کوئٹہ سمیت بلوچستان کے تیس سے زائد شہروں میں پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کو باقی صوبوں سے ملانے والی تمام شاہراہیں بند ہیں اور ہر قسم کی ٹریفک اور تجارت معطل ہو گئی ہے۔
اس صورتحال میں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
ہڑتال کی کال جمعیت علماء اسلام نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 کوئٹہ میں پانچ جنوری کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج اور مبینہ دھاندلی کے خلاف دی ہے۔
پولیس اور لیویز حکام کے مطابق جے یو آئی کے کارکنوں نے بلوچستان کے تیس سے زائد شہروں میں صوبے کی تقریباً تمام بڑی قومی شاہراہوں کو ٹائر جلا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ہے۔
کوئٹہ کو افغانستان سے ملانے والی بین الاقوامی شاہراہ کو بلیلی، یارو، قلعہ عبداللہ، کوژک ٹاپ اور دیگر مقامات پر بند کیا گیا ہے۔
اسی طرح کوئٹہ کو ایران سے ملانے والی شاہراہ بھی نوشکی، دالبندین سمیت مختلف مقامات پر بند ہے۔
احتجاج کی وجہ سے افغانستان اور ایران سے تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت بھی معطل ہوگئی ہے جس کی وجہ سے تاجروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
کوئٹہ کو کراچی سے ملانےوالی شاہراہ مستونگ، قلات، خضدار، بیلہ اور حب کے مقامات پر بند کی گئی ہے۔ گوادر کو کراچی سے ملانے والی کوسٹل ہائی وے پر بھی مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
ہڑتال کے باعث شاہراہیں بند اور تجارت معطل ہے۔ فوٹو: بشکریہ عبدالوحید
کوئٹہ کو ژوب، ڈیرہ اسماعیل خان اور اسلام آباد سے ملانے والی شاہراہ، اسی طرح کوئٹہ کو لورالائی، اور ڈی جی خان کو ملانے والی شاہراہ پر بھی جے یو آئی کے کارکن رکھنی، لورالائی، قلعہ سیف اللہ سمیت مختلف مقامات پر دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔
کوئٹہ کو سندھ سے ملانے والی شاہراہ دشت، نصیر آباد اور ڈیرہ اللہ یار کے مقامات پر بند ہے۔
احتجاج کے دوران جے یو آئی کے کارکنوں نے صوبائی حکومت اور کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر کے خلاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ حلقہ پی بی 45 کوئٹہ پر عام انتخابات میں بھی جے یو آئی کے امیدوار عثمان پرکانی کی جیت کو شکست میں بدلا گیا اور جب سپریم کورٹ کے احکامات پر پندرہ پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخاب ہوا تو ایک بار پھر یہ عمل دہرایا گیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ فارم 45 میں ان کے امیدوار کی کئی ہزار کی لیڈ کو فارم 47 میں جعلی اعداد و شمار کے ساتھ ختم کر کے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو کامیاب کرایا گیا۔
جے یو آئی نے بڑی شاہراہوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا ہوا ہے۔ فوٹو: بشکریہ عبدالوحید
مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ ہم اس دھاندلی کو قبول نہیں کریں گے اور اپنا بھر پور احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ اگلے مرحلے میں تحریک میں مزید شدت لائیں گے اور صوبے بھر میں اںتخابی دھاندلی سمیت سرحد کی بندش اور دیگر مسائل پر احتجاجی جلسوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع کریں گے۔
اس سے پہلے 5 جنوری کو ضمنی انتخاب کے بعد جے یو آئی نے کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا اور 6 جنوری کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کی تھی۔ جے یو آئی کے احتجاج کے پیش نظر کوئٹہ میں 5 جنوری کی رات سے 6 جنوری کی رات تک تقریباً چوبیس گھنٹے موبائل فون سروس بھی بند رکھی گئی تھی۔