"میرے والد میری زندگی کا حصہ پچاس سال رہے، ان کے جانے کے بعد مجھے لگا کہ شاید میں بھی زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ لیکن میں نے صبر کیا اور الحمدللہ پڑھا، کیونکہ خدا نے مجھے اپنے والد کی نعمت سے پچاس سال تک نوازا۔ میں نے یہ سبق اپنی سعودی دوست سے سیکھا تھا، جنہوں نے مجھے بتایا کہ خدا جو چیز دیتا ہے، وہ ایک دن واپس مانگ لیتا ہے، اور ہمیں وہ قرض لوٹاتے وقت شکر کے ساتھ صبر کرنا چاہیے۔"
پاکستان کی سینیئر اداکارہ نادیہ جمیل نے زندگی کے سب سے مشکل لمحے، اپنے والد کے انتقال، اور اس کے بعد صبر و شکر کے جذبے کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے سب کو ایک انمول سبق دے دیا۔
نادیہ جمیل نے اپنے والد کو پچاس سال تک اپنی زندگی کا حصہ پایا، لیکن ان کی وفات نے جیسے اداکارہ کو توڑ کر رکھ دیا۔ وہ لمحہ ایسا تھا کہ انہیں لگا جیسے وہ بھی اس دنیا میں نہیں رہ پائیں گی۔ مگر وہ تکلیف کے اندھیروں سے باہر آئیں اور خدا کی دی ہوئی نعمتوں پر "الحمدللہ" کہہ کر صبر کر لیا۔
نادیہ نے بتایا کہ انہیں یہ طاقت اپنی ایک سعودی دوست سے ملی، جنہوں نے اپنے بیٹے کے انتقال پر "الحمدللہ" پڑھا اور خدا کی رضا میں خوش رہنے کا درس دیا۔
ان کی دوست نے انہیں ایک مثال کے ذریعے سمجھایا کہ دنیا کی ہر چیز خدا کی دی ہوئی امانت ہے۔ دوست نے اپنے ہاتھ میں موجود کنگن ایک پاکستانی خاتون کو دیا اور کچھ دیر بعد کنگن واپس مانگا۔ خاتون نے صبر کے ساتھ وہ کنگن واپس کر دیا۔
دوست نے کہا، "جس طرح آپ نے میرا کنگن لوٹایا، اسی طرح خدا بھی اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔ وہ ہمیں والدین، بیٹے اور عزیز رشتہ دار دیتا ہے اور وقت آنے پر وہ امانت واپس لے لیتا ہے۔"
نادیہ جمیل نے کہا کہ وہ لمحہ جب خدا اپنی امانت واپس لیتا ہے، وہ ہمارے لیے آزمائش ہوتا ہے۔ ہمیں رونا، چیخنا یا شکایت نہیں کرنی چاہیے بلکہ صبر اور شکر کے ساتھ وہ قرض لوٹانا چاہیے۔