امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے دوبارہ منتخب ہونے کے لیے مواخذے، کریمنل کیسز اور قاتلانہ حملوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا، آج امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب، جو کہ شدید سردی کی لہر کے سبب انڈور منتقل کی گئی ہے، پاکستانی وقت کے مطابق رات 10 بجے شروع ہوگی۔تقریب میں سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس سمیت امریکہ کے سابق صدور باراک اوبامہ، جارج بش اور بل کلنٹن بھی موجود ہیں۔حلف برداری کی تقریب میں امریکہ کے سابق صدور باراک اوبامہ، جارج بش اور بل کلنٹن بھی موجود ہیں۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حلف برداری کی باضابطہ تقریب شروع ہونے سے پہلے ہی گہما گہمی اس وقت شروع ہوگئی جب ڈونلڈ ٹرمپ اپنی شریک حیات کے ساتھ ایس ٹی جونز چرچ دعائیہ تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے۔ تقریب میں پاکستان سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر داخلہ محسن نقوی شامل ہیں۔
کیپٹل پر امریکی جھنڈا ٹرمپ کی حلف برداری تقریب کے لیے فل لہرایا جائیگا، حالانہ سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی وفات پر امریکی جھنڈا 30 دن کے لیے سرنگوں کرنے کا حکم دیا تھا۔اتوار کو واشنگن کے کیپیٹل ون ارینا میں بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے جانے والے بیانات اور اعلانات کو دہرایا تھا۔
انہوں نے بائیڈن کی ’ناکام انتظامیہ‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا تھا کہ وہ ’کرپٹ سیاسی اسٹبلشمنٹ‘ کی اجارہ داری ختم کریں گے۔ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو بتایا تھا کہ ’کل دن 12 بجے امریکہ کی تنزلی کے چار سالوں کا اختتام ہوگا اور ہم امریکہ کی طاقت، خوشحالی، عزت اور احترام کے ایک نئے دن کا آغاز کریں گے۔‘ریلی سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن کو نکالنے کے لیے اقدامات کریں گے جو امریکہ کی تاریخ میں ملک بدری کی سب سے بڑی کوشش ہو گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’امریکی تاریخ کی یہ سب سے بڑی سیاسی تحریک ہے اور 75 روز قبل ہمیں ایک اہم سیاسی جیت حاصل ہوئی جو اس سے پہلے ہمارے ملک نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔‘
انہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی ’تاریخی رفتار‘ کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمارے ملک کو درپیش ہر ایک بحران کو حل کروں گا۔‘
ٹرمپ کے ساتھ سٹیج پر دنیا کے امیر ترین شخص اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک بھی موجود تھے جن کو ٹرمپ نے حکومتی بیروکریسی کی اجارہ داری ختم کرنے اور انتظامیہ کے اضافی اخراجات میں کمی لانے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہونے کے بعد سے ہی ایسے بیانات دیتے آئے ہیں جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ آئندہ چار سالوں میں امریکہ کی اندرونی اور خارجہ پالیسی کیا رخ اختیار کرنے جا رہی ہے۔حالیہ چند ہفتوں میں ٹرمپ نے گرین لینڈ اور پاناما کنال پر قبضے کے علاوہ کینیڈا کو امریکہ کا حصہ بنانے کے حوالے سے بیانات پر اپنے اتحادیوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدارتی منصب سنبھالنے کے چند گھنٹوں میں ہی ’بائیڈن انتظامیہ کا ہر انتہا پسند اور بیوقانہ ایگزیکٹیو آرڈر‘ منسوخ کریں گے۔