خیبرپختونخوا کے شورش زدہ ضلع کُرم کو شرپسندوں سے پاک کرنے اور ضلع کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی شاہراہ کو محفوظ بنانے کے لیے لوئر کرم کے علاقے بگن میں سکیورٹی آپریشن شروع کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فورسز کی جانب سے بگن اور اس کے نواح میں آپریشن شروع ہونے کی تصدیق کی۔
ذرائع نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں چیک پوسٹوں کو تحویل میں لینے کے ساتھ بنکرز کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آپریشن سیکیورٹی فورسز اور پیراملٹری فرنٹیئرز کورپس (ایف سی) کی قیادت میں ہورہا ہے جبکہ پولیس ان کو مدد فراہم کررہی ہے۔
حکام کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی علاقے میں پیش قدمی کے پیش نظر شرپسند فرار ہو چکے تھے جبکہ رہائشی علاقوں سے انخلا کا عمل پہلے ہی جاری ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’اگلے چند دنوں میں سڑک کو محفوظ بنایا جائے گا تاکہ اشیائے خوردنوش اور امداد سامان پر مشتمل ٹرکوں کو (کرم اور پشاور کے درمیان) آمدورفت کی اجازت دی جا سکے۔‘
حکام نے کہا کہ ’ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پہاڑوں پر موجود بنکرز کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور رات کے دوران آپریشن متوقع تھا، مزید کہا کہ لوئر کرم میں سیکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے اور یہ آپریشن 4 دیہات میں کیا جائے گا۔
اتوار کو کرم میں منعقدہ ایک نیوز کانفرنس کے دوران ریجنل پولیس آفیسر عباس مجید مروت نے بتایا کہ پہلا اور دوسرا قافلہ کامیابی سے پاراچنار کے لیے روانہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے عزم کیا تھا کہ تیسرا قافلہ مزید سامان لے کر جائے اور وہ اس کی حمایت کریں گے لیکن حملہ ہوا جس کے نتیجے میں متعدد افراد جان سے چلے گئے۔
عباس مجید مروت کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق رکاوٹیں ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور سیکیورٹی فورسز، پولیس مشترکہ طور پر کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘