ملکۂ کوہسار مری میں برف باری کا انتظار، ’سیاح مایوس لوٹ رہے ہیں‘

اردو نیوز  |  Jan 09, 2025

’گزشتہ برسوں میں موسم سرما کے آغاز کے کچھ ہی عرصے بعد برف باری کے آثار دکھائی دینا شروع ہو جاتے تھے اور ماہ دسمبر میں مری برف کی سفید چادر اوڑھ لیتی تھی۔‘

’یہاں تو کئی مرتبہ دسمبر سے قبل بھی برف باری ہوئی جو اس سیاحتی مقام میں سردی اور خوب صورتی کے ساتھ ساتھ اپنے ہمراہ سیاحوں کو بھی لاتی تھی۔ لیکن رواں موسم سرما میں برف کا انتظار کچھ زیادہ ہی طویل ہو گیا ہے۔‘

یہ کہنا ہے گزشتہ 50 سال سے مری میں ہوٹلنگ کے کاروبار سے منسلک تاجر راجہ خرم (فرضی نام) کا جو اس سال مری میں برف باری نہ ہونے کی وجہ سے اپنا کاروبار متاثر ہونے پر پریشان ہیں۔

اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ رواں موسم سرما کے دوران اب تک مری میں معمولی سی برفباری ہوئی ہے۔ اب موسم سرما کا ڈیڑھ ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے اور اس دوران بھی برف باری کے زیادہ امکانات نہیں ہیں۔

اس مرتبہ مری میں برفباری کے موسم میں روزگار کمانے والے کارکن اور تاجر بھی فکرمند ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)‘اگر جنوری بھی یونہی گزر گیا تو پھر آئندہ سال کی برفباری کی اُمید ہی لگانا پڑے گی۔ سردیوں میں سیاحوں کی مری آمد کی بڑی وجہ برف باری ہوتی ہے۔ دسمبر اور جنوری میں ہوٹل کے کمرے بُک ہوتے ہیں۔ سیاح اور تاجر دونوں خوش ہوتے ہیں۔ اس مرتبہ حالات ویسے نہیں۔‘

مری میں برف باری نہ ہونے کی وجہ سے مقامی تاجر تو پریشان ہیں ہی، اس کے ساتھ ساتھ سیاح بھی برف باری نہ ہونے کی وجہ سے مایوس لوٹ رہے ہیں۔

گزشتہ برسوں میں موسم سرما کے آغاز کے کچھ ہی عرصے بعد مری میں برفباری کے آثار دکھائی دینا شروع ہو جاتے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)ماہرین کے خیال میں پاکستان بھر کی طرح مری بھی شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہے جس کی وجہ سے موسم کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی۔ کبھی اندازے سے زیادہ برف باری ہو گی تو کبھی ہو گی ہی نہیں۔

مری میں برف باری نہ ہونے کی وجہ سے سیاح مایوس

اشتیاق علی ہر سال موسم سرما میں اپنی فیملی کے ہمراہ برف باری دیکھنے اسلام آباد سے مری کا رخ کرتے ہیں۔ وہ رواں موسم سرما میں برف باری کی پیشن گوئی کو دیکھتے ہوئے دسمبر میں دو مرتبہ مری گئے مگر برف نہ دیکھ سکے اور مایوس واپس لوٹے۔

اُنہوں نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’اب پیش گوئی کے باوجود برف باری نہیں ہوتی، خدانخواستہ مری میں برف باری کا سلسلہ مستقل رُک گیا تو سیاحت پر بُرے اثرات پڑیں گے۔‘

کنکریٹ کے جنگل نے مری کے ماحول کو متاثر کیا ہے :ڈپٹی کمشنر

ڈپٹی کمشنر مری آغا ظہیر عباس شیرازی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مری میں بڑھتی ہوئی تعمیرات کو برف باری نہ ہونے کی ایک اہم وجہ قرار دیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’برف باری نہ ہونے کے سبب اس سال سیاحوں کی بہت کم تعداد نے مری کا رخ کیا۔ ہاں، نئے سال کے موقعے پر سیاحوں کی بڑی تعداد مری پہنچی تھی۔‘

ماہرین کے مطابق دیگر علاقوں کی طرح مری بھی شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)ظہیر عباس کے مطابق ’انتظامیہ نے مری کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے جبکہ جنگلات میں اضافے کے لیے مری میں دو لاکھ درخت بھی لگائے گئے ہیں۔‘

برف باری کا کوئی بڑا نظام مری اور مضافاتی علاقوں میں داخل ہوتا نظر نہیں آ رہا: محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات کے ترجمان محمد عبداللہ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’مری میں 11 جنوری یعنی جمعے اور سنیچر کی درمیانی رات کو بارش اور برف باری کے 30 فیصد امکانات موجود ہیں تاہم ابھی تک برفباری کا کوئی بڑا نظام مری اور اُس کے مضافاتی علاقوں میں داخل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔‘

اُردو نیوز نے مری میں برفباری کا سلسہ کم ہونے کے معاملے پر ماہرین سے گفتگو کی ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ مری میں برف باری کیوں نہیں ہو رہی؟

موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مسائل کے ماہر منیر احمد کے خیال میں ملک کے دیگر علاقوں کی طرح مری بھی شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے۔ زیادہ تعمیرات اور جنگلات کی کٹائی کے سبب زیرزمین پانی کی سطح اور برف باری کا سلسلہ کم ہو گیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم کے متعلق پیش گوئی کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے پاس صرف ساڑھے چار برس کا عرصہ بچا ہے جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ساڑھے چار برس گزرنے کے بعد ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم نہیں کر سکیں گے۔‘

ماحولی تبدیلیوں پر کام کرنے والے وکیل رافع عالم سمجھتے ہیں کہ ’موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے موسم کے متعلق پیش گوئی کرنا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ جب پاکستان میں بارش کی ضرورت ہوتی ہے تو بارش ہوتی نہیں۔ جب سورج کی شعاعوں کی ضرروت ہو تو طوفانی بارش اور برف باری شروع ہو جاتی ہے۔‘

اُنہوں نے بتایا کہ ’مری کے ساتھ بھی بالکل یہی معاملہ ہے۔ آج سے دو برس قبل مری میں شدید برف باری کی وجہ سے 22 سیاح ہلاک ہو گئے تھے اور اب مری میں برف باری کے امکانات ہی نہ ہونے کے برابر ہیں۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More