ٹیسلا، اسپیس ایکس اور ایکس (ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک ایک حیرت انگیز منصوبے پر کام کر رہے ہیں، جس کا مقصد زمین پر تیز ترین سفر کو حقیقت بنانا ہے۔ مسک دنیا بھر میں راکٹ پلیٹ فارمز قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، تاکہ مسافروں کو ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچایا جا سکے۔ ان کا خیال ہے کہ اسپیس ایکس کا اسٹار شپ راکٹ مستقبل کا مسافر طیارہ بن سکتا ہے۔
حالیہ دنوں میں ایک صارف کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے ایلون مسک نے اپنے 'ارتھ ٹو ارتھ' اسپیس ٹریول پراجیکٹ کے بارے میں ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد ممکن ہوگا۔
یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ 2017 میں آسٹریلیا کے ایڈیلیڈ میں کانفرنس کے دوران انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ اسپیس ایکس کا 'بگ فلائنگ راکٹ' نہ صرف مریخ پر انسانوں کو لے جائے گا بلکہ زمین کے مختلف حصوں تک بھی عام پرواز کی طرح سفر کر سکے گا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ دنیا کے کسی بھی حصے تک یہ سفر محض ایک گھنٹے میں مکمل ہوگا۔
2022 میں بالی میں جی 20 کانفرنس کے موقع پر ایلون مسک نے دنیا بھر میں راکٹ پلیٹ فارمز کے قیام کا ذکر پھر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان راکٹس کے ذریعے لوگ زمین کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک آواز کی رفتار سے 20 گنا زیادہ تیز سفر کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا، "اگر ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں ایک گھنٹے سے کم وقت میں پہنچ سکیں تو یہ حقیقت میں دنیا کو بدل دے گا۔"
اسپیس ایکس کے اندازے کے مطابق اسٹار شپ کے ذریعے لاس اینجلس سے کراچی کا سفر 30 منٹ، لندن سے نیویارک کا سفر 29 منٹ اور نیویارک سے شنگھائی کا سفر 39 منٹ میں طے کیا جا سکے گا۔ یہ تیز ترین سفر مستقبل کی دنیا کو جڑنے کا خواب پورا کر سکتا ہے۔