سبطین فاخری کا تعلق پاکستان کی صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم کی تحصیل پارہ چنار سے ہے اور وہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں۔اُنہیں ہر سمسٹر کے اختتام پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد آ کر امتحان دینا ہوتا ہے۔ وہ آج سے چار ماہ قبل اسلام آباد سے اپنے گاؤں پارہ چنار گئے۔اس کے بعد ضلع کُرم میں امن و امان کی صورت حال بگڑی تو پارہ چنار کو کوہاٹ سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بند ہو گئی اور وہ پارہ چنار میں ہی پھنس کر رہ گئے۔سبطین فاخری کے دوسرے سمسٹر کے فائنل پیپرز چھ جنوری سے ہونا تھے۔ اُنہوں نے امتحانات دینے کے لیے اسلام آباد جانے کی متعدد کوششیں کیں مگر کامیاب نہ ہوئے۔اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ اب تک اُن کے دو پیپرز گزر چکے ہیں، یونیورسٹی نے پیپرز دوبارہ لینے کے لیے ہامی نہیں بھری۔ اس لیے اُنہیں 2025 میں اپنی ڈگری مکمل ہونے کا خواب ادھورا لگ رہا ہے۔سبطین فاخری نے سرکاری ہیلی کاپٹر کے ذریعے پارہ چنار سے نکلنے کی کوشش کی مگر وہ بھی بے سود رہی۔اُن کا کہنا تھا کہ پارہ چنار سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور اور دیگر شہروں میں جانے والے اپنی جان پہچان کی بدولت ہی ہوائی سفر کو ممکن بناتے ہیں، عام شہری کی ہیلی کاپٹر تک رسائی ممکن نہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم میں امن و امان کی خراب صورتحال کے سبب کئی ماہ سے رابطہ سڑکیں بند ہیں جس کی وجہ سے دوسرے شہروں میں زیرِتعلیم طلبہ پارہ چنار سے دوسرے شہروں میں اپنی یونیورسٹیوں تک نہیں جا پا رہے۔اب تک سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق دوسرے شہروں میں پڑھنے والے تحصیل پارہ چنار سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار کے لگ بھگ طلبہ پھنسے ہوئے ہیں۔دسمبر 2024 میں ایدھی فاؤنڈیشن کے خصوصی طیارے کے ذریعے ادویات پارہ چنار پہنچائی گئیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)ان طلبہ کی مجموعی تعداد میں سے 250 کے قریب ایسے ہیں جو راولپنڈی اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم ہیں۔اُردو نیوز نے اس معاملے پر خیبر پختونخوا حکومت، ہایئر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور مختلف یونیورسٹیوں سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا پارہ چنار کے طلبہ کو وہاں کے حالات کے پیش نظر کوئی سہولت دی گئی ہے؟صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے اپنے سٹاف آفیسر حسن علی کے ذریعے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ بلاشبہ پارہ چنار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہزاروں افراد پھنس کر رہ گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت ضلع کرم کی مرکزی شاہراہ کو جلد کھلوانے کے لیے کوشاں ہے۔بیرسٹر سیف کے مطابق ’پارہ چنار کے شہریوں کو ایمرجنسی صورتحال کے سبب ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور اور دوسرے شہروں پر منتقل کیا جا رہا ہے۔تاہم حکومت کے لیے یہ تھوڑا مشکل ہے کہ پارہ چنار میں پھنسے تمام افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے دوسرے شہروں میں بھیجا جائے۔‘اُنہوں نے راستوں کی بندش سے متعلق سوال کے جواب میں بتایا کہ ’خیبر پختونخوا حکومت نے کوہاٹ جرگہ کے پلیٹ فارم سے ضلع کُرم کے بحران کو ختم کرنے کے انتظامات کر لیے تھے مگر پھر شرپسند عناصر نے قافلے پر فائرنگ کر کے حالات خراب کیے۔ اُنہوں ایک مرتبہ پھر اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی بہت جلد کرم کی صورتحال کو معمول پر لے آئیں گے۔‘پارہ چنار میں پھسنے طلبہ کو متعلقہ یونیورسٹیاں ہی سہولت فراہم کر سکتی ہیں: ایچ ای سیہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ترجمان وسیم خالق داد نے پارہ چنار میں پھنسے طلبہ کے حوالے سے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’پارہ چنار سمیت قبائلی علاقوں کے طلبہ کو ایچ ای سی انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام کے ٹیسٹ میں خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ جو طلبہ ٹیسٹ میں حصہ نہیں لے سکے، اُن کے لیے حالات معمول پر آنے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔‘وسیم خالق داد کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سمیت دیگر شہروں کی یونوسٹیوں میں زیرتعلیم طلبہ کے لیے یونیورسٹیاں ہی کوئی سہولت فراہم کر سکتی ہیں۔اس معاملے پر ہائیر ایجوکیشن کیمیشن کا زیادہ عمل دخل نہیں۔ایچ ای سی کو موقف ہے کہ متاثرہ طلبہ ان کی یونیورسٹیاں سہولت فراہم کر سکتی ہیں (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)اُردو نیوز نے اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے طلبہ کے پارہ چنار میں پھنسے ہونے کے معاملے پر یونیوسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا۔ترجمان اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر اسماء منظور نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ابھی تک کسی طالب علم کے پارہ چنار میں پھنسے ہونے کا کیس سامنے نہیں آیا۔ اگر اسلامی یونیورسٹی کے کوئی طالب علم پارہ چنار سے اسلام آباد نہ آ سکا اور اُس کا پیپرز یا تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئیں ہیں تو اس صورت میں اُن کے شعبے کے ڈین یونیورسٹی کے صدر کو کسی خاص سہولت کی درخواست کر سکتے ہیں۔‘قائد اعظم یونیورسٹی کے ترجمان ندیم یاسر نے پارہ چنار میں پھنسے طلبہ کے معاملے پر اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’ابھی تک کسی طالب علم نے یونیورسٹی کو باضباطہ ایسی صورتحال سے آگاہ نہیں کیا۔ تاہم یونیورسٹی اپنی طرف سے ایسے طلبہ کا ڈیٹا اکھٹا کر رہی ہے۔‘اُنہوں نے بتایا کہ ’اگر قائداعظم یونیورسٹی کے ایسے طلبہ سامنے آتے ہیں جو سڑک کی بندش کی کے سبب پارہ چنار اسلام آباد نہیں آ نہیں پا رہے تو اُن کے لیے یونیورسٹی خصوصی سہولت فراہم کرے گی۔‘