نو مئی کے مقدمات میں رہائی پانے والوں کا وزیر اعلی ہاؤس میں ’ہیروز ویلکم‘: ’بعض جنگجو نہیں چاہتے کہ صلح صفائی کا ماحول پیدا ہو‘

بی بی سی اردو  |  Jan 03, 2025

پنجاب حکومت نے نو مئی کے مجرمان کو آرمی چیف سے رحم کی اپیل اور انسانی بنیادوں پر رہائی دیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معافی ملنے کے بعد جیلوں سے نکلنے والے مجرم ’پہلے والے عزائم دہرا رہے ہیں۔‘

جمعرات کو رہائی پانے والے بعض افراد خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں موجود تھے جہاں ان کا استقبال کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی متعدد ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رہائی پانے والے افراد نے نہ صرف ’حقیقی آزادی‘ اور عمران خان'کے حق میں نعرے لگائے بلکہ نو مئی کو عسکری تنصیبات سمیت دیگر سرکاری عمارتوں پر حملوں کو پاکستان تحریک انصاف کے خلاف سازش قرار دیا۔

2 جنوری کو پاکستانی فوج نے بتایا تھا کہ نو مئی 2023 کے تحریکِ انصاف کے مظاہروں کے دوران عسکری املاک کو نقصان پہنچانے کے جرم میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 19 افراد کی سزائیں معاف کی گئی تھیں۔

محمد سلمان اِن 19 مجرمان میں شامل تھے جن کی رحم اور معافی کی پٹیشن ’انسانی بنیادوں پر‘ منظور کی گئی اور انھیں رہا کر دیا گیا مگر سی ایم ہاؤس میں محمد سلمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’نو مئی پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف ایک بڑی سازش تھی۔۔۔ میرے کپتان نے کسی ورکر کو نہیں بتایا تھا کہ نقصان کرو۔۔۔ ہم تب تک آزاد نہیں جب تک ہمارا لیڈر ہمارے درمیان نہیں ہو گا۔‘

اسی طرح کورٹ مارشل میں سزا پانے کے بعد محمد بلاول کو بھی گذشتہ روز آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی بنیاد پر رہائی ملی تھی۔

اگرچہ بلاول کے معافی نامے میں نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کی ’غلطی‘ کا اعتراف کیا گیا تاہم گذشتہ روز رہائی کے بعد پی ٹی آئی کی رہنما صنم جاوید کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’آپ لوگوں نے مجھے دو سال سزا دے کر رکھا، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں وہاں (ایسا) کیا کر رہا تھا؟‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’آنے والی نسلیں آپ سے سوال کریں گی اور آپ کو اس سوال کا جواب دینا پڑے گا۔‘

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

جمعے کو مشترکہ اعلامیے میں تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان سمیت پارٹی کے رہنماؤں و کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

حکومتی دستاویزات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کیسی ہے؟پی ٹی آئی اور حکومتی مذاکرات: مسلم لیگ ن کو اس عمل پر خدشات کیوں اور عمران خان دو مطالبوں سے پیچھے کیوں ہٹے؟عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے سول نافرمانی اور بائیکاٹ تحریک سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟عمران خان کو ’ٹرمپ جیسا لیڈر‘ کہنے والے رچرڈ گرینل جنھیں ٹرمپ نے صدارتی ایلچی نامزد کیا’ریلیف کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں‘

حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بانی عمران خان کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تاہم پنجاب حکومت کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے نو مئی کے مجرمان کو رعایت دیے جانے کی مخالفت کی اور کہا ہے کہ ’ایک طرف آپ معافی نامہ لکھ کر دیتے ہیں، آپ کے والدین گڑگڑاتے ہیں۔۔۔ دوسری طرف باہر نکل کر جو زبان استعمال کر رہے ہیں۔۔۔ وہ نو مئی دہرانے کو تیار ہیں۔‘

لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمٰی بخاری نے کہا کہ ’نو مئی (کو توڑ پھوڑ) کرنے والوں کو یہ رعایت پاک فوج کی جانب سے دی گئی اور اُن کو بھی اس پر دوبارہ سوچنا ہوگا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر بلوائیوں کو ایسا ریلیف ملا تو پھر اس ملک میں نو مئی بار بار ہوگا۔‘

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ’خیبر پختونخوا کے سی ایم ہاؤس میں ان مجرمان کا استقبال کیا گیا۔ اگر (مستقبل میں) کسی کے لیے کوئی ریلیف بنتا تھا تو اب اس کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں۔‘

وہ سوال کرتی ہیں کہ کیا نو مئی کے معاملے پر جن مجرمان کی رحم کی اپیلیں منظور ہوئیں ’کیا وہ رعایت کے مستحق ہیں؟‘

رہائی پانے والے قیدیوں کا استقبال کیوں کیا گیا؟

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے تصدیق کی کہ ملٹری ٹرائل کے بعد رہائی پانے والے افراد کے لیے سی ایم ہاؤس میں تقریب رکھی گئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ ناحق قید گزار کر آئے ہیں۔ ہم بطور جماعت عام شہریوں کے ملٹری ٹرائل کو نہیں مانتے، اسی لیے ہم نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا۔‘

اس سوال پر کہ رہائی پانے والے قیدیوں کا شاندار استقبال کیوں کیا گیا، ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ’اس معاشرے میں ناحق قید کاٹنے والے کو ہیرو ہی سمجھا جاتا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ نو مئی کے معاملے پر ملٹری ٹرائل کے بعد رہائی پانے والے افراد کو جیلوں کے باہر اور اپنے علاقوں میں ’ہیروز ویلکم‘ ملا۔

شیخ وقاص نے کہا کہ یہ لوگ اس لیے ہیرو ہیں کیونکہ یہ ’ناحق قید کاٹ کر آئے اور اس دوران وہ جھکے نہیں، انھوں نے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی، دباؤ میں آ کر پارٹی کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔ استقامت سے کھڑے رہنے والوں کو، نہ جھکنے والوں کو تو لوگ ویلکم کرتے ہیں ناں۔‘

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی جماعت یہی سمجھتی ہے کہ ’ہمارے لوگ بے گناہ ہیں۔۔۔ نو مئی پر جوڈیشل کمیشن کے بغیر جن لوگوں کے ملٹری ٹرائل ہوئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف اسے نہیں مانتی۔‘

Getty Imagesکیا موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کے مزید کارکنان کی رہائی ممکن ہے؟

پاکستان تحریکِ انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے ایک روز بعد اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی کے 26 نومبر کے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 250 ملزمان کی درخواستِ ضمانت منظور کی۔

عدالت کی جانب سے ملزمان کو پانچ، پانچ ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہائی دے دی گئی تاہم دوسری جانب 150 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دی گئی ہیں۔

مگر کیا موجودہ ماحول میں پی ٹی آئی کے مزید کارکنان کی رہائی ممکن ہو گی؟

اس بارے میں تجزیہ کار حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات فوجی عدالتوں پر نہیں ہو رہے لہذا حالیہ پیشرفت مذاکرات کے عمل پر اثر انداز نہیں ہو گی۔

تجزیہ کار عاصمہ شیرازی بھی اس بات سے متفق ہیں کہ اس پیشرفت سے مذاکرات کا عمل متاثر نہیں ہو گا کیونکہ ’حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو معلوم ہے کہ رہائی پانے والے افراد کو اسی طرح ہیرو بنایا جانا تھا۔‘

البتہ ان کے بقول یہ پریشان کن ہے کہ ’پی ٹی آئی کے بیانیے اور سوشل میڈیا کی قوت سے اسٹیبلشمنٹ کے فیصلوں پر اثر پڑے گا۔۔ یہ آنے والے دنوں میں چیلنج بن سکتا ہے۔‘

دوسری جانب حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ ’مذاکرات کے سبھی فریقین نے موجودہ صورتحال کو قبول کیا، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ پی ٹی آئی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے اپنے معاملات عدالتوں میں سلجھانے ہیں۔ فوجی عدالتوں کا معاملہ بھی عدالت میں زیرِ التوا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگر عدالت ملٹری کورٹس کو غیر آئینی قرار دیتی ہے تو ان معافی ناموں کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔‘

حبیب اکرم کا خیال ہے کہ وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کے بعض رہنما مذاکرات کے حق میں نہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات سے ’ہمیں نقصان ہو گا۔‘

ان کے مطابق مذاکرات میں کامیابی اسی صورت ہو گی جب حکومت کچھ حد تک پی ٹی آئی کے مطالبات تسلیم کرے گی یعنی ’پنجاب حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی کو سپیس دینی پڑے گی۔‘

حبیب اکرم کا خیال ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے حکومت کو ’مزید لوگوں کو چھوڑنا پڑے گا، خاص کر وہ لوگ جن پر معمولی نوعیت کے مقدمات ہیں۔‘

’صلح صفائی کا ماحول پیدا کرنا ہوگا‘

تجزیہ کار سہیل وڑائچ کی رائے میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کو ایک مثبت پیشرفت کے طور پر دیکھنا چاہیے، اس بات سے قطع نظر کہ رہائی پانے والے کارکنان کیا موقف اپناتے ہیں۔

بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ تحریک انصاف کی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ مزید قیدیوں کی رہائی اور مذاکرات میں پیشرفت کے معاملے کو کتنا سنجیدگی سے لیتے اور کتنی لچک کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

رہائی پانے والے افراد کے استقبال اور جارحانہ بیانیے کا حوالہ دیتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جیسے ’سوشل میڈیا پر بعض جنگجو حضرات عمران خان کو جیل میں رکھنا چاہتے ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ صلح صفائی کا ماحول پیدا ہو۔‘

مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے سہیل وڑائچ کے بقول مفاہمت کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور یہ اس پر منحصر ہے کہ ’دونوں طرف کتنی لچک ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے لیے عمران خان اور پی ٹی آئی کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ ’موجودہ سسٹم کو کس حد تک مان گئے ہیں یا کیا وہ اس سسٹم کو توڑنا چاہتے ہیں؟‘

عاصمہ شیرازی کی رائے میں فیصلہ ساز سیاسی قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر فیصلے ’اپنے مفاد کو دیکھ کر ہی کریں گے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ یہ بڑی بات ہے کہ رہائی پانے والے کارکنان نے اپنے خلاف ’مقدمات بننے اور جیلوں میں جانے کے باوجود اپنی جماعت کی سپورٹ نہیں چھوڑی۔‘

مذاکرات کے تیسرے دور کے بارے میں بات کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ انھیں فی الحال کسی بڑی پیشرفت کی توقع نہیں تاہم ’مذاکرات ہونا اچھی بات ہے، یہ ملک کی بہتری کے لیے ہے۔‘

تو کیا رہائی پانے والے قیدیوں کے حالیہ ردعمل پر مذاکرات میں تعطل آ سکتا ہے؟ اس پر سہیل وڑائچ نے کہا کہ بات چیت میں تعطل یا ناکامی کے باوجود ہمیشہ مزید بات چیت کی گنجائش ہوتی ہے۔

حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات: ’عمران خان کی رہائی آخری مرحلہ تو ہو سکتا ہے پہلا نہیں‘حکومتی دستاویزات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زندگی کیسی ہے؟عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے سول نافرمانی اور بائیکاٹ تحریک سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟عمران خان کو ’ٹرمپ جیسا لیڈر‘ کہنے والے رچرڈ گرینل جنھیں ٹرمپ نے صدارتی ایلچی نامزد کیانو مئی احتجاج: فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے حسان نیازی، بریگیڈیئر جاوید اکرم اور عباد فاروق کون ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More