وزیر اعظم کا انسانی اسمگلروں کی جائیداد اور اثاثے ضبط کرنے کیلئے کارروائی کا حکم

ہم نیوز  |  Jan 06, 2025

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلروں کی جائیداد اور اثاثے ضبط کرنے کے لیے قانونی کارروائی عمل میں لانے کا حکم دے دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ملک میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف لیے گئے اقدامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث سرکاری اہلکاروں کیخلاف کیے گئے حالیہ اقدامات پر ایف آئی اے کو سراہا۔

انسانی اسمگلروں کے خلاف کیے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلروں کے سہولت کار سرکاری افسران کے خلاف حالیہ تادیبی کارروائیوں کا آغاز خوش آئند ہے۔ سہولت کاروں کے خلاف تادیبی کاروائی کے بعد سخت تعزیری اقدامات بھی لیے جائیں۔

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ملک میں تمام انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ تاکہ وہ نشان عبرت بنیں۔ انسانی اسمگلروں کی جائیدادوں اور اثاثوں کی ضبطگی کے لیے فوری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس مکروہ دھندے میں ملوث تمام افراد کے خلاف استغاثہ کے عمل کو مؤثر بنایا جائے۔ اور استغاثہ کے لیے وزارت قانون و انصاف سے مشاورت کے بعد اعلیٰ ترین درجے کے وکلاء تعینات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتشار اور فساد کی سیاست نے نوجوانوں کے ذہن کو زہر آلود بنا دیا، مریم نواز

شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد تک رسائی کے لیے دفتر خارجہ کو ہدایت کی۔ کہ وہ متعلقہ ممالک سے رابطہ کرے۔ اور ان کی پاکستان حوالگی کے حوالے سے جلد از جلد اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت داخلہ کے تعاون سے عوام میں بیرون ملک نوکریوں کے لیے صرف قانونی راستے اختیار کرنے کی آگاہی مہم چلائے۔ اور ملک میں ایسے ٹیکنیکل ٹریننگ اداروں کی ترویج کی جائے۔ جو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق سرٹیفائیڈ پیشہ ور افراد بیرون ملک مارکیٹ کو فراہم کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلی محلے میں ڈھکنوں کی نگرانی کرنا میرا کام نہیں، میئر کراچی

وزیراعظم نے کہا کہ ہوائی اڈوں پر بیرون ملک جانے والے افراد کی اسکریننگ کا عمل مزید مؤثر بنایا جائے۔

اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف کیے گئے اقدامات، سہولت کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی پیشرفت اور انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے قانون سازی کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More