پی آئی اے کی نجکاری: ’نام اور رُوٹس تبدیل نہیں کیے جائیں گے‘

اردو نیوز  |  Sep 25, 2024

وفاقی حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی نجکاری کے عمل میں تیزی لاتے ہوئے 60 فیصد شیئرز یکم اکتوبر کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قومی ایئرلائن نجکاری کے بعد کیسے کام کرے گی؟ کیا قومی ایئر لائن کا نام یا روٹس میں کوئی تبدیلی کی جائے گی؟

اس حوالے سے وزارت نجکاری کے حکام نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ پی آئی اے نجکاری کے بعد بھی اسی نام کے ساتھ کام کرے گی۔

ایئر لائن کے روٹس میں بھی کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی تاہم پی آئی اے کی خریدار کمپنی ایئر لائن کو منافع بخش بنانے کے لیے مختلف اقدامات کر سکے گی۔

حکام کا کہنا ہے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی لینے والی کمپنیوں کو کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب نجکاری امور کے ماہرین سمجھتے ہیں کہ پی آئی اے کی خریداری میں واحد پرکشش چیز ایئر لائن کے انٹرنیشنل روٹس ہی ہیں اور بظاہر پی آئی اے خریدنے والی کمپنی ان روٹس یا فی الوقت ایئر لائن کا نام تبدیل نہیں کرے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خریداری میں دلچسپی لینے والی کمپینوں کو ٹیکس چھوٹ نہ دینا نجکاری کے عمل میں رُکاوٹ بن سکتا ہے۔

نجکاری کمیشن نے پی آئی کی بولی یکم اکتوبر کو کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نجکاری کے بعد پی آئی اے میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں نجکاری کمیشن کے حکام نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’نجکاری کے بعد بھی ایئر لائن اپنے موجودہ نام کے ساتھ ہی کام کرے گی اور اس وقت کے منظور شدہ روٹس پر ہی پروازیں چلیں گی۔‘

’روٹس کی منسوخی اور تبدیلی سے قبل حکومت سے اجازت لینا ہو گی‘بدھ کے روز نجکاری کمیشن کے سینیئر عہدیداران نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی خریدار کمپنی کو ایئر لائن کے روٹس تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی۔

نجکاری کمیشن نے پی آئی کی بولی یکم اکتوبر کو کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ (فوٹو: ایکس)یعنی پی آئی اے ملک کے مختلف حصوں اور عالمی روٹس پر اپنی موجودہ پروازیں بحال رکھے گی جبکہ کوئی روٹس منسوخ یا تبدیل کرنے سے قبل کمپنی کو حکومت سے اجازت لینا ہو گی۔

خریدار پارٹی ایئر لائن کی سروسز میں بہتری، انٹرنیشنل، ریجنل اور مقامی روٹس کی گروتھ کو بہتر بنانے کی پابند ہو گی۔

نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی خریدار پارٹی کو کوئی ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی جبکہ بولی میں شریک کمپنیوں کے ساتھ ایک دو دنوں کے اندر ڈرافٹ فائنل کر لیا جائے گا جس کے بعد بولی میں شریک ہونے والی پارٹیاں ایڈوانس جمع کرائیں گے۔

’پی آئی اے کی نجکاری کے بعد جہازوں کی تعداد 3 برسوں میں 20 سے بڑھا کر 45 کیا جائے گا۔ خریدار کو 70 ارب سالانہ سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ پی آئی اے کو منافع بخش بنانے کیلئے تین برسوں میں 2 سو ارب سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔‘

ماہر معیشت ہارون شریف سمجھتے ہیں کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے قومی اور بین الاقوامی روٹس ہی اُس کی خریداری میں دلچسپی کی بڑی وجہ ہے۔

’ایئر لائن کا موجودہ نام بھی پرکشش ہے اس لیے ان دو پہلوؤں کی حد تک نجکاری کے بعد کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔‘

تاہم اُنہوں نے بتایا کہ پی آئی اے نجکاری کے بعد دیگر نجی ایئر لائنز کی طرز پر کام کرے گی یعنی اُس کے پاس قومی ایئر لائن کا درجہ نہیں رہے گا۔

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کا ایک مقصد انتظامیہ کی تبدیلی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)’جس طرح ملک کے اندر دیگر نجی ایئر لائنز کام کر رہی ہیں پی آئی اے بھی اس طرح آپریٹ ہو گی۔‘

اُنہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے مستقبل کا انحصار اس بات پر زیادہ ہوگا کہ خریدار کمپنی ایئر لائن کو کس طرح چلانا چاہ رہی ہے۔

’اگر کمپنی نے ایئر لائن کا نام اور روٹس وغیرہ تبدیل کرنا بھی چاہے تو میرے خیال میں اُسے کسی بڑی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا البتہ ایسی تبدیلیاں پی آئی اے کی نجکاری کے دوران طے ہونے والی شرائط کے مطابق کی جا سکیں گی۔‘

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کا ایک مقصد انتظامیہ کی تبدیلی ہے۔ خریدار کمپنی نئی انتظامیہ کے ذریعے ہی ایئر لائن کی کارگردگی بہتر بنا سکے گی۔

اُنہوں نے ایئر لائن کا نام اور روٹس تبدیل نہ کرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نجکاری کے بعد بھی پی آئی اے میں قومی تشخص برقرار رکھنا چاہ رہی ہے یہی ممکنہ وجہ ہوں گی کہ پی آئی اے کا نام اور روٹس کی تبدیلی کو  حکومتی اجازت سے مشروط کیا جا رہا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More