ ذخیرہ نہیں تھا لیکن ان کے مطابق وہ احتیاطاًمنتقل ہوئے ہیں۔

’ہم نے جلدی سے اپنا سامان باندھا اور اپنے مکان کی طرف بھاگے جو میری بہن آیا کے مکان سے زیادہ دور نہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے سوچا کہ یہ کرنا صحیح ہے کیونکہ میری بہن کا گھر سرحد کے زیادہ قریب واقع ہے۔‘

Getty Imagesامداری کارکن حزب اللہ کے راکٹ حملے کے بعد اسرائیل میں ایک تباہ شدہ عمارت کی دیوار پر لٹکتے اسرائیلی پرچم کے سامنے کھڑے ہیں’اپنے پیاروں کو الوداع کہہ لو‘

شمالی اسرائیل میں رہنے والے لوگوں کو بھی انتباہی پیغامات موصول ہوئے ہیں۔

19 ستمبر کو اسرائیلیوں کو تقریباً 50 لاکھ پیغامات ملے، جو ملک کے سائبر حکام کے مطابق ایران اور حزب اللہ نے بھیجے تھے۔

اسرائیلی حکومت نے انھیں ’عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی ایک سستی کوشش‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ’دشمن کی ہمارے شہریوں کے ذہنوں سے کھیلنے کی کوشش‘ تھی۔

پیغامات، جن میں سے کچھ ناقص عبرانی میں لکھے گئے تھے اور دھمکی آمیز لہجے میں تھے، ان میں ویب لنکس بھی شامل تھے جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ وہ مشکوک تھے۔

اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق ایک پیغام میں کہا گیا کہ ’اپنے پیاروں کو الوداع کہو لیکن فکر مت کرو، آپ انھیں چند گھنٹے بعد جہنم میں گلے لگا لیں گے۔‘

پیغامات بھیجنے والے کا نام SyHaNasrala کے طور پر ظاہر ہوا جو حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔

BBCریڈیو پیغامات

اسرائیلی فوج نے لبنانی ریڈیو فریکوئنسیوں کو بھی بغیر اجازت کے کنٹرول کیا، جس کے بعد کئی ریڈیو سٹیشنز پر ریکارڈ شدہ پیغامات نشر کیے گئے جن میں شہریوں سے کہا گیا کہ وہ ایسے مقامات سے نکل جائیں جو حزب اللہ کے دائرہ کار کے قریب واقع ہیں۔

اس صورتحال نے اسرائیل-لبنان کی سرحد کے ساتھ نقل مکانی کے بحران کو مزید خراب کر دیا، جہاں حالیہ کشیدگی سے پہلے ہی سرحد کے دونوں اطراف کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ گئے تھے۔

لبنان کے جنوبی علاقوں میں سڑکوں پر اس وقت ٹریفک جام ہو گئی جب بڑی تعداد میں لوگوں نے شمال کی طرف بھاگنے کی کوشش کی۔

فضائی حملوں کے بارے میں انتباہات کے بعد لبنان میں بہت سے والدین اپنے بچوں کو سکولوں سے لینے کے لیے دوڑ پڑے، جبکہ وزارت تعلیم نے ’سکیورٹی اور فوجی حالات‘ کی وجہ سے متعدد سکول اور جامعات بند کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ طلبا کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

حالیہ دنوں میں حزب اللہ کے راکٹ حملوں میں اضافے کے بعد اسرائیل میں بھی حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

ملک کی وزارت صحت نے اتوار کے روز شمالی اسرائیل کے ہسپتالوں کو حکم دیا کہ وہ مریضوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کریں۔ وہاں بھی سکول بند کر دیے گئے ہیں اورلوگوں سے کہا گیا ہے کہ کھلی جگہ پر دس سے زیادہ لوگ جمع نہ ہوں۔

’حزب اللہ کو کچلنے کا جُوا مگر اسرائیل کا سامنا مشتعل اور مسلح دشمن سے ہے‘لبنان میں اسرائیلی حملوں نے حزب اللہ کو ’اشتعال‘ دلایا: یہ تنظیم اسرائیل پر حملے کے لیے کتنی تیار ہے؟حزب اللہ کیا ہے اور وہ عسکری لحاط سے کتنی طاقتور ہے؟حسن نصراللہ: لبنان کو اپنی مٹھی میں لینے والے حزب اللہ کے سربراہ کون ہیں؟لبنان میں پیجرز اور واکی ٹاکی حملے: ڈیوائسز بنانے والی ’جعلی کمپنی‘ اور اس کی ’پُراسرار‘ خاتون بانی کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟اسرائیلی حملے میں مارے گئے حزب اللہ کے ’سیکنڈ ان کمانڈ‘ ابراہیم عقیل جن کے سر کی قیمت ستر لاکھ ڈالر تھی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More