حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کا دوسرا دور، پی ٹی آئی تحریری مطالبات پیش نہ کر سکی

اردو نیوز  |  Jan 03, 2025

پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور تحریری مطالبات پر عمران خان سے مشاورت کے لیے مزید وقت مانگ لیا یے.

حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہوا، جس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

حکومتی اتحاد اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں نے اجلاس میں شرکت کی، جبکہ پی ٹی آئی کمیٹی کی قیادت عمر ایوب نے کی۔

اعلامیہ کے مطابق پی ٹی آئی کمیٹی نے بانی تحریک انصاف سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ ضمانتوں کے حصول میں حکومتی رکاوٹ نہ ڈالنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ مزید برآں، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی گئی۔

پی ٹی آئی نے اپنے تحریری مطالبات پیش کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت طلب کی، تاکہ مذاکرات مثبت انداز میں جاری رہ سکیں۔ پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا کہ اگلی میٹنگ میں تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا۔

جمعرات کو حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذکرات کے دوسرے دور کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ ’پہلے سے بھی زیادہ خوش گوار ماحول میں بات ہوئی، سب نے پاکستان کی بہتری کے لیے باتیں کی ہیں۔‘

ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پچھلی بار یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا اور حکومت اس پر اپنے اتحادیوں سے ساتھ بات کرے گی

’اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ ڈیمانڈ کے حوالے سے اپنے بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے مزید مشاورت کرنا چاہتے ہیں۔‘

سردار ایاز صادق نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے آج دل کھول کر باتیں کی۔ پچھلی بار وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور سلمان اکرم راجہ شرکت نہیں کرسکے تھے۔ آج دونوں اطراف سے کمیٹی مکمل تھی

میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’ہمارے کارکنان نے جمہوریت کے لیے خون بہایا، جب مذاکرات کے لیے کمیٹی بنی ہے تو لگتا ہے وہ مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ میں بیک ڈور والا نہیں، کھلی کتاب ہوں۔‘

’اچھی بات ہے کہ 9 مئی کے ملزمان کو رہا کیا گیا، ریاست ماں جیسی ہوتی ہے، بیٹھ کر جمہوری طریقے سے معاملات کو حل کرنا چاہیے، مذاکرات بانی چیئرمین کے حکم پر شروع ہوئے ہیں۔ مذاکرات کیسے کرنے ہیں بانی چیئرمین ہی فیصلہ کریں گے۔‘

پی ٹی آئی رہنما حامد رضا نے کہا کہ مذاکرات کا سلسلہ طویل نہیں کرنا چاہتے، اور 31 جنوری کو مذاکرات کے نتائج کے لیے حتمی ڈیڈ لائن دی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف سے مشاورت کے لیے وقت درکار ہے، تاکہ تحریری طور پر مطالبات پیش کیے جا سکیں۔ مذاکرات کے دوران مثبت پیشرفت دیکھنے کو ملی، اور دونوں فریقین نے مسائل کے حل کے لیے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اگلا اجلاس اگلے ہفتے ہوگا، جس میں تحریری مطالبات پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

مذاکرات کے بعد میڈیا کے سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’کوئی پریشر نہیں ہے، ماسوائے میڈیا کے۔ پی ٹی آئی کے ارکان نے بہت مثبت بات کی ہے۔‘

’انہوں (پی ٹی آئی ارکان) نے کہا ہمارے ورکرز کو رہا کیا جائے۔ ہم نے کہا رہا تو عدالت نے کرنا ہے، وہ جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں۔ عمر ایوب نے کہا حکومت اس میں رکاوٹ نہ ڈالے۔‘

مذاکرات کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’طے ہوا تھا دوسری میٹنگ میں وہ اپنے مطالبات تحریری طور پر لے کر آئیں گے، اس ملاقات میں بھی انہوں نے تحریری مطالبات نہیں دیے۔ نومئی اور  26نومبر کے واقعات پر انہوں نے کمیشن کا مطالبہ کیا ہے۔‘

حامد رضا نے کہا کہ آج کے مذاکرات کا احوال بانی پی ٹی آئی کو مل کر بتائیں گے (فوٹو: قومی اسمبلی)ان کے مطابق ’پی ٹی آئی کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے سہولت دی جائے، پی ٹی آئی نے کہا ہے تیسری ملاقات میں اپنے تحریری مطالبات دیں گے۔ انہوں نے تیسری ملاقات کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔‘

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ضمانت کے کیسز میں حکومت دباؤ نا ڈالے۔ مذاکرات ہورہے ہوتے ہیں تو ان کا جاری رہنا ہی بڑی پیشرفت ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی کے لہجے میں آج تلخی اور سخت بات نہیں تھی۔ فی الوقت یہ ایک مثبت پیشرفت ہے۔‘

’بانی پی ٹی آئی کے خلاف 6 جنوری کے فیصلے کے مذاکرات پر ہماری طرف سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہم نے سول نافرمانی کی تحریک ختم کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ بانی پی ٹی آئی کو پیرول پر رہا کرکے مذاکرات میں شامل کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں ہوا۔ اگر ایسا کوئی مطالبہ ہوا تو پھر ہماری قانونی ٹیمیں اس کو دیکھیں گی۔ مزید کیسز نا بنانے کے حوالے کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More