انڈیا کے مشرقی شہر کولکتہ میں انڈین پولیس کے رضاکار کو ایک جونیئر ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔عدالت نے 18 جنوری کو پولیس رضاکار سنجے رائے کو ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خاتون کی لاش 9 اگست کو سرکاری آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے ایک کلاس روم سے ملی تھی۔
اس واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے انصاف اور سرکاری ہسپتالوں میں بہتر سکیورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی ہفتے ہڑتال کی تھی۔
مجرم سنجے رائے نے نومبر میں کہا تھا کہ وہ ’مکمل طور پر بے قصور ہے‘ اور اسے پھنسایا جا رہا ہے۔جج انیربن داس نے کہا کہ سزا کے خلاف مجرم ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں۔انڈیا کی فیڈرل پولیس نے عدالت سے مجرم کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔متاثرہ کے والدین، جن کا نام انڈین قانون کے تحت ظاہر نہیں کیا جا سکتا، نے تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جرم صرف ایک شخص نے نہیں کیا ہے۔لیڈی ڈاکٹر کے والد نے کہا تھا کہ ’ہماری بیٹی کو کسی ایک آدمی نے اس بھیانک انجام تک نہیں پہنچایا۔ ہم اس وقت تک درد اور اذیت میں رہیں گے جب تک تمام مجرموں کو سزا نہیں مل جاتی۔‘انڈیا کی وفاقی پولیس، جس نے اس کیس کی تحقیقات کی، نے مقدمے کی سماعت کے دوران جرم کو ’انتہائی غیرمعمولی‘ قرار دیا تھا۔