جرمن حکومت کا ایلون مسک پر بڑا الزام

سچ ٹی وی  |  Dec 31, 2024

جرمن حکومت نے امریکی ارب پتی ایلون مسک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فروری میں ہونے والے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے سوشل میڈیا اور اخبارات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کی حمایت کرنے والے مضامین لکھے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں مشیر کی حیثیت سے تعینات کیے گئے ایلون مسک نے ویلٹ ایم سونٹاگ اخبار میں مہمانوں کی رائے کے مضمون میں اے ایف ڈی کو جرمنی کی آخری امید قرار دیا، جس پر کمنٹری ایڈیٹر نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔

جرمن حکومت کے ترجمان نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ایلون مسک ایکس پوسٹس اور آرا کے ذریعے وفاقی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

حکومتی ترجمان نے مزید کہا کہ ایلون مسک اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے آزاد ہیں، آخر کار، رائے کی آزادی بھی ’سب سے بڑی بکواس کا احاطہ‘ کرتی ہے، دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے اپنی ’اہم سرمایہ کاری‘ کی وجہ سے جرمن سیاست پر بوجھ ڈالنے کے اپنے حق کا دفاع کیا ہے اور ریگولیشن، ٹیکسوں اور مارکیٹ ڈی ریگولیشن کے حوالے سے اے ایف ڈی کے نقطہ نظر کی تعریف کی ہے۔

ایلون مسک کی یہ مداخلت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب جرمن شہری، چانسلر اولف شولز کی سربراہی میں مخلوط حکومت کے خاتمے کے بعد 23 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر (جنہیں کارکردگی کے محکمہ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے) نے 20 دسمبر کو کرسمس مارکیٹ میں ایک کار کے ہجوم سے ٹکرانے کے بعد شولز کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا تھا، اس واقعے میں 5 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خیال رہے کہ جرمنی کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ’اے ایف ڈی‘ کو 2021 سے انتہاپسند جماعتوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

ایلوان مسک نے ’ایکسل اسپرنگر‘ نیٹ ورک کے اخبار میں شائع مضمون میں گزشتہ ہفتے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سیاسی جماعت کی پوسٹ کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اے ایف ڈی کو انتہا پسند جماعت قرار دینا صریحاً غلط ہے، اگر پارٹی سربراہ ایلائس ویڈل ہم جنس پرست ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہٹلر کی طرح ہیں‘۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More